The Reward Of Righteousness
one disciple
ایک شاگرد
Published In Noor i Afshan 21 June1895
نور افشاں م۲۱وعہ ۱۱جنوری ۱۸۵ ء
راستباز یوسف اگرچہ دُکھوں کی وادی سے گزرا۔اور اگرچہ مصیبت کی آنچ (آگ)سے تایا (گرم کرنا۔آزمانا)گیا۔پر دیکھو کُوا اُسے ہضم نہ کر سکا ۔مدیانی سوداگر اُسے اپنی غلامی میں رکھ نہ سکے۔فوطیفار اُس سے غلامی کی خدمت نہ لے سکا قید خانہ اُسے درودیواروں میں بند نہ کر سکا۔یوسف کہاں ہو؟۔جہاں خُدا نے اُس کی رہنمائی کی۔فرعون نے یوسف سے کہا کہ دیکھ میں نے تجھے ساری زمینِ مصر پر حکومت بخشی۔
اور فرعون نے اپنی انگشتری(انگوٹھی) اپنے ہاتھ سے نکال کر یوسف کے ہاتھ میں پہنا دی۔اور اُسے کتان کا لباس پہنایا۔اور سونے کا طوق (گلے کا زیور )اُس کے گلے میں ڈالا۔اور اُس نے اُسے اپنی دوسری گاڑی میں سوار کیا۔تب اُس کے آگے منادی کی گئی کہ سب ادب سے رہو۔اور اُس نے اُسے ساری مملکت پر حاکم کیا ۔خُدا اپنے بندوں کو نہیں چھوڑتا اور بُھولتا نہیں ہے ۔دیکھو راستبازوں کے لئے کیسے قیمتی اور تسلی بخش وعدے موجود ہیں ۔
’’جس طرح تم دُکھوں میں شریک ہو اُسی طرح تسلی میں بھی ہو گے ‘‘اگر ہم اُس کے ساتھ دُکھ اُٹھائیں تو اُس کے ساتھ بادشاہی بھی کریں گے۔اس سبب سے خوشی کرو کہ تم مسیح کے دُکھوں میں شریک ہو ۔تاکہ اُس کے جلال کے ظاہر ہوتے وقت تم بے نہایت خوش و خرم ہو۔تم وہ ہی ہو جو میری آزمائشوں میں سدا میرے ساتھ رہے۔اور جیسا میرے باپ نے میرے لئے ایک بادشاہت مقرر کی میں بھی تمہارے لئے مقرر کرتا ہوں ۔