ہم مسیح مصلوب کی منادی کرتے ہیں

Eastern View of Jerusalem

We preach Christ crucified

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Noor-e-Afshan 1 Feb,1895

نور افشاں مطبوعہ ۱ فروری  ۱۸۹۵ء

ہم مسیح کی ۔ جو مصلوب ہوا۔ منادی کرتے ہیں۔ جو یہودیوں کےلے ٹھوکر کھلانے ولا پتھر اور یونانیوں کےلیے بےوقوفی ہے۔ لیکن ان کے لیے جو بلائے گئے ہیں۔ کیا یہودی ، کیا یونانی ، مسیح خدا کی قدرت اور خدا کی  حکمت ہے۔               (۱ قرنتھیوں ۱: ۲۴،۲۳)

’’ ہم مسیح کی ، جو مصلوب ہوا، منادی کرتے ہیں‘‘۔

اس میں پولوس رسول کا بصیغہ جمع متکلم ہونا اس امر پر دال ہے۔ کہ وہ خود ، اور مسیح کے دیگر رسول ’’ مسیح مصلوب‘‘ کے مناد تھے۔ جو یہودیو ں کے لیے ٹھوکر کھلانے ولا پتھر ہے۔اور یونانیوں کےلیے وقوفی تھا۔ ظاہر ہے کہ رومی عہد سلطنت میں صلیبی موت کی سزا نہایت  حقیر و ذلیل اور  کمال عبرت ناک اور پر تکلیف تھی۔ جو غلاموں اور نہایت خونریز ڈاکوؤں اور چوروں کو دی جاتی تھی۔ اور ہر چند کی مسیح کسی رومی قانون کی عدولی و الخراف کا مرتکب و مجرم نہیں ٹھہرایا گیا۔ بلکہ بخیال یہودیوں کے وہ موسویٰ شریعت کے خلاف کفر گوئی کا مجرم تھا۔ چنانچہ انہو ں نے رومی گورنر پلاطوس کی عدالت میں اسکو پیش کرکے کہا کے :

’’ ہم شریعت والے ہیں۔ اور ہماری شریعت کے مطابق وہ قتل کے لائق ہے۔ اس لیے کہ اس نے اپنے تئیں خدا کا بیٹا ٹھہرایا‘‘۔              ( یوحنا ۷:۱۹)غالباً یہودیوں نے مسیح کو کفر گوئی کا متہم و مجرم جان کر موسیٰ کی کتاب احؔبار کے ۲۴ باب ۱۶ آیت کے مطابق واجب القتل سمجھا جائے۔ جس میں یوں حکم ہے۔ کہ ’’ وہ جو خداوند کے نام پر کفر بکے گا۔ جان سے مارا جائے گا۔ ساری جماعت اسے سنگسار کرے گی۔خواہ وہ مسافر ہو ۔ خواہ دیسی ہو۔ جب اس نے اس نام پر کفر کہا تو وہ جان سے ضرور مارا جائےگا‘‘۔ لیکن کیسے تعجب کی بات ہے۔ کہ ایک یہودی شخص ۔ جو یہودی شریعت کے مطابق کفر گوئی کا مجرم ٹھہرے ۔ وہ اس شریعت کے مطابق سنگسار نہ کیا جائے ۔ بلکہ مصلوب ہو ا حالانکہ پلاطوس نے یہودیوں کو اجازت دی تھی۔ اور کہا تھا۔کہ ’’ تم اسے لے جاؤ۔ اور اپنی شریعت کے مطابق اس کی عدالت کرو‘‘۔ (یوحنا ۳۱:۱۸)

 پھر یہ بھی قابل غور ہے کہ مسیح نے کیا کفر گوئی کی تھی۔ کہ جس کی پاداش میں وہ  بر طبق شریعت موسویٰ واجب القتل ٹھہرایا گیا؟۔ صر ف یہ ۔ کہ  ’’ اس نے اپنے تئیں خدا کا بیٹا ٹھہرایا‘‘ جس کو ہمارے محمدی بھائی بھی یہودیوں کے ہم خیال  ہو کر کلمہ کفر سمجھتے ہیں۔ اور اگر خداوند مسیح ان کے عہد سلطنت میں طاہر ہو کر ایسا دعویٰ کرتا ، اور کہتا، کہ میں خدا کا بیٹا ہوں ۔ تو بےشک وہ بھی یہی کہتے کہ ہماری شریعت کے مطابق وہ واجب القتل ہے۔ کہ اس نے اپنے تئیں خدا کا بیٹا ٹھہرایا۔ پس و ہ کیوں یہودی شریعت کے  مطابق سنگسار نہ کیا گیا۔ بلکہ  مصلوب ہوا؟ جو ایک لعنتی موت ہے۔ جیس کہ موسیٰ  کی کتاب استثنا کے  ۲۱ باب ۲۳ آیت میں لکھا ہے۔ صرف اس لیے  کہ وہ ہمارا عوضی تھا۔ اور ہم لعنت کے تحت تھے۔ کیونکہ لکھا ہے۔ کہ ’’ جوکوئی اس شریعت کی ان سب باتوں کے کرنے پر جو شریعت کی کتاب میں لکھی ہیں قائم نہیں رہتا۔ لعنتی ہے ‘‘۔ (استثنا  ۲۶:۲۷)    گلتیوں ۱۰:۳ ۔ پس جبکہ شریعت سے خدا کے نزدیک راستباز نہیں۔ بلکہ اس کی عدولی سے ناراست اور لعنتی ٹھہرے تھے۔ تو مسیح نے ہمارا عوضی ہوکر  صلیب کی لعنتی موت کو اپنے بےحد رحم  و کرم سے گوارا کیا۔ اور جیسا پولوس رسول فرماتاہے۔ اس نے ’’ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چھڑایا ۔ کہ وہ ہمارے بدلے میں لعنتی ہوا۔  کیونکہ لکھا ہے  ۔ کو جو کوئی کاٹھ پرلٹکایا یگا۔ سولعنتی ہے‘‘۔ (گلتیوں ۱۳:۳) پس خداوند کا رسول پولوس اسی مسیح مسلوب کی منادی کرنے وا لا تھا۔ اور ہم بھی جو انجیلی مناد و مبشر ہیں اسی مسیح مصلوب کی منادی کرتے ہیں۔ خواہ وہ ان  لوگوں کےلیے جو یہودیوں کے ہم خیال ہیں۔ ٹھوکر کھانے ولا پتھر یا ان کے لیے جو یونانیوں کے ہم خیال ہیں ۔ بے وقوفی  ہو۔ نہ کہ کسی شبہ لھم کی اور وہ ہمارے لیے خدا کی قدرت اور خدا کی حکمت ہے۔

Leave a Comment