مسیحی مذہب کی طاقت

Eastern View of Jerusalem

Power of Christian Religion

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan Jul 30, 1891

نور افشاں مطبوعہ۳۰جولائی ۱۸۹۱ ء

حقیقت یہ ہے کہ اُس واقعی پوائنٹ پر جہاں تمام انسانی مذہب کے تمام طریقے شکست ہو جاتے مسیحی مذہب اپنی الہٰی طاقت میں قائم رہتا ہے۔ اُن رازو ں کا جو مو ت سے متعلق ہیں وہ دلیرانہ سامنا کرتا ۔ اور اُنہیں جلالی طور سے ظاہر و منکشف کرتا ہے۔ خدا کی خوبی  اور مخلوقات کی جنہیں اُس نے پیدا کیا ہلاکت کے درمیان ناپسندیدہ مقابلہ کی نسبت دیگر مذاہب گھبراجاتے ہیں ۔ وہ اپنے قیاسات کی رو سے خدا کی عالمگیر خیر خواہی و مہربانی کے مسئلہ کا بیان نہیں کر سکتے ۔ لیکن بائبل اس میں پیش قدمی کرکے انسان کی تباہی اور خدا کے علاج کی حکایت کا بیان کرتی ہے۔ مسیحی مذہب خدا کی پاکیزگی کو اس قدر جگمگاتی ہوئی صفائی میں ہمیں دکھلاتاہے  کہ انسانی بوسیدگی دو چند تاریک نظر آتی ہے۔ اور اس گناہ اور موت کے جسم چھٹکارا پانے کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔ تا کہ یہ فانی غیر فانی کو اور یہ مرنے والا ہمیشہ کی زندگی کو پہن لے۔

ہم اُ س کا انکار نہیں کرتے کہ بائبل کے بیانات میں بھی انسان کی حالت وقسمت کے راز پائے جاتے ہیں۔ لیکن وہ بہ نسبت اُن کے جن کے ساتھ انسانی فلاسفی کے ہر ایک طریقہ کو بحث کرنا پڑتا ہے۔ بہت ہی کم ہیں ۔ بائبل ان مشکلات کو پیدا نہیں کرتی ہے۔ وہ اس پیشتر موجود تھیں۔ اور قدامت کی تمام حکمت و دانائی اس سے حیران تھی۔ بائبل اُن کے انکشاف میں ہمیں بے شک نہایت مد د دیتی ہے۔ لیکن وہ اُن کو بالکل رفع نہیں کرتی ہے۔ اس پر کچھ تعجب نہ کرنا چاہیے ۔ جیسا کہ ابھی ہم نے اشارہ کیا ہے۔ خدا کا لامحدود دل ۔ محدود انسان کے دل کی ضعیف سمجھ پر کس قدر ظاہر ہو سکتا ہے۔ ’’ ابھی ہم آئینہ میں دُھند لا سا دیکھتے ہیں ‘‘۔ خدا اور انسان کے درمیان اتصال(میل ملاپ) کی پوائنٹ کو بائبل روشن و منور کرتی ہے۔ لیکن وہ لکیریں جو اس پوائنٹ سے نکلتی ہیں غیر معلوم وسعتوں میں پھلتی ۔ اور چونکہ خدا نے صرف ہماری راز جالی کو مطمئن کرنے کے لئے کوئی بات ظاہر نہیں کی ہے۔ پس جب ہم اُن عمیق معاملات پر جو براہ راست ہم سے تعلق نہیں رکھتے عقلی مباحثہ کرتے ہیں۔ تو جلد گم شدہ ہو جاتے ہیں ۔یہ ایک ناممکن الفہم راز ہے کہ بدی کو موجود ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔ بائبل اُس کو منکشف نہیں کرتی ہے۔ اور اس لئے کہ وہ ایسا کرنے کی کوشش نہیں کرتی اس پر الزام عائد نہیں ہوتا ہے۔ لیکن وہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ جہاں تک ہر فرد بشر سے تعلق ہے۔ اُس سے کیونکر مخلصی حاصل ہو سکتی ہے اور اس راز کے بقیہ کے لئے ہم کو اس وقت تک ٹھہرانا ضرور ہے جب کہ ہم ’’ روبرو ‘‘ دیکھیں گے۔ ہم یقیناً معلوم کر سکتے ہیں  کہ اُس وقت اس پُر ستائش گیت گانے کے لئے کافی وجہ ہو گی  جو ایک بڑی جماعت تمام قوموں اور فرقوں اور اہل ِزبان میں سے نکل کر تخت کو گھیرے ہوئے گاتی ہو گی۔ جنہوں نے اپنے جامہ کو بّرہ کے لہو سے دھو یا اور سفید کیا۔ جس وقت ایمان کی اصل کی دل میں اُس کی مناسب جگہ دے جاتی ہے تو ان مشکلات کا۔ جو مسیحی الہٰام کو گھیرے ہوئے ہیں ایک بڑا حصہ رفع ہو جاتا ہے۔ مذہب عقلی اس کے خلاف سر کشی کرتا ہے۔ اُس کی پکار یہ ہے کہ ’’جس بات کو میں سمجھ نہیں سکتا اُس پر کیونکہ ایمان لا سکتا ہوں‘‘۔ وہ شروع ہی سے ایک معترض و جھگڑا لو صورت اختیار کرتا اور کسی سچائی کو ۔ جو پہلے انسان کی محدود عقل کے تنگ پھاٹک سے نہیں گذری ہے روحانی لیاقتوں کے اندر داخل نہیں ہونے دیتا ۔ لیکن خدا آپ براہ راست انسان کی روحانی نیچر سے خطاب کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ روحانی نیچر براہ راست اُس کو جواب دے سکتی اور اس سچائی کو جو وہ فرماتا ہے۔ اُن آزمائشوں سے جو ہماری نیچر کی اصلی ضروریات کے لئے کافی ہیں ثابت کرتی ہے۔ خدا ہماری عقلی طبیعت پر جبر کرنا نہیں چاہتا ۔ وہ ایک جھوٹ عقیدہ ہے جو عقل کی صاف تجویز کو پامال کرنے کا خواہاں ہے۔ اور وہ جس نے انسانی طبیعت کو پیدا کیا اس امر کی بڑی خبرداری کرتا ہے کہ جب وہ ہماری روحانی نیچر سے اپیل کرتا ہے۔ اُس  کی طاقتوں کو نقصان نہ پہنچا دے۔ لیکن تاہم بائبل میں صاف طور پر بیان کیا گیا ہے کہ ’’ نفسانی آدمی خدا کی روح کی باتوں کو قبول نہیں کرتا ہے۔۔۔۔ نہ وہ اُنہیں جا ن سکتا ہے۔ کیونکہ وہ روحانی طور پر جانی جاتی ہیں ‘‘۔ اور اس باعث اس بات کا اُمیدوار ہونا کہ مسیحی تجویز کے خلاف محض انسانی عقل کے ہر ایک پیش کردہ مشکل مسئلہ کا صاف جواب دیا جا سکتا ہے۔ بے فائدہ ہے ۔ بے اعتقادی کا یہ مستقل سبب انسان کی نفسانی طبیعت میں قیام رکھتا ہے۔ اور صرف وہ جواب جو اکثر اُ س کے سوال کا دیا جا سکتا ہے یہ ہے ’’خداوند یوں فرماتا ہے‘‘۔ یہ امر ان سب مشکلات کو جو علم و تحقیقات کے زیر حکم ہیں رفع کرنے کی کوشش کا ہمیں مانع نہیں ہے۔ لیکن وہ ہمیں اس دھوکے سے محفوظ رکھے گا۔ کہ مسیحی عذردار کی قدرت میں ہے کہ وہ جملہ حرف گیر یوں اور سچی مشکلات کا کافی اور مطمئن جواب دے گا۔ مسیحیت کی آخر ی اپیل اُس جان کے واسطے جو خدا کی روح سے منور ہوئی ہے۔ یہ ہے اور ہم یہ کہنے کی جرات کرتےہیں  کہ کوئی نہیں ہے جس نے الہٰی مرضی کا فرمانبردار ہو کر پاک نوشتوں میں ڈھونڈا ہے اور یہ معلوم کرنے میں ناکامیاب رہا ہے کہ ’’ہر ایک کتاب جو الہٰام سے ہے تعلیم کے اور الزام کے اور سُدھارنے کے اور راستبازی میں تربیت کرنے کے واسطے فائدہ مندہے تا کہ مرد ِخدا کامل اور ہر ایک نیک کام کے لئے تیار ہو‘‘۔

Leave a Comment