New Testament Manuscripts
By
One Disciple
ایک شاگرد
Published in noor i afshan 8 March 1895
نور افشاں مطبوعہ ۸ مارچ ۱۸۹۵ء
نئے عہد نامہ کی اصلی قلمی جلدیں
چوتھی اور پانچویں صدیوں کی پُرانی قلمی جلدیں اور نئے عہد نامہ کی اب تک موجود ہیں ۔یہ کوئی تعجب(حیرانگی) کی بات نہیں ہے کہ اگرچہ رسولوں کی اصلی قلمی جلدیں اب باقی نہ رہیں ۔تو بھی دوسری قلمی جلدیں مدت دراز تک یعنی تیرہ چودہ سو برس تک بہ حفاظت تمام رکھی گئیں ۔ان قلمی جلدوں کے حروف اور مصدر وغیرہ کی نسبت جن سے اس کی اصالت (اصلیت،اصلی پن) یقین کی جاتی ہے ۔اے۔ایف مارٹ صاحب کا عام پسندیدہ بیان ہے جس کو ہم ذیل میں مندرج کرتے ہیں ۔
جب ہم نیا عہد نامہ بولتے ہیں تو عام طور پر ہمارا مطلب کوڈیکس ہوتا ہے یعنی بڑی بڑی چمڑے کی وصلی والی کتاب اور وہ صفحے جو قلموں میں منقسم(تقسیم)ہیں اور دونوں طرف لکھے ہوئے ہیں ۔ان چرمی (چمڑے کا بنا ہوا)وصلیوں میں اکثر پلمسیسٹ کہلاتی ہیں اور یہ چرمی وصلیاں وہ ہیں جو پہلے متن ناقص طور پر چھلنے کے سبب منتقل کر دئے جانے کے بعد مستعمل(عمل میں لایا ہوا)ہیں ۔اور بہت کارآمد قلمی جلدیں کیمیائی تحریر کے صرف کے ذریعہ سےمرمت کی ہوں پائی جاتی ہیں ۔ہمارے لئے نئے عہد نامہ کی متن معنی یونانی متن انگریزی مترجموں سے قبول کی گئی ہے اور دستاویزان کے مقابلے سے نکالی گئی ہے ۔جیسا کہ میں نے ابھی بیان کیا کہ چرمی وصلی اکثر کوڈیکس کہلاتی ہیں ۔اس قسم کی شہادتیں دو قسم کی ہیں (۱)مستقیم (۲)غیر مستقیم ۔
۱۔شہادت مستقیم سے یہ مطلب ہے کہ نئے عہد نامہ کی یونانی قلمی جلدوں سے بہ جنسہ ملتی ہے۔اور
۲۔شہادت غیر مستقیم سے یہ مطلب ہے کہ شہادت دوسرے ترجموں کی جو یونانی کے علاوہ ہیں جنہیں درشنس یعنی ترجمہ لفظی کہتے ہیں ۔اور اس کے علاوہ انتخابوں سے یونانی یا دیگر ترجمہ لفظی سے ملتا ہے جو قدیم عیسائی مصنفوں کی تصنیفات ہیں ۔
یونانی متن کے ان تینوں مصدروں سے ہر ایک کی کچھ کیفیت میں ذیل میں بیان کرتا ہوں ۔
(۱)یونانی قلمی جلدیں ۔یہ سبھوں سے نہایت ضروری ہیں ۔ان کی حقیقت کو جاننا نہایت ضروری اور لازمی ہے ۔مجھے اس کے ہر بیان کی احتیاج (ضرورت)نہیں کہ ان میں کوئی جلد نو رسولوں کے ہاتھوں سے لکھی ہوئی ہے ۔یا ہونا ظاہر کرتی ہے ۔یا ہم اُن کے پڑھنے سے جُدا کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ وہ سب تاریخ میں مختلف ہیں ۔سب سے پرانی کتاب چوتھی صدی کی خیال کی جاتی ہے۔سب سے پرانی یونانی قلمی جلد جو ہمارے پاس ہے اغلب(یقینی)اُن قراعتی نقلوں کا نتیجہ ہے ۔جو عرصہ تیسری صدی میں تیار ہوئے ہیں ۔فی زمانہ ہمارے معتبر یونانی و لاطینی مصنفوں کی متنیں سوا بعض گیارہویں صدی سے پہلے کی مقولہ جلدوں سے بہت عمدہ نہیں ہیں یہاں تک کہ شہادت مستقیمہ بہ اعتبار معتبر مصنفوں کے متن کی شہادت مستقیمہ کے نئے عہد نامے کی متن کی شہادت مستقیمہ میں کچھ شگاف(دراڑ) ہے جو شہادت غیر مستقیمہ سے کسی قدر بھرا گیا ہے ۔یونانی قلمی جلدیں دو قسم کی ہیں ۔
ایک بڑے حروفوں میں اور دوسری چھوٹے حروفوں میں ۔بڑے حروفوں میں لکھی ہوئی نئے عہد نامہ کی قلمی جلدیں نہایت پرانی ہیں ۔اور وہ شمار میں اب تک ایک سو پچاس موجود ہیں ۔یہ نہایت ضروری ہیں ۔کیونکہ یہ نیا عہد نامہ کے متن کے لئے معتبر(قابل ِاعتبار) ہیں میں اُن میں سے پانچ کو چُن لیتاہوں۔(۱)ویٹیکن(۲)کوڈیکس(۳)اسکندین(۴)سینائی(۵)افرایمی یا نبیرا۔ان پانچوں میں اول چار نہایت ضروری ہیں اور ان میں سے کوئی بھی ۱۶۱۱ءکے انگریزی بائبل کے مترجموں کو دستیاب نہیں ہوتیں جس کی حقیقت ان لوگوں سے ملتی ہے جنہوں نے ہمارے وقت میں نظر کردہ ترجموں کی ضرورت سے انکار کیا ہے۔
ویٹیکن و کوڈیکس جس پر نشان ہے چوتھی صدی میں لکھی گئی تھی اور بہت صدیوں تک شہر روم کی ویٹیکن لائبریری میں رہی جہاں نہایت رشک (حسد)کے درمیان بھی مدت تک محفوظ رہی۔یہ صرف پیاس نہوم کی پادریت عملداری کے زمانہ میں رسائی کے قابل ہوئے ۔کل نہایت ہوشیاری کے ساتھ منشیوں سے روشنائی کا جلا دلوائی گئی مگر بعض حصے اُس قلمی جلد کے جس کو منشیوں نے جلا کے وقت نہ چُھوا آج تک پڑھنے کے قابل ہیں۔وہ قلمی جلد شروع و آخر میں خراب ہو گئی ہے۔اور انجیل مرقس کی آخری بارہ آیتیں چھوٹی ہیں ۔مگر جگہ اُسی انداز سے سادہ چھوڑی ہے ۔جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ لکھنے والا ضرور جانتا تھا کہ ابھی اس قدر یہاں پر لکھنا ہے۔اس عمدہ کتاب کی تواریخ( اغلب نہایت پرانی کتاب کی اور یقیناًاس جہان کی نہایت مفید قلمی جلد کی )قبل زمانہ ویٹیکن لائبریری کے مشکل معلوم ہوتی ہے ۔جدید رائے اس کی نسبت یہ ظاہر کرتی ہے ۔کہ ویٹیکن ،سینائی و کوڈیکس دونوں مغرب میں اغلباً شہر روم میں لکھے گئے ۔سینائی کوڈیکس پر نشانAدیا ہوا ہے۔اور ویٹیکن کے بالکل مشابہہ ہے ۔اور وہی ساری جگہ انجیل مرقس کے آخر میں چھپی ہے۔اس کا حصول ترغیب دہ قصہ ڈاکٹر ٹسچنڈارف سے جس کو ابھی پچاس سال سے کم ہوئے کسی قدر مشہور ہوا ہے۔وہ جلد اب سینٹ پیٹرز برگ میں ہے ۔یہ ایک عجیب مطابقت(مشابہت) کا ذریعہ ہے ۔جس حالت میں کہ رومی چرچ اصلی کوڈیکن سے ایک حاصل رکھتا ہے ۔اور گریک چرچ کے پاس اس کی دوسری جلد ہے اور ہماری قوم انگلستان کے پاس ایک تیسری جلد ہے ۔اسکندرین کوڈیکسن یہ نشان A برٹش میوزیم میں ہر ایک شخص کے دیکھنے کے لئے موجود ہے۔یہ شہر قسطنطنیہ کے امام نے چارلس اول کو انگریزی لفظی ترجمہ ہو جانے کے کچھ دن بعد بطور تحقیر (نفرت)کے دیا تھا۔اس کی نسبت یہ خیال ہے کہ یہ پانچویں صدی میں شہر اسکندریہ میں لکھا گیا تھا ۔جب کہ مصری لوگ تمام عیسائی تھے۔
مگر بڑے حرف والی قلمی جلدوں میں سے کوئی پوری بائبل پائی نہیں جاتی چھوٹے حرف والی قلمی جلدیں بہت ہیں یعنی قریباًتین ہزار جلدوں کے ہیں ۔جن کی تاریخیں نو صدی سے پندرہ صدی تک ہیں ۔اعلیٰ سے بہت شروع سے آخر تک متن سے مقابلہ نہیں کی گئی ہیں ۔ان کے علاوہ دستاویز ہیں جو بکشنری کہلاتی ہیں ۔یہ منتخب عہد نامہ جدید ہیں ۔ جو گریک چرچ میں پڑھنے کے لئے پسند کئے گئے ہیں ۔یہ اکثر بڑے حروفوں میں بھی لکھے ہیں۔ان میں سے ۱۰ صدی سے پہلے کی نہیں ہے ۔
(۲) دوسرے درجے کی اعلیٰ دستاویزوں سے ورشنس ہیں یعنی یونانی سے پرانے ترجمے۔اُن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ بائبل کے ترجمے گریک موجودہ قلمی جلدوں کے پیشتر تھے۔مشہور لاطینی لفظی ترجمہ جس کو والگٹ کہتے ہیں موجودہ لاطینی متنوں کی نظر ثانی کا نتیجہ ہے۔جو پادری جیروم صاحب سے ۳۸۵ ء میں تیار کیا گیا۔
(۳)تیسرے درجے کی دستاویزی شہادت ان منتخبات کو شامل رکھتی ہے جو قدیم اباؤں کی تصنیفات میں عہد نامہ موجود ہیں ۔یہ درجہ سند کا ضروری درجوں میں تیسرا ہے۔مگر لائق تسلیم شہادت رکھتا ہے ۔وہ آبا جن کی تصنیفات میں منتخبات نہایت عزیز ہیں درحقیقت بہت پرانے ہیں کیونکہ معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے پرانی کتابوں سے جو ان پرانی کتابوں سے زیادہ معتبر ہیں ۔جن سے ان کے بعد والوں نے نقل کیا منتخب کیا ہے ۔یہ منتخبات چھوٹے درجہ کی متنوں کی تاریخی شہادت کے لئے بیش قیمت ہیں ۔