حضرت سلیمان کی زندگی

Eastern View of Jerusalem

Life of Solomon

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan Mar 16, 1894

نور افشاں مطبوعہ ۱۶مارچ۱۸۹۴ ء

داؤد نے بنی اسرائيل پر (۴۰) برس تک سلطنت کی۔اور اُس کے بعد اُس کا بیٹا سلیمان تخت نشين ہوا۔لڑکپن کی حالت ميں وہ تخت پر بیٹھا۔ليکن اُس نے دانش اور عقلمندی بچپن ہی سے خُدا سے حاصل کی۔ اور آج تک اُس کے موافق کوئی دانا بادشاہ صفحہ دُنيا پر نہ کوئی ہوا اور نہ ہو گا۔يہ دانش اور فہميد(عقل و سمجھ) جس کے سبب سے وہ روشن ضمیر ہوا اُس کی درخواست پر اُس کو ملی تھی۔خُدا نے سلیمان پر ظاہر ہو کر اُسے فرمايا تھا کہ ’’جو تو چاہے کہ ميں تجھے دوں سو مانگ ‘‘سلیمان نے سوچنے والا دل مانگا تھا۔اِس لئے خُدا نے اُسے کہا۔’’ازبسکہ(چونکہ) تو نے يہ چيز مانگی اور اپنی عمر کی درازی نہ چاہی اور نہ اپنے لئے دولت کا سوال کيااور نہ اپنے دُشمنوں کے نابود ہو نے کی درخواست کی بلکہ اپنے لئے اقبالمندی مانگی تاکہ عدالت ميں خبر داری ہو۔

سلیمان کو خُداکی طرف سے بڑی برکت ملی

’’سو ديکھ ميں نے تيری باتوں کے مطابق کيا ديکھ کہ ميں نے ايک عاقل اور سمجھ دار دل تجھ کو بخشا ايسا کہ تيری مانند تجھ سے آگے نہ ہوا اور نہ تيرے بعد تجھ سا برپا ہوگا‘‘۔اور خُدا نے نہ صرف اُس کے مانگنے کے موافق اُسے ديا بلکہ اُس سے زيادہ يہ بھی بخشا کہ وہ دولت اور عزت ميں بھی لاثانی(جس جیسا کوئی اور نہ ہو)ہوا۔

دو عورتوں کا مقدمہ

جب کہ سلیمان تخت پر بیٹھا ہی تھا دو عورتيں انصاف کے لئے اُس کے پاس آئيں۔وہ دونوں ايک شيرخوار بچہ لائيں۔جس کا وہ دونوں دعویٰ کرتی تھيں۔ايک عورت بے اعتنائی (لا پرواہی)سے اپنا بچہ مار ڈالا تھااور دوسری کا زندہ لے ليا تھا۔اور اپنا مُردہ اُس کے پاس ڈال دياتھا اور کہتی تھی کہ زندہ ميرا ہے اور دوسری کہتی تھی کہ زندہ ميرا ہے ۔اُس دانا جوان بادشاہ نے حُکم ديا کہ تلوار لاؤاور فرمايا کہ اِس لڑکے کو برابر دو حصّوں ميں چيرو۔ آدھا ايک کو دے دو۔ اور آدھا دوسری کو۔ماں کی محبت نے جوش مارا جس کا وہ در حقيقت لڑکا تھا بولی کہ اُس کو نہ مارو اگر يہ مانگتی ہے اُس کو دے دو ۔مگر اُسے قتل نہ کرو ليکن دوسری بولی کہ يہ نہ ميرا ہو نہ تيرا بلکہ چيرا جائے۔تب بادشاہ نے جیتا لڑکا پہلی عورت کو دلوا ديا اور کہا کہ يہ عورت ضرور اِس بچے کی ماں ہے۔

سلیمان کی عمارتيں

 سلیمان کو عمارتوں کےبنانے کا بڑا شوق تھا اُس نے بہت سی قیمتی اور خوبصورت مکانات بنوائے۔اور خصوصاً اُس نے ہيکل بنوائی جو خُدا کی عبادت کا گھر تھا۔اِس ہيکل ميں بے شمار سونا خرچ ميں آيا اور بہت سالوں ميں يہ ختم ہوئی۔ایسی عمارت دُنيا ميں کبھی نہيں بنی تھی۔اُس کی خوبصورتی اور بناوٹ قابل ِديد(ديکھنے کے لائق) تھی۔

۱۔امثال۔۲۔واعظ کی کتاب۔۳۔غزل الغزلات

جيسا کہ خُدا نے فرمايا تھا سلیمان دانش اور حکمت ميں بے نظير بادشاہ ہوا۔اُس کی دانائی اُس کے تمام کاموں ميں بخوبی ظاہر ہوئی۔اُس کی تصنیفات ميں سے الہٰامی کتابيں مندرجہ حاشيہ آج تک موجود ہيں۔جو حکمت اور دانائی کے موتی ہيں۔اور گہرے اور عمیق مفيد مطلب مضامين سے پُر ہيں۔جن کو مطالعہ کرنے سے جوانوں اور بوڑھوں اور ہر قسم کے لوگوں کو حسبِ مو قعہ  پَند ونصايح (نصیحت و ہدایت)ملتی ہيں۔

سلیمان کا مقولہ

دُنيا ميں آج تک کوئی شخص کسی بات ميں سلیمان کے برابر نہ ہوا۔تمام سامان عیش وحشمت اُس کو حاصل تھا۔ليکن وہ آخر کار ہر وقت یہ کہتا ہے ’’سب کچھ بطلان اور ہوا کی چران ہے‘‘وہ کہتا ہے کہ ميں نے بڑے بڑے کام کیے۔ميں نے اپنے لئے عمارتيں بنوائيں ۔ميں نے اپنے لئے تاکستان لگائے۔ميں نےاپنے لئے باغیچے اور باغ تيار کئےاور اُن ميں ہر قسم کے ميوہ دار درخت لگائے۔ميں نے اپنے لئے تالاب بنائے کہ اُن ميں سے باغ کے درختوں کا ذخیرہ سینچوں۔ميں نے غلام اور لونڈياں مول ليں اور ميرے خانہ زاد گھر ميں پيدا ہوئے ۔ميں بہت سے گائے بيل اور بھیڑ بکری کے گلّوں کا مالک تھا ايسا کہ ميں اُن سبھوں سے جو ميرے آگے يروشلم ميں تھےزيادہ مالدار تھا۔ميں نے سونا اور روپيہ اور بادشاہوں اور دسادروں کے خاص خزانہ اپنے لئے جمع کئے۔ميں نے گانے والے اور گانے والياں رکھیں۔اور بنی آدم کے اسباب عیش بیگم اورحرميں (لونڈياں)اپنے لئے کيں۔اور سب کچھ جو ميری آنکھیں چاہتی تھیں ميں نے اُن سے باز نہیں رکھا۔ميں نے اپنے دل کو کسی طرح کی خوشی سے نہیں روکا کيونکہ ميرا دل ميری ساری محنت سے شادمان ہوا اور ميری ساری محنت سے ميرا بخرہ (حصہ)یہ ہی تھا۔بعد اس کے ميں نےاُن سب کاموں پر جو ميرے ہاتھوں نے کیے تھے اور اُس محنت پر جو ميں نے کام کرنے ميں کھینچی تھی نظر کی اور ديکھا کہ سب کچھ بطلان (جھوٹ)اور ہوا کی چران ہےاور آسمان کے تلے کچھ فائدہ نہيں ‘‘(واعظ۲:۴۔۱۲) اور بہت سی ایسی باتوں کا ذکر کر کے آخر کو کہتا ہے کہ’’ بُطلانوں کی بُطلان واعظ کہتا ہے سب بطلان ہيں‘‘۔وہ اُن بطالتوں کا ذکر کرتا ہے جو ظلم،حسد، لالچ اور مگرائی سے اِنسان کرتے ہيں اور اُن سے بچنے کی چند مفيد تدبيريں بھی بتاتا ہے دیکھو کتاب(واعظ باب ۷)۔

اور اِنسان کے فرائض کا حاصل کلام سلیمان یہ بتاتا ہے ۔خُدا سے ڈر اور اُس کے حُکموں کو مان کہ اِنسان کا فرض کُلّی یہ ہی ہےَ۔

ہر ايک اِنسان کو سلیمان کی بیش قیمت نصیحت پر نہایت غور کرنا ضروری ہے کیونکہ اُس نے تمام باتوں کا تجربہ کر کے حکمت کےیہ موتی حاصل کئے ہيں۔اور اگر کوئی اُس کی عمدہ نصیحتوں پر عمل کرے تو وہ یقیناً بہت سی برائيوں سے بچا رہے گا ۔خُدا کے خوف ميں رہ کر اُس کے حُکموں کا شنوا(سُننا۔توجہ دينا)ہو کر گناہ اور موت سے نجات پائے گا۔

Leave a Comment