ابنِ آدم کھوئے ہوؤں کو نجات دینے آیا ہے

Eastern View of Jerusalem

The Son Of Man Has Come To Save The Lost

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in noor i afshan 5 April 1895

نور افشاں مطبوعہ ۵ اپریل ۱۸۹۵ء

کیونکہ ابنِ آدم کھوئے ہوؤں کو ڈھونڈنے  اور نجات دینے آیاہے (متی۱۸: ۱۱ )۔

منجیِ جہان خُداوند یسوع مسیح کے ذاتی اور صفاتی بہت سے نام ہیں جو کلام ِ مقدس میں پائے جاتے ہیں ۔جن میں سے ایک نام ابنِ آدم بھی ہے مندرجہ بالا آیت میں خُداوند یسوع مسیح کے  اس دُنیا  میں آنے کی خاص غرض اور وجہ بیان ہوئی ہے۔اگرچہ اس دُنیا میں آکر گنہگاروں کی نجات کے انجام  دینے کے کام میں بہت سے کام خُداوند یسوع مسیح کو کرنے پڑے ۔جن کی تفصیل یسعیاہ نبی کی کتاب میں درج ہے ۔جو ذیل میں ہے:

اوّل۔مصیبت زدوں کو خوشخبریاں  دینا (یسعیاہ۶۱ :۱)۔

دوم۔ٹوٹے دلوں کو درست کرنا (یسعیاہ۶۱ :۱)۔

سوم۔قیدیوں کو چھڑانے کی خبر دینا (یسعیاہ۶۱ :۱)۔

چہارم۔خُدا کے سالِ مقبول کا اور انتقام کے روز کا اشتہار دینا (یسعیاہ۶۱ :۲)۔

پنجم۔غمزدوں کو تسلی بخشنا(یسعیاہ۶۱ :۳)۔

ششم۔ایمانداروں کو نعمتیں بخشنا(یسعیاہ۶۱ :۳)۔

لیکن ان سب سے اوّل اور ضروری کام یہ معلوم ہوتا ہے کہ کھوئے ہوئے ڈھونڈے جائیں جبکہ وہ مل گئے تو یہ نعمتیں اُن کو دی جا سکتی ہیں۔ چونکہ یہ کھوئے ہوئے دُنیا کے تمام ملکوں میں ہیں اس لئے خدا نے تمام جہاں کو پیار کیا ہے (یوحنا ۳ : ۱۶ )اور ایسی سبیل(راستہ۔تدبیر) ٹھہرائی ہے کہ وہ کھوئے ہوئے ڈھونڈے جائیں (متی۲۸: ۱۹ )۔

اگرچہ پہلے کھوئے ہوئے یہودیوں میں ڈھونڈے گئے (متی۱۰: ۶ )اور ان میں سے جو نجات کے فرزند تھے نکل آئے۔لیکن اُن میں بہت نہ ملےاور اُس قوم نے سخت مخالفت کی پھر اُن کے بعد رومیوں ،یونانیوں ،فارسیوں،انگریزوں،چینیوں اور حبشیوں میں کھوئے ہوؤں کی تلاش کی گئی اور کسی قوم سے زیادہ اور کسی میں سے کم نکلےاور اس طرح تلاش ہوتے ہوتے تلاش کنندے ملک ہندوستان تک پہنچے ہیں اور اب یہاں تلاش ہو رہی ہے اور کھوئے ہوئے ڈھونڈے جاتے ہیں ۔لیکن یہاں پر چونکہ مختلف مذاہب کے بڑے اور گہرے جنگل بہت ہیں اور ذات کے بڑے بڑے پُر خطر گڑھے ہیں۔ اس لئے لوگ بے معلوم جگہوں میں بُری طرح سے کھوئے ہوئے ہیں تو بھی ڈھونڈے اور نکالے جاتے ہیں ۔کچھ اعلیٰ اور کچھ ادنی  اقوام میں سے اہلِ ہنود اور سکھ میں سے اہلِ محمدی اور ہر مذہب و ملت میں سے ڈھونڈے جاتے اور نکلتے چلے آتے ہیں ۔

ایک اور بات کا ذکر کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے جو یہ ہے کہ خُدا بلا امتیاز اعلیٰ اور ادنی ذات کے اور بلا تفریق بڑے اور چھوٹے کے لوگوں کو ڈھونڈتا ہے کیونکہ خُدا کو سب برابر ہیں کیونکہ لکھا ہے کہ دیکھ ساری جانیں میری  ہیں(حزقی ایل ۱۸: ۴ )۔

لیکن غیر اقوام میں ان باتوں کا بڑا خیال رہتا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ مسیحیوں میں بھی ان باتوں کی کچھ قدر ہے اخبار انیس ہند مطبوعہ ۱۶ مارچ  ۱۸۹۵ ء میں ’’آنسوں کے دھارے‘‘ نام ایک شخص نے ’’بڑے لوگوں کا عیسائی ہونا ‘‘عنوان قائم کر کے اپنے نفسانی خیالات کو ایسے اشاروں میں جو غیر موزوں ہیں ظاہر کیا ہےکیونکہ جو کچھ دل میں بھرا ہے وہ ہی باہر آتا ہے لیکن ایسے لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ خُدا کے سامنے کل بنی آدم یکسا ں ہیں خُدا کسی کے ظاہر حال پر نظر نہیں کرتا بلکہ وہ باطن کو دیکھتا ہے ۔اور ہر ایک کو خواہ ظاہر میں اس دُنیا کے لحاظ سے وہ اعلیٰ ہو یا ادنی ،بادشاہ یا کنگال مطابق اُس کے اعمال نیک و بد کے بدلہ دے گا اور اُن کو جو اُس کے فرمان کو جو انجیلِ مقدس میں صاف ظاہر کیا گیا ہے قبول کرتے ہیں یکساں بلا کسی امتیاز کے نجات ابدی اور خوشی سرمدی (دائمی )یسوع مسیح کے وسیلہ سے مفت عنایت کرے گا۔

Leave a Comment