SALVATION
By
One Disciple
ایک شاگرد
Published in Nur-i-Afshan Nov 26, 1891
نور افشاں مطبوعہ ۲۶نومبر ۱۸۹۱ ء
نجات
وُہ ( خُدا ) چاہتا ہے کہ سارے آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں ۔کيونکہ خُدا ایک ہے اور خُدا اور اِنسان کے بیچ ميں درمیانی بھی ايک يعنی مسيح يسوع جو اِنسان ہے۔ ۱ تِيمُتھيس ۲ باب ۴، ۵ آیات۔
اس میں شک نہیں کہ زمانہ حال میں اکثر آدمی نہ صرف یورپ و امریکہ میں بلکہ ہندوستان اور دیگر ممالک میں ایسے ملحد(کافر)و بیدین پائے جاتے ہیں۔ جو دُنیا میں بے اُمید اور بے خُدا ہو کر اپنی زندگی بسر کرتے۔ اور بالآخر کف افسوس (پچھتانا)ملتے ہوئے بلا چاری موت کے قبضہ میں ہمیشہ کےلئے پھنس جاتے ہیں۔ اور ایک ایسے عالم میں جا پہنچتے ہیں جہاں رونا اور دانت پیسنا ہوتا۔ اور جہاں کی آگ کبھی نہیں بجھتی اور کیڑا کبھی نہیں مرتا۔ تاہم دُنیا میں مختلف مذاہب والے کروڑ ہا کروڑ بنی آدم ہیں۔ جو اس بات کے مقر(اقرار کرنے والے) اور معتقد(اعتقاد رکھنے والے) ہیں۔کہ ضرور ایک خُدا ہے جو سبھوں کا خالق و مالک ہے۔ اور جس کی اطاعت(بندگی) و عبادت کرنا سبھوں پر واجب و لازم ہے۔ وہ یہ بھی مانتے ہیں کہ خُدا عادل و قدوس(انصاف کرنے والا و بڑا پاک) اور بنی آدم گنہگار و قصور وار ہیں۔ اور اسی لئے انہوں نے اپنی نجات اور حصول ِمعافی کے لئے کسی نہ کسی طرح کا ذریعہ اپنے لئے ٹھہرا رکھا ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ ان کے اعمالِ حسنہ ان کی نجات کا کافی ذریعہ ہیں۔ اور خُدا کے ساتھ صلح اور ملاپ حاصل ہونے کے لئے کسی درمیانی کی ضرورت مطلق (بالکل ) نہیں ہے۔
بہتوں نے اعمالِ نیک کے سوا ایک شفیع (شفاعت کرنے والا)یا درمیانی کی ضرورت بھی معلوم کر کے کسی پیرو پیغمبر یا دیوی دیوتا کو اپنی نجات کا وسیلہ۔ باشفاعت کرنے والا اور خُدا سے ملا دینے والا سمجھ رکھا ہے۔ اور باوجود دیکھا ہے ان من مانے درمیانیوں اور شفاعت کنندوں کی عام کمزوریوں اور عمدی و سہوی خطاؤں(غلطيوں) اور تقصیروں (کوتاہيوں)سے واقف ہیں۔ تاہم ا ن کی ایسی باتوں کو ترک اولیٰ (وہ فعل جس کا ترک کرنا افضل ہے)یا لیلا(کرشمہ) وغیرہ کہہ کے انہیں کی شفاعت (گناہوں کی معافی کی سفارش) اور دستگیری (مدد گار۔حامی)پر اپنی اخروی بہبود و نجات(آخرت ميں بھلائی و رہائی) کا بھروسہ کے ہوئے ہیں۔ خُدا اور انسان کے درمیان ایک شفیع و درمیانی کی ضرورت گنہگار آدمی کے دل میں قدرتی طور پر ایسی جمی ہوئی ہے کہ وہ کسی دلیل و دلائل(ثبوت) سے ہرگز مٹ نہیں سکتی۔ تو بھی بعض آدمی اس خیال میں اپنے کو مطمین کئے ہوئے ہیں۔ کہ صرف خُدائے واحد کی ہستی کا معتقد(اعتقاد رکھنے والا)ہونا انسان کی نجات کے لئے کافی و وافی ہے۔ چنانچہ گذشتہ سفر ميں ايسا واقع ہوا کہ ہم بمعيت(ساتھ) ايک ميڈيکل مشنری صاحب کے ايک نوجوان مسيحی لڑکی کو جو قريب المرگ (مرنے کے قريب)تھی۔ديکھنے کے ليے اس کے مکان پر گئے۔اور جب ڈاکڑ صاحب موصوف نے دو تين مرتبہ اس لڑکی کو بنام پکارا تو اُس نے آنکھیں کھول کے ہم لوگوں کو دیکھا۔ ڈاکٹر صاحب نے اس سے کہا کہ تمہاری دلی حالت اس وقت کیسی ہے؟ کیا تم اپنے نجات دہندہ خُداوند یسوع مسیح پر بھروسہ رکھتی ہو کہ وہ تمہیں بچائے گا اور تمہاری مد د کرے گا ؟ اس نے بآ ستگی جو اب دیا کہ ’’ہاں ‘‘ اور یہ کہہ کے آنکھیں بند کرلیں۔ مریضہ کی حالت سے ظاہر تھا کہ وہ چند گھنٹے کی مہمان ہے۔ جب ہم باہر نکلے تو اس لڑکی کا باپ جو ایک صرف نامی مسیحی تھا کہنے لگا ۔ صاحب ! کون نہیں جانتا کہ ایک پر میشور ہے۔ اور جب کوئی انسان یہ جانتا اور مانتا ہے تو بس پھر کیا ضرورت ہے کہ اس کو یہ کہا جائے کہ۔ کیا تم یسوع مسیح پر بھروسہ رکھتے ہو۔ اس نامی مسیحی کی اس بات کو سن کر ہمیں نہایت افسوس ہوا۔ اور اس کو بتایا کہ یہ جاننا کہ خُدا ایک ہے اچھی بات ہے لیکن نجات کے لئے کافی نہیں ہے۔ بلکہ گنہگار انسان کے لئے ضرور ہے کہ وہ اس امر کا معتقد(اعتقاد رکھنے والا) ہو کہ ’’ خُدا ایک ہے اور خُدا اور آدمیوں کے بیچ ایک آدمی بھی درمیانی ہے وہ یسوع مسیح ہے۔
نہایت افسوس کی بات ہے کہ اکثر لوگ ایسا سمجھتے ہیں کہ خُدا کو واحدجاننا نجات حاصل کرنے کے لئے بس ہے۔ یعقوب رسول فرماتا ہے کہ ’’ تو ایمان لاتا ہے کہ خُدا ایک ہے اچھا کرتا ہے شیاطین بھی یہی مانتے اور تھرتھر اتے ہیں۔ یعقوب ۲: ۱۹
پس درحالیکہ شیاطین مانتے اور یقین کرتے ہیں کہ خُدا واحد ہے تو بھی ان کے لئے یہ عقیدہ مفید اور نجات بخش نہیں ٹھہرسکتا ۔ ہم ان لوگوں کی حالت پر افسوس کرتے ہیں۔ جو اس بات پر بھروسہ کئے بیٹھے ہیں کہ جو کوئی کہے گا لاالہٰ الا اللہ وہ داخل جنت ہو گا۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ خُدا ئے قدوس اور گنہگار آدمیوں کے بیچ میں جو شخص شفیع اور درمیانی ہو وہ کامل (مکمل) اور پاک انسان ہو۔ خُداوند مسیح نے یہودیوں سے فرمایا۔ کہ تم خُدا پر ایمان لاتے ہومجھ پر بھی ایمان لاؤ۔ اسی ليےآیات عنوان میں پولوس رسول نے فرمایا کہ وہ چاہتا ہے کہ سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں کہ خُدا ایک ہے اور خُدا اور آدمیوں کےبيچ ایک آدمی بھی درمیانی ہے وہ یسوع مسیح ہے۔ پس جو شخص خُدا کو واحد جاننا اپنی نجا ت کے لئے کافی سمجھے ۔اور خُداوند یسوع مسیح کو درمیانی نہ جانے وہ اپنے کو فریب (دھوکا)دیتا ہے۔