You Don’t Want To Live
By
One Disciple
ایک شاگرد
Published In Noor I Afshan 15 March 1895
نور افشاں مطبوعہ ۱۵ مارچ ۱۸۹۵ء
’’پھر بھی تم زندگی پانے کے لئے میرے پاس آنا نہیں چاہتے ‘‘(یوحنا ۵ : ۴۰)۔
بعض وقت ایسا ہوتا ہے کہ آدمی باوجود اس کے کہ ایک بات کی حقیقت سے بخوبی واقف ہے۔اور اُس کی خوبی اور عمدگی اُس پر ثابت ہو چُکی ہے اور اُس کے فائدے اس کو صاف و صریح نظر آتے ہیں تاہم اُس بات کو نہیں چاہتا۔اگرچہ وہ فائدہ بخش بھی ہے اور ہر صورت سے مفید ہے لیکن وہ اُس کو پسند نہیں کرتا ایسا حال یہودیوں کا تھا۔باوجود اس کے کہ وہ خُداوند یسوع مسیح کے عجیب و غریب معجزات دیکھتے تھے۔اور حیران ہو کر کہتے تھے ’’ایسا اسرائیل میں کبھی نہ دیکھا تھا ‘‘۔اور اُس کے عجیب کاموں کو دیکھ کر جب کہ وہ پانی اور ہوا پر حکم کرتا تھا اور وہ آناً فاناً(فوراً)تھم جاتے تھے۔کہتے تھے کہ’’یہ کیسا آدمی ہے کہ پانی اور ہوا بھی اس کے حکم میں ہیں ‘‘۔اور اُس کا کلام سُن کر اقرار کرتے تھے کہ وہ ایسا کلام کرتا ہے کہ کوئی نہیں کر سکتا۔نوشتوں میں ایسی پیشین گویاں لکھی ہوئی تھیں۔جن کو اقتباس(اخذ کرنا) کر کے یسوع مسیح صاف کہتا اور ثابت کرتا تھا کہ یہ مجھ پر گواہی دیتے ہیں یہ چشم خود دیکھ سُن کر وہ لاجواب ہو جاتے تھے۔لیکن چاہتے نہ تھے کہ ان باتوں پر ایمان لائیں ۔اور نجات پائیں ۔اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ الہیٰ نعمتوں سے جو نجات کا باعث ہیں اور صرف خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لانے سے مل سکتی ہیں محروم رہے۔اور بد بختی اور لعنت کے مستوجب (لائق)ٹھہرے۔اور آج تک تباہی اور گمراہی میں پڑے رہتے ہیں اور تمام دُنیا میں تتر بتر (جُدا جُدا )ہیں ۔
اگر ہم یہ کہیں کہ ایسا ہی حال ہمارے ملک ہندستان کا ہے تو درست ہے۔باوجود اس کے کہ مسیحی مذہب کی تعلیم کو عمدہ بتلاتے ہیں ۔اور یسوع مسیح کو نبی یا اولیا و گرو بھی مان لیتے ہیں ۔اور مسیحی جماعت کے کئی ایک طریقوں کو پسند کر کے اُن کی نقل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں ۔مگر تاہم مسیح کے پاس آنا نہیں چاہتے لفظ مسیحی اپنے اوپر لگانا مر جانے کے برابر سمجھتے ہیں ۔
اگر اس بات کا سبب پوچھا جائے کہ کیوں نہیں چاہتے تو اُس کا کچھ سبب یہ بنایا جاتا ہے ۔کہ ذات ٹوٹتی ہے برادری چھوٹتی ہے ۔خیر رکاوٹ کا سبب خواہ کچھ ہی ہو یہودیوں کی مانند اس ملک کے لوگ بھی مسیح کے پاس نہیں آتے اور اس لئے وہ بھی نجات سے محروم رہیں گے ۔اور زندگی سے ہاتھ دھوئیں گے ۔کیونکہ زندگی مسیح کے پاس ہے ۔جو اُس کے پاس نہیں آئے گا موت میں رہے گا۔