آج یہ نوشتہ تُمہارے سامنےپُورا ہوا

اُنیس سو برس کے قریب گزرتے ہیں کہ فقرہ مندرجہ عنوان شہر ناصرت کے عبادت خانہ میں بروز سبت يسوع ناصری کی زبانِ مبارک سے یُہودی جماعت ِپر ستاران (پرستش کرنے والے)کے رُوبُرو نکلا تھا۔ جس کے حق میں راقم زبور (زبور لکھنے والا)نے لکھا کہ ’’ تو حُسن میں بنی آدم سے کہیں زیادہ ہے۔ باقی پڑھیں

ہماری پل بھر کی مصیبت

’’ہماری پل بھر کی ہلکی مصیبت کیا ہی بے نہائت اَور بھی بھاری جلال ہمارے لیےپیدا کرتی ہے۔ کہ ہم نہ اُن چیزوں کو جودیکھنے میں آتی ہیں۔ بلکہ ان چیزوں پر جو دیکھنے میں نہیں آتی وہ چند روز کی ہیں۔ اَور جو دیکھنے میں نہیں آتیں ہمیشہ کی ہیں۔ باقی پڑھیں

ہمارا اعمال نامہ

نیچر(فطرت) میں یہ ایک مسلم قائدہ ہے کہ سب اشیا ءایک دوسری سے کچھ نہ کچھ اثر رکھتی ہیں۔ چنانچہ اجرام فلکی جن میں کشش ثقل(وہ کشش جس سے اجسام زمین کے مرکز کی طرف مائل ہوتے ہیں) ویسے ہی نمایاں ہے۔ جیسے ہماری زمین کے ہر ایک ذرہ میں ہے۔ایک دوسرے کی حرکتوں پر بڑا بھاری اثر رکھتے ہیں۔ باقی پڑھیں

ہم تیری خاطر دن بھرہلاک کئے جاتے ہیں

اگر دنیا کے ظاہر حال پر نظر کرکے یہ سوال کیا جائے کہ کونسے مذہب کے لوگ دنیا کے موجودہ اہلِ مذاہب میں سب سے زیادہ بُرے ، سب سے زیادہ ناپاک ، سب سے زیادہ بے عقل سمجھے جاتے ہیں؟ تو ایک غیر مسیحی شخص بلا تامّل یہ جواب دے گا کہ وہ عیسائی لوگ ہیں۔ باقی پڑھیں

میں نے صبر سے انتظار کیا

یہ زبور کی آئت ایک نو تصنیف رسالہ کے سرورق پر مندرج ہے۔ جس کو اخوند محمد یوسف صاحب ساکن میرٹھ نے ،جو ۲۰ ۔مئی سنہ رواں کو بمقام امرتسر مشرف بہ مسیحیت ہوئے ہیں شایع کیا۔ اَور جس کو اُنہوں نے مختصر’’ کوائف یوسفی ‘‘ سے موسوم کیا۔ اس رسالہ میں اُنہوں نے اپنی محمدی زندگی کے گزشتہ حالات کی کیفیت کا خلاصہ اپنے احباب کو بتانے کے لیے لکھا۔ باقی پڑھیں

دوستی

کوئی آدمی اِس دنیا میں مشکل سے ملے گا جس کے دوست اَور دشمن نہ ہوں۔ دوست باہمی ہمدردی اَور مدد کے واسطے ضرور ہے۔ اَور چونکہ انسان کو خدا تعالیٰ نے بدنی الطبع پیدا کیا ہے۔ اس واسطے بغیر دوستوں کے وہ نہیں رہ سکتا۔ باہمی ایک دوسرے کی مدد کرنا دوستی کی شرائط میں داخل ہے۔ باقی پڑھیں

جو میری تعظیم کرتے ہیں

وہ میری تعظیم کرتے ہیں۔ میں اُن کو بزرگی دوں گا۔ پر وہ جو میری تحقیر کرتے ہیں۔ بے قدر ہوں گے(۲۔سموئیل ۲: ۳۰)۔ جس وقت سے تاریخ شروع ہوئی ہم خدا تعالیٰ کے اس کلام کی صداقت کا اظہار قوموں اَور سلطنتوں کے عروج و زوال ایسا صاف دیکھتے ہیں۔ کے اُس کی تفسیر و تاویل کی مطلق ضرورت معلوم نہیں ہوتی ۔ باقی پڑھیں

تیرے مردے جی اُٹھیں گے

قیامت (یعنی مردوو ں کا جی اُٹھنا ) ایک ایسا مشکل مسلہ ہے۔ کہ اگر اُس کا ثبوت کلام اُللہ سے نہ ہوتا ہے۔ تق عقل ِانسانی اُس کو محال مطلق سمجھ کر کبھی تسلیم نہ کرتی۔ اَور ہزار ہا دلائل اُس کی تردید میں پیش کر سکتی ۔ اگرچہ روح انسانی کے غیر فانی ہونے کو تواکثر اُن لوگوں نے بھی قابل الہٰام نہیں ہیں۔ کسی نہ کسی وجہ سے مان لیا ہے۔ باقی پڑھیں

تو ترازو میں تولا گیا

ان نہایت خوفناک الفاظ کو ایک غیر مرئی(وہ جس کو دیکھا نہ جاسکے)انسانی ہاتھ کی انگلیوں نے ظاہر ہوکر بابل کے بادشاہی محل کی دیوار کی گچ پر لکھا تھا۔جنہیں لکھنے والے ہاتھ کے سرے کو بیلشضر بن نبوکدنضر شاہ بابل نے دیکھا ۔جب کہ وہ جلسہ ِ عیش ونشاط میں برملا مئے نوشی اور اپنے باطل معبودوں کی ستائش کررہا تھا ۔اور باقی پڑھیں

تمہارے باپ کو پسند آیا

اگرچہ آسمانی و زمینی ہر دو بادشاہتوں کا حقیقی بادشاہ خدا ئے تعالیٰ ہے۔ مگر جسمانی طور سے روئے زمین پر بادشاہت کرنے کے لیے اُس نے اپنا نائب السلطنت آدم کو جسے اُس نے اپنی صورت پر پیدا کیا تھا مقرر کیا ہے۔ تاکہ وہ اُس پر بسنے والوں کا سردار ہو کر عدل و رحم گُستری (پھیلانے والا)کے ساتھ سلطنت و حکمرانی کرے۔ باقی پڑھیں