The Message of Cross
By
One Disciple
ایک شاگرد
Published in Nur-i-Afshan Oct 29, 1891
نور افشاں مطبوعہ ۲۹اکتوبر ۱۸۹۱ ء
’’صلیب کا کلام ہلاک ہونے والوں کے نزدیک بے وقوفی ہے۔ پر ہم نجات پانے والوں کے لئےنجات خدا کی قدرت ہے ‘‘ (ا۔کرنتھیوں۱:۱۸)
انجیلِ مقدس صلیب کاکلام ہے۔ جس میں گناہ بیکس اور لاچار بنی آدم کوصلیب کے ذریعہ سے نجات کی فرحت بخش(خوشی دینے والا) خبر دی گئی ہے۔ شریعت کی عدول حکمی کےسبب سے موت ابدی ہلاکت اوردوزخ گُناہ گاروں کا حصہ ٹھہر ی ہے ۔لیکن صلیب کے سبب سے زندگی ابدی آرام اور بہشت کادرواز ہ ہر ایک ایماندار کے واسطے کُھل گیا ہے ۔یونانی لفظ (μωρία)جس کا ترجمہ بیوقوفی کیا گیا ہے۔اُس کے معنی بے مزہ وبے لطف کے بھی ہیں صلیب کاکلام ہلاک ہونے والے کے واسطے بے مزہ ہے اُ ن کو اُس سے کچھ لطف حاصل نہیں ہوتا ۔ لیکن ایمانداروں کے نزدیک یہ ہی ایک ازحد مزے کی مرغوب چیز ہے جس پر وہ فخر کرتےہیں ۔پس جو اُس کلام زندگی بخش کی کچھ حقیقت نہیں سمجھتے اُن کے لیے یہ بےوقوفی ہے اور اُن کی ہلاکت میں کچھ شبہ نہیں ۔ زمانوں سے یہ صلیب ہرقسم کے لوگوں کے روبرداستادہ(کھڑا ہوا،استادگان ) ہے ۔عالموں ۔فضلوں مطقیوں ۔داناؤں فیلسوفوں اور نادانوں کے آگے یہ تمام ملکوں کی اقوام کے آگے کھڑی ہے ۔ انگریزوں ہندوں مسلمانوں آتش پرستوں اورسکھو ں وغیر وغیر ہ کے آگے مگر بعضون کے سامنے وہ ٹھوکر بلکہ ہلاکت کا باعث ہے ۔اور بعضوں کے آگے روشنی اور زندگی کا سبب ہے جس طر ح کہ ایک ہی سورج کی روشنی ایک پرندے کو نہیں بھاتی مگر دوسرا اس کی چمکا ہٹ ار ورونق میں بلند پرووازی ہے کرتا ہے ۔ اور جس طرح پریک پھول اس کی روشنی کملاجاتا ہے مگر دوسرا کھلتا اور پھولتا ہے ۔ اس طرح پر بعض کے لیے یہ صلیب آفتا ب صداقت کی رونق دار کرنوں سے منور اور روشن ہونے کا خاص وسیلہ اور سبب ہے بعض کے لیے بالکل بے مزہ شی اور بے وقوفی نظرآتی ہے ۔ یہ صلیب کے مخالفوں غفلت کی نیند سے بیدار ہوجاؤ کیونکہ وقت قریب ہے کو صلیب بردار دینا المسیح جوایک دفعہ کفارہ ہوا پھر آنے والا ہے ۔ اور وہ اپنے مخالفوں کوبے سزا نہ چھوڑے گا ۔ اب توبہ اور معافی کا در واز کھلا ہے وقت کو غنمیت سمجھ کر مخالفت اور سرکشی سے باز آکر اُس کے وسیلے سے خدا سے میل کرلوکیونکہ آج مقبولیت کا وقت ہے آج نجات دن ہے ۔ ایسانہ ہو کہ وہ دن اچانک تم پر آئے اور بے تاب اُس کے حضور اس کی شان اور غضناک عدالت میں کھڑے کیے جاؤ اور ابدی سز کا فتوح پاکر دست حسرت ملتے ہوئے ہلاک ہوئےجاؤ۔ کہا