بعض بُت پرست مخالفوں کی شہادتیں

Eastern View of Jerusalem

Testimonies of some Pagan Opponents

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan October 25,1895

نور افشاں مطبوعہ۲۵اکتوبر ۱۸۹۵ ء

 ۱۔  ایک  رومی  صوبہ دار  جس نے مسیح کی موت  کے وقت عجائبات دیکھ  کر  خُدا کی تعریف  کی اور کہا  بے شک یہ آدمی  راستباز  تھا ۔ لوقا  ۲۳: ۴۷۔

 ۲۔  رومی سپاہی جو اس کی قبر کے نگہبان  مقرر کئے گئے  تھے۔  اور جن کا مسیح کی طرف کوئی  دوستانہ  خیال  بھی  نہ تھا۔  انہوں  نے سردار  کاہنوں کو اطلاع   دی۔  کہ ایک  زلزلہ واقع  ہوا۔ اور ایک عجیب   صورت ظاہر  ہوئی جس نے  پتھر   کو ڈھلکایا  ۔ متی  ۲۸:  ۲، ۴ ۔ اور اگرچہ وہ خوف  زدہ تھے تاہم  انہوں  نے معلوم  کیا ۔ کہ قبر  کھل گئی  اور لاش  غائب  ہو گئی۔  اور اگر چہ  سردار کاہنوں  نے ان کو  رشوت  دے کر اس  اعجازی  (معجزاتی)ماجرے  کو پوشیدہ  کرنابھی چاہا  ۔  ( ۲۸:  ۱، ۱۵) ۔ مگر یہ کیونکر  ہو سکتا۔  پس ایک صورت  وہ اس کے  جی اُٹھنے کے  گواہ ہیں۔

 ۳۔ اپبلات جو کنعان  کا رومی  سردار تھا کہ جس کے عہد میں مسیح صلیب  دیا گیا  ۔ وہ اپنے  روزنا مچہ میں جو اس نے  نیبری  اَس رومی  بادشاہ کی خدمت  میں روانہ  کیا اس میں  درباب معجزات   ِمسیح اور  اس کے جی  اُٹھنے کی  تحریر کرتا ہے ۔ دیکھو ہارون صاحب  کی ثبوتی  انجیل جلد  اوّل  باب  سو م  صفحہ  ۱۷۸ اور ۱۸۸۔

’’Tertullian ‘‘

 ۴۔  ٹرٹولئین  صاحب جو صدی  سوم میں زندہ تھا  اور قانونِ  رومی سے بخوبی  ماہر تھا  وہ اپنی تصنیف  میں لکھتا ہے  کہ  پلات  نے مسیح  کے زندہ ہونے  کی بابت   لکھا  اور یہ بھی  کہا کہ لوگ  اس کو خُداوند  مسیح سمجھتے  ہیں ۔دیکھو  تاریخ  کلیسیاء  یو سی بی  اَس  صاحب جلد  دوم باب  دوم  صفحہ  ۳۹ اور ۴۰۔

’’Eusebius of Caesarea ‘‘

 ۵۔ یو سی  بی  اَس صاحب جو  اخیر صدی  سوم  اور شروع  صد ی  چہارم سے  زندہ تھا  ۔وہ بھی اپنی کتاب میں مسیح  کی الوہیت   (خُدائی)اور اس  کے معجزات  اور اس  کے جی  اُٹھنے  کا بیان  کرتا ہے۔  دیکھو یوسی بی  اَس صاحب کی تواریخ  کلیسیاء  کتاب  اوّل  ۔ باب دوم ایضاً شپرڈ صاحب  کی ثبوتی  انجیل  جلد  دوم  باب  دوازدھم صفحہ  ۲۷۶۔

’’David Friedrich Strauss ‘‘

 ۶۔ اسٹراؤس  جو ایک مخالف  مسیح  تھا ۔ وہ بحالت اپنی معمولی  عمدی  مخالفت   کے کہتا ہے کہ مسیح کا  جی اُٹھنا  ۔ مرکز کا مرکز  اور مسیحیت   کا حقیقی  دل ہے۔ اور بہ  مشکل  شک ہو  سکتا  ہے  کہ مسیحیت  کی سچائی اس ہی حقیقت  کے ساتھ  قائم رہتی  يا گرپڑتی  ہے۔  وغیرہ ۔دیکھو  مسیحی  شہادتوں  (گواہيوں)کے مشاہدات  باب  ۵ ۔ مسیح کا جی اُٹھنا  صفحہ  ۲۔

 ۷۔ صعود  مسیح ۔ سور ہ النسا  ء آیت  ۱۵۶ ۔ یہ یقین   اس کو قتل  نہیں کیا  بلکہ اسے خُدا نے اپنی  طرف اُٹھا لیا ۔ الخ ۔

اگر چہ خُداوند  مسیح کے آسمان  پر صعود  (آسمان پر چڑھنا)کرنے کی بابت  قرآن  اقراری  ہے۔ مگر اس  کی جائے صعود  کی بابت ہنوز  مقرین  قرآن (قرآن کا اقرار کرنے والے ) مختلف  الرائے ہیں۔ چنانچہ  مفسر حسینی لکھتا  ہے ۔ کہ جس مکان  میں مسیح  رہتا تھا۔  شب بھر اس کی پاسبانی  کی مگر  مسیح شب  ہی کو صعود  آسمان کر گئے تھے۔  یعنی  اسی مکان سے مگر مفسر  فتح العزیزی  لکھتا ہے کہ وہ  کو ہ  زیتون   سے آسمان  کو صعود  فرما گئے  بے شک اس آخری  قول میں صرف  اس کی جائے  صعود  انجیل  کے موافق  درج  ہوئی۔ مگر اس کا مفصل بیان  انجیل ِمقدس  میں یوں  مذکور ہے۔ یعنی

 ۱۔ قبل  از صعود خُداوند کا رسولوں  کو تعلیم  و ہدایت  اور تسلی  و تشفی دینا ۔

اور یسوع  نے پاس آکر  ان سے کہا  کہ آسمان  اور زمین کا سارا اختیار  مجھے دیا گیا  ۔ اس لئے تم جا  کر سب قوموں کو شاگر د  کر و  اور انہیں باپ  اور بیٹے  اور روح القدس  کے نام  سے  بپتسمہ  دو ۔ اور انہیں  سکھلاؤ  کہ ان سب  باتو ں پر  جن کا میں  نے تم کو حکم  دیا ہے عمل کریں ۔ اور دیکھو میں زمانے کے تمام ہونے تک ہر روز تمہارے  ساتھ ہوں۔ متی  ۳۸ : ۱۸، ۲۰ ۔ اور ان کے ساتھ  ایک جاہو کے حکم دیا کہ یروشلیم سے باہر نہ جاؤ  بلکہ باپ کے اس  وعدہ  کی جس  کا ذکر تم مجھ سے سن چکے ہو۔  راہ  دیکھو  کیونکہ  یوحنا نے تو پانی سے بپتسمہ  ديا۔پر تم تھوڑے دنوں کے بعد روح القدس سے بپتسمہ دو گے۔  تب  انہوں نےجو  اکٹھے  تھے اس سے پوچھا  کہ اے خُداوند  کیا تو اسی وقت  اسرائیل  کی بادشاہت   کوپھر بحال کیا چاہتا ہے۔  پر اس نے انہیں کہا تمہارا کام نہیں کہ ان وقتوں  اور موسموں کو جنہیں  باپ نے اپنے ہی  اختیار  میں رکھا  ہے جانو لیکن  جب روح القدس تم پر آئے گی ۔ تم قوت پاؤ گے  اور یروشلیم  اور سارے  یہودیہ  و سامریہ  میں بلکہ زمین  کی حد تک میرے  گواہ ہو گے اعمال ۱: ۴، ۸۔

 ۲ ۔  اس کا آسمان  پر اُٹھایا  جانا

اور وہ یہ کہہ کے  اُن  کے دیکھتے  ہوئے اُوپر  اُٹھا یا گیا اور بدلی  نے اسے ان کی نظروں  سے چھپا لیا۔ ۱: ۹۔

غرض خُداوند  انہیں ایسا  فرمانے کے بعد آسمان  پر اُٹھایا  گیا اور خُدا کے دہنے  ہاتھ بیٹھا  مرقس ۔ ۱۶: ۱۹۔

تب  وہ انہیں وہاں سے باہر بیت عنیاہ تک لے گیا  اور اپنے ہاتھ اُٹھا کے انہیں برکت  دی۔ اور ایسا ہو اکہ جب وہ انہیں  برکت دے رہا تھا  تو اُن سے جدا ہوا اورآسمان پر اُٹھایا گیا اور انہوں  نے اس کو سجدہ کیا  اوربڑی خوشی  سے یروشلیم  کو پھرے۔ لوقا  ۲۴: ۵۰، ۵۲۔

 ۳۔ صعود آسمان  کے بعد دو فرشتوں کی اس کی آمد ثانی  پر گواہی۔

اور اس  کے جاتے ہوئے  جب وہ آسمان کی طرف تک رہے تھے۔  دیکھو  ۔ دو مرد سفید  پوشاک  پہنے ان کے پاس کھڑے تھے۔ اور کہنے لگے اے گلیلی  مردو  تم کیوں کھڑے  آسمان  کی طرف دیکھتے  ہو۔ یہی یسوع   جو تمہارے  پاس سے آسمان  پر اُٹھایا گیا  ہے ۔ اسی طرف جس طرح تم نے اسے آسمان  کو جاتے دیکھاپھر  آئے گا  ۔ اعمال ۱: ۱۰۔    ۱۱                                                                                                                                                         

Leave a Comment