مولوی اسماعیل اور شرک کی تعلیم

Eastern View of Jerusalem

Maulvi Ishmael and Blasphemous Teaching

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan January 15, 1891

نور افشاں مطبوعہ۱۵جنوری۱۸۹۱ ء

مولوی اسمٰعیل صاحب دہلوی اپنی کتاب تقویت الایمان کے صفحہ ۱۴ میں سورہ نساء کی آیت ۱۱۶

إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا

خدا اس کے گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوا (اور گناہ) جس کو چاہیے گا بخش دے گا۔ اور جس نے خدا کے ساتھ شریک بنایا وہ رستے سے دور جا پڑا۔

 اس آیت سے معلوم ہوا کہ مشرک نہ بخشا جائے  گا اور شرک کی تفصیل حاشیہ پر یوں لکھی ہے جیسے کسی کو خدا کہنا یا اُ س کی صفت کسی میں بتانی جیسے علم غیب مارنا جلانا اور سوائے اُ س کے ثابت  کرنا جیسے ہندو اور پیر پر ست وغیر ہ کرتے ہیں۔ بقول مولوی صاحب موصوف مذکور ہ باتیں موجب کفر(واجب بے دينی)  ہیں۔ اب دیکھئے کہ محمد صاحب حجرِا سود مکّی میں وہ صفت ثابت کرتے ہیں ۔ جو مخصوص بذات الہٰی ہے یعنی علم ِغیب چنانچہ

جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث ۹۵۵

راوی: قتیبہ , جریر , ابن خثیم , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجَرِ وَاللَّهِ لَيَبْعَثَنَّهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهُ عَيْنَانِ يُبْصِرُ بِهِمَا وَلِسَانٌ يَنْطِقُ بِهِ يَشْهَدُ عَلَی مَنْ اسْتَلَمَهُ بِحَقٍّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ۔

قتیبہ، جریر، ابن خثیم، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجر اسود کے بارے میں فرمایا اللہ کی قسم اللہ قیامت کے دن اس کو اس حالت میں اٹھائے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے دیکھے گا اور زبان ہوگی جس سے بات کرے گا اور جس نے اسے حق کے ساتھ چوما اس کے متعلق گواہی دے گا امام عیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے۔

Sayyidina Ibn Abbas reported that Allah’s Messenger (SAW) said concerning the (Black) stone, “By Allah! Allah will raise it on the Day of Resurrection such that it will have two eyes with which it will see, and a tongue whereby it will speak to give testimony over those who made its istilam with truth, (meaning) touched it or kissed it truly).”

اب غور کرنا چاہیے کہ گزشتہ تیرہ سو برس کے عرصہ میں کروڑ ہا کروڑ محمدیوں نے جو مختلف ملک اور اقوام سے حج کو گئے اُ س کو چو ما ہو گا اور ان میں بعضوں نے سچے ارادہ اور بعضوں نے مثل خلیفہ عمر صاحب بہ تقلید و شک ( دوسروں کی نقل) چو ما ہو گا پس ان سبھوں کی عارف القلوبی(خدا شنا سی)   قیامت کے دن اس پتھر میں کیو نکر ممکن  ہو گی  اور ہر ایک چومنے والےکے دلی اعتقاد اور بداعتقادی جاننے اور گواہی دینے کے صفت عالم الغیبی جو صرف خدا ئے عزوجل کی مخصوصہ صفت ہے حجرالا سود کو کیو نکر حاصل ہو جائے گی؟

فاعتبر و یااولی الالباب ۔

خداوند اپنے لوگوں کو ایسی تعلیم سے محفوظ رکھے۔

Leave a Comment