When I find it convenient, I will send for you
By
One Disciple
Published in Nur-i-Afshan June 8,1894
نور افشاں مطبوعہ ۹جنوری ۱۸۹۱ ء
اور جب وہ راستبازی اور پرہیز گاری اور آئندہ عدالت کا بيان کر رہا تھا۔ تو فیلکس نےدہشت کھا کر جواب دیا ۔کہ اس وقت تو جا ۔فرصت پا کر تجھے پھر بلاؤں گا ۔ اعمال ۲۴۔ ۲۵۔
کچھ عرصہ بعد ہمیں پھر فرصت ہوئی ہے۔ کہ بمعیت ناظرین نورِافشاں فیلکس بہادر کے اس جواب پر جو ایک رومی حاکم تجربہ کار اور بہت برسوں سے قیصریہ کی کرستی عدالت پر متمکن (قائم)تھا۔ اور رومی مذہبی و ملکی قوانین کے علاوہ قوم یہود کے طریق کی باتوں سے بھی بخوبی واقف تھا۔ غور کریں کہ کیونکر ایسا شخص اپنے ضمیر کی آواز کو یہی جواب دے کر رخصت کر دیتا ۔ اور پھر اس کو کبھی فرصت نہیں ملتی ۔ کہ وہ راستبازی ، پرہیز گاری اور آئندہ عدالت کی بابت مطمئن و مسرور (مگن)ہو۔ اور یوں ابدی ہلاکت کےسوا اس کو اور کچھ اُمید باقی نہیں رہتی ۔ آج کل کتنے لوگ اس دُنیا میں موجود ہیں۔ جنہوں نےنئی روشنی پا کر صدق و بطلان (سچ و جھوٹ) میں امتیاز (فرق) کر نے کی طبیعت کو حاصل کیا ہے۔ اور قائل صداقت(سچائی کے قائل) ہو کر اس پر حامل(بوجھ اُٹھانے والا،مزدور) ہونے کی ضرورت کو پہچانا ہے۔ تو بھی وہ فیلکس کی جیسی قابلِ افسوس و رحم حالت میں قائم رہ کر اس علم اور روشنی کو جو خُدا کی طرف سے انہیں بخشی گئی۔ گویا یہ جواب دے کر ہٹا دیتے ہیں۔ اب جا فرصت پا کر تجھے پھر بلاؤں گا۔ یہ بات تجربہ سے پایہ ثبوت کو پہنچی ہے۔ کہ جس نے بخوبی جان بوجھ کر خُدا کے فضل کو جو مسیح میں ظاہر ہو ا رد کر دیا۔ وہ ہمیشہ مردود(نکما۔رد کيا گيا) رہتا۔ اور خوف ِعدالت میں مبتلا رہ کر راستی و پاکیزگی سے محروم اسُ دنیا سے گذر کر ابدی ہلاکت میں اپنی آنکھیں کھولتا ہے۔ فیلکس کا پولوس کو یہ کہہ کر ہنکا دینا(بھگا دينا)۔ کہ ’’اب جا‘‘ نہ صرف ایک فضل و نجات کے مبشر کو ہنکا دینا تھا۔ اور بس بلکہ اس نے ہمیشہ کےلئے خُدا کو فرصت کے بہانہ سے اپنے پاس سے ہنکا دیا۔
اس مقام پر بھی وہی عجیب کیفیت ۔ اور ایک ہی کلام کا دو انسانی طبائع (طبعيت کی جمع) پر مختلف تاثیرات پیدا کرنا صاف ظاہر ہے۔ فیلکس جو ایک بُت پرست قوم کا آدمی تھا ۔ آئندہ حالت کی باتیں سن کر کانپ اُٹھا ۔ مگر درد سلانے ۔ جو ایک یہودی زنا کا ر عورت تھی۔ اور ناجائز طور پر فیلکس کے ساتھ رہتی تھی ان باتوں کی مطلق(بالکل) پروا نہ کی۔ اور یہ دونوں اپنے گناہوں میں مر گئے ۔ اگرچہ فیلکس نے تو بہ نہ کی۔ تو بھی اس کی یہ تواریخ بہتوں کے لئے عبرت ہوئی۔ اور اس کا توبہ نہ کرنا ۔ بہتوں کے تائب(توبہ کرنے والا ) ہونے کا باعث ہوا۔
خوف ِعدالت سے مطمئن ہونے اور ابدی نجات حاصل کرنے کے معاملہ میں لفظ ’’پھر ‘‘ کیسا خطرناک اور ہمیشہ کف افسوس(پچھتاوا) ملنے کا باعث ہے۔