ثمرہ اتباع محمد ثمرہ اتباع مسیح

Eastern View of Jerusalem

Result of following Jesus and Muhammad

one disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan May 7,1897

نور افشاں  ۱۱جنوری ۱۸۹۷ ء

قرآن کے پڑھنے  سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو پیغمبر اسلام کی پیروی و اتباع کرتے ہیں اور مسلمان کہلانے پر مرتے ہیں آخر نتیجہ ان کا یہ ہے کہ ایک فتنہ جہنم میں پڑینگے اور بعد ازاں اگران میں کوئی ایسا ہوگا جو خدا سے ڈرتا ہورہا ہے تو نجات پائے گا اور نہ اسی  میں جلے گا۔ ثبوت کے لیے دیکھو پارہ سورۃ  ۱۶ سورۃ مریم ۔ رکوع ۵ میں آیت71 سے 72 یوں مرقوم ہے:


وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا

ترجمہ: یعنی اے محمد یہ نہیں ہو مگر جہنم میں پر آنے والے۔ اور یہ کام (اے محمد ) تیرے پروردگار کو کرنا ضرور ہے۔ پھر ہم انہیں نجات دینگے جو متقی(پرہیزگار )  تھے اور ظالموں  کو اسی آگ میں جلتا چھوڑینگے۔ جس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ محمد کی اتباع (تابعداری، پیروی)سے نجات نہیں ہے بلکہ جہنم میں پڑنا ہے اور اس  وقت بھی وہی اصل صورت نجات پانے کی ہے کہ اگر ظاہر میں محمد کی پیروی کرتے بھی ہوں تو دل میں خدا سے ڈرتے رہے ہوں تو خدا نجات جہنم سے دے گا ۔ ورنہ  نہیں ۔ محمد بے چارہ کچھ نہیں کر سکتا کیونکہ  بشر ہے اور اس کے لئے قرآن میں یہ آیت بھی ہے۔


مَا كُنتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ وَمَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ

ترجمہ: کہہ دو کہ میں کوئی نیا پیغمبر نہیں آیا۔ اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اور ساتھ کیا کیاجائے گا۔(سورہ العنکبوت آیت 9)

اور انجیل کے پڑھنے سے ہر شخص کرتا ہے کہ مسیح کی اتباع (تقلید یا پیروی) سے حیات ابدیہ و نجات کلیہ از ہلاکت جہنم حاصل رہتی ہے۔ کوئی  متبع (تابعدار رہنے والا شخص)مسیح کا کبھی جہنم میں نہیں پڑنے کا۔ دیکھو ثبوت کے لیے یوحنا ۱۰ باب کی ۲۷، ۲۸۔ آیتوں کو کہ خداوند فرماتا ہے ۔ میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں اور مَیں اُنہیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پِیچھے پِیچھے چلتی ہیں اور میں اُنہیں ہمیشہ کی زِندگی بخشتا ہُوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چِھین نہ لے گا ‘‘۔

اور دیکھو ۵ باب ۹ آیت کو کہ پولوس رسول کہتا ہے ’’ اور کامِل بن کر اپنے سب فرمانبرداروں کے لِئے ابد ی نجات کا باعِث ہُؤا۔ جس سے صاف یہی معلوم ہوتا ہے کہ مسیح کا کوئی متبع ہمیشہ کی نجات سے محروم نہ ہوگایعنی یہ نہ ہوگا کہ تھوڑے روز پہلے جہنم میں پڑے تب نجات ناقصہ اس سبب سے پائے  کہ مسیح کی طبیعت کی حالت میں دل میں خدا سے ڈرتا رہا۔ الغرض اتباع(تابعداری) مسیح کا ثمرہ حیات ابدیہ و نجات کلیہ ہے اور اتباع محمد کا ثمرہ جہنم میں پڑنا۔