تو ترازو میں تولا گیا

Eastern View of Jerusalem

YOU HAVE BEEN WEIGHED ON THE SCALES

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan July 13, 1894

نور افشاں مطبوعہ۱۳جولائی ۱۸۹۱ ء

’’توترازو میں تولاگیا اور کم نکلا‘‘(دانی ایل ۵: ۲۷)۔

 ان نہایت خوفناک الفاظ کو ایک غیر مرئی(وہ جس کو دیکھا نہ جاسکے)انسانی ہاتھ کی انگلیوں نے ظاہر ہوکر بابل کے بادشاہی محل کی دیوار کی گچ پر لکھا تھا۔جنہیں لکھنے والے ہاتھ کے سرے کو بیلشضر بن نبوکدنضر شاہ بابل نے دیکھا ۔جب کہ وہ جلسہ ِ عیش ونشاط میں برملا مئے نوشی اور اپنے باطل معبودوں کی ستائش کررہا تھا ۔اورنہیں جانتا تھا کہ اس کا جامِ عمر (عمرکا پیالا)اُسی رات کو لبریز ہونے والا ہے ۔اور وہ ہاتھ جس کو دیکھ کر اس کا چہرہ متغیر(تبدیل ہونے والا)اور کمر کے جوڑڈھیلے ہوگئے اور گھٹنے ایک دوسرے سے ٹکرانے لگ گئے تھے۔اس کو چشم زون(بہت جلد،فوراً) میں صفحہ ہستی سے مثل حرف غلط چھیل ڈالنے پر ہے ۔وہ ان مقدس ظروف طلائی (سونے کا)میں جو اس کا فتح مند باپ یروشلیم کی ہیکل سے لوٹ کر لے گیا تھا ۔اپنے امیروں اور سفیروں تینوں کے ساتھ مئے نوشی کررہاتھا اور گویا زبان حال سے پایاں(آخر،انجام) ہستی میں یہ کہہ رہا تھا ۔              ع

’’مارایحہاں خوشرازیں یکدم نیست‘‘

کزنیک وہداندیشہ وازکس غم نیست ‘‘

 کہ اچانک اس عجیب منظر کو دیکھتے ہی سارا مزہ کرکراہوگیااور محفل عیش و نشاط فوراً ماتمی بساط سے بدل گئی ۔بیلشضر سمجھتا تھاکہ اب سب کچھ مجھ کو بطور کامل حاصل ہے میں جو چاہوں سوکرسکتا ہوں۔سب کچھ میرے قبضہ قدرت میں ہے اور یہ میرے آبائی معبودوں کی قدرت وکرامت سے ہے جن کی مدد سے یروشلیم مفتوح (فتح کیاگیا)ہوا اور یہوداہ کی ہیکل کے مقدس ظروف آلات مئے کشی بن گئے۔وہ ان باطل خیالات میں مستغرق(کھویا ہوا) ہوگیااور آسمان کے خدا کے آگئے اپنے کو سربلند کیا  اور اپنے چاندی ،سونے ،پیتل ،لوہے ،لکڑی اور پتھر کے معبودوں کی جو نہ دیکھتے اور نہ سنتے اور نہ جانتے تھے حمد وثنا کی ۔اور اس خدا کی جس کے قبضہ قدرت میں اس کا دم تھا اور جس کے قابو میں اس کی ساری راہیں تھیں تعظیم وتکریم نہ کی اس لیے اس کی طرف سے وہ ہاتھ کا سر ا ظاہر ہوا جس نے یہ  عبارت دیوار پر لکھی ۔’’تو ترازو میں تولاگیا اور کم نکلا‘‘۔

 لکھا ہے کہ اسی رات کو بیلشضرجو کسدیوں کا بادشاہ تھا قتل ہو ا اور دارا مادی نے باسٹھ (۶۲)برس کی عمر میں اس مملکت پر قبضہ کیا۔

 کتنے لوگ بیلشضر کی مانند اس دُنیا میں موجود ہیں ۔جو مصروف عیش ونشاط ہوکر اپنے انجام سے بے خبر دو روز زندگی کو غفلت ومدہوشی میں بسر کررہے ہیں ۔اور اس دولت مند کے ہم زبان ہوکرجس کا ذکر انجیل جلیل میں پایا جاتا کہہ رہے ہیں ۔’’اے میری جان تیرے پاس بہت سامال برسوں کے لیے جمع ہے۔چین کر،کھاپی،خوش ہولیکن خدا انہیں فرماتاہے ۔اے نادانوں اسی رات تمہاری جان تم سے لے لی جائے گی اور تب وہ جس پر تم فخر وگھمنڈ کرتے ہو،کس کا ہوگا؟کاش کہ لوگ اس میزان (ترازو)عدل کا خیال کرتے جس میں بیلشضر تولاگیا اور کم نکلااور اس حقیقی نجات دہندہ خداوند یسوع مسیح پر ایمان لاتے ۔جس نے بنی آدم کی کم وزنی کو پورا کردیا اور یہ مبارک آواز سنتے ’’تو ترازومیں تولاگیا اور پورانکلا‘‘۔

Leave a Comment