اُن کے دیکھتے ہوئے

Eastern View of Jerusalem

While They were Watching

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan May 7, 1891

نور افشاں مطبوعہ۷مئی ۱۸۹۱ ء

اوروہ یہ کہہ کہ اُن کے دیکھتے ہوئے اُوپر اُٹھایا گیا۔ اور اُس کے جاتے ہوئے جب وہ آسمان کی طرف تک رہے تھےدیکھو دو مرد سفید پوشاک پہنے اُن کے پاس کھڑے تھے اور کہنے لگے اے جلیلی  مردو کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو؟ یہی یسوع جو تمہارے پاس سےآسمان پر اُٹھایا گیا ہے جس طرح تم نے اُسے آسمان کو جاتے دیکھا پھر آئے گا۔ اعمال۹:۱۔۱۱۔ لکھنو کے ایک اخبار میں بقول عام ایک مسلمان ازدکن نے مولوی غلام احمد صاحب قادیانی کے عجیب و غریب دعویٰ کے ابطال  (غلط قرار دينا )میں اپنی رائے ظاہر  کی ہے ۔ قادیانی صاحب کا دعویٰ ہے کہ میں موعودہ مسیح ہوں۔ اور اس دعویٰ کی تائید(ساتھ دينا)  میں آیات ربّانی پیش کرتے ہیں۔ ( معلوم نہیں کہ وہ آیات ربّانی توریت اور زبور وانجیل کی ہیں یا کہ قرآن کی ) راقم مسلمان ازدکنی کا بیان ہے کہ ’’قادیانی صاحب جناب مسیح علیہ السّلام کو مفت بے موت مارے ڈالتے ہیں۔ اور اپنے ظہور کی سند(ظاہر ہونے  کا ثبوت(ربانی  کتب اربعہ سماوی سے ثابت کرتے ہیں حالانکہ قرآن میں صاف لکھا ہے (وماقتلوہ وماصلبوہ)۔ راقم  د  کنی  کا یہ لکھنا کہ وہ اپنے ظہور کی سند کتب اربعہ سماوی( چاروں  آسمانی کتابوں) سے ثابت کرتے ہیں ۔ صحیح طور پر معلوم نہیں ہو ا کہ علاوہ قرآن کے ثلثلتہ الکتب (تين کتابوں)کی کونسی آیات قادیانی صاحب نے اپنے موعود ہ مسیح ہونے کے دعویٰ میں کبھی پیش کی ہیں ۔ بلکہ جہاں تک اُن کے اشتہار مجریہ ۲۶ مارچ سنہ رواں سے ہمیں معلوم ہوتا وہ اپنا دعویٰ قرآن اور احادیث صحیحہ کے موافق و مطابق بتلاتے ہیں۔ نہ یہ کہ تورات و زبور و انجیل کے مطابق ۔ کتب مقدسہ والے مسیح اور قرآنی مسیح کے حالات زندگی اور موت و قیامت کو کتب مذکورہ  میں پڑھ کر کوئی منصف و دانا بمشکل تسلیم کرے گا۔ کہ وہ وہی ایک مسیح ہے جو آیا تھا اور پھر آنے والا ہے ۔

مسیح موعودہ کا بیان و احوال جو اُن پاک کتابوں میں درج ہے اگر صحیح مانا جائے تو بالضرور قرآن و احادیث کا بیان کسی صورت سے صحیح نہیں ٹھہر سکتا ۔ اگر کتب سابقہ والا مسیح فی الحقیقت وہ ہی ہے ۔ جس نے اپنے مرنے کے پیچھے  اپنےآپ کو بہت سی قوی دلیلوں  سے زندہ ثابت کیا  اور اپنے رسولوں کے دیکھتے ہوئے آسمان پر چلا گیا ۔ اور بدلی نے اُسے اُن کی نظروں سے چھپا لیا۔ تو قرآن والا ( وماقتلوہ  و ماصلبوہ ) کوئی سنا سنایا یا کوئی خیالی مسیح ہو گا ۔ جسے آسمان کو جاتے ہوئے دیکھنے والا کوئی معتبر  (بھروسے کے قابل)  گواہ ہر گز نہیں ہے۔ بے شک قادیانی صاحب نے اشتہار مذکورہ میں لکھا تو ہے کہ مسیح ابن مریم فوت ہو چکا ہے ۔ مگر یہ نہ بتایا کہ اس کی طرح وفات کیا تھی ۔ اور نہ اُن کے بیان سے مسیح کا تیسرے روز جی اُٹھنا ظاہر ہوتا بلکہ وہ یہ لکھتے ہیں کہ اُس کی روح اپنے خالہ زاد بھائی یحییٰ کی روح کے ساتھ دوسرے آسمان پر ہے۔ پس دکنی مسلمان اور قادیانی صاحب اس انوکھے مسیح کے حق میں جس کا ذکر قرآن و احادیث محمد یہ میں پایا جاتا آپس فیصلہ کر لیں۔ کیو نکہ فریقین کا بیان کلام اللہ یعنی توریت و زبور و انجیل کے مخالف ہے ۔ اور مسیحیوں کو ضرور نہیں کہ وہ اُس قرآنی مسیح اور قادیانی مسیح کی حقانیت  (راستی) کی تفتیش پر متوجہ ہوں۔ کتب مقدسہ کے مطابق مسیحی یقیناً جانتے ہیں کہ خدا نے اُسی یسوع کو جسے اسرائیلیوں نے صلیب دی خداوند اور مسیح کیا ہے۔ اور  جیسا اُس کو جاتے دیکھا ہے ویسا ہی اُس کو آتے دیکھیں گے۔

Leave a Comment