He who oppresses the poor
By
One Disciple
ایک شاگرد
Published in Nur-i-Afshan October 4, 1895
نور افشاں مطبوعہ۴اکتوبر ۱۸۹۵ ء
وہ جو مسکین پر ظلم کرتا ہے اُس کے بنانے والے کی اہانت کرتا ہے پر وہ جو اسے تعظیم کرتا ہے مسکینوں پر رحم کرتا ہے ۔
امثال ۱۴ : ۳۱ آيت
خُدا پر ایمان لانا آپس کے فرائض کی ادائیگی کا سر چشمہ ہے ۔ سیلمان کی نسبت ایک بزرگ تر شخص نے یہی ہدایت اپنے اس شاگرد کو دی جو اس کی چھاتی پر تکیہ کرتا تھا۔ چنانچہ وہی یوحنا اپنے مکتوب (خط)میں لکھتا ہے۔ اور ہم نے اس سے یہ حکم پایا کہ جو کوئی خُدا سے محبت رکھتا ہے سو اپنے بھائی سے محبت رکھتا ہے ۔ ۱۔یوحنا ۴: ۲۱۔
قادر مطلق خد ااُن کی سپر ہے جن کا کوئی مدد گار نہیں اور جو مدد کے محتاج ہیں ۔ وہ غریبوں کا نگہبان اور ان کا ساتھ دیتا ہے۔ اُن پر ظلم کرنا ان کے خُدا کو ملامت کرتا ہے اس نے اپنی پرودرگار ی میں ایسا انتظام کیا ہے کہ غریب اور مسکین ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتے ہیں تا کہ ہماری محبت پر کھی جائے اور تاکہ ہم کو محبت کے اظہار اور عمل کا موقعہ ہاتھ آئے ۔ خُدا کی محبت اس تمام محبت کی جڑہے جو انسان کے دل میں ہوتی ہے ۔ اگر چہ جڑ جو ایک درخت کی اعلیٰ جز و بلکہ ہستی کی بنیاد اور ترو تازگی اور ترقی کا آلہ ہے فی نفسہ چھپی رہتی ہے۔ ہر ایک درخت اپنے پھلوں سے پہچانا جاتا ہے خُدا کی محبت گو دل میں چھپی ہوئی ہے مگر تاہم اپنے پھلوں سے پہچانی جاتی ہے۔ خُدا کی محبت کا پھل خلائق (مخلوقات۔لوگ)دوستی ہے۔ انسانی فرائض کا انحصار الہٰی ایمان پر مبنی ہے ۔ دیکھئے سلیمان کس قدر صفائی سے کہتا ہے ’’ جو اس کی تعظیم کرتا ہے مسکینوں پر رحم کرتا ہے‘‘ ۔ اگر انسان کا دل اپنے خُدا کے حضور راست اور سیدھا ہے تو ایسے شخص کا بازو اپنے بھائی کی مدد کو تیار ہے ۔ تمام سچی ہمدردی کا سرچشمہ جو انسان انسان کے ساتھ کرتا ہے اوپر ہی سے ہے ۔ ہمارے خُداوند یسوع مسیح نے اس مضمون پر تعلیم دیتے ہوئے کہا ’’ میں نے یہ باتیں تمہیں کہیں تاکہ میری خوشی تم میں بنی رہے اور تمہاری خوشی کامل ہو ‘‘ اور اس کے بعد ہی فرمایا کہ ’’ میرا یہ حکم ہے کہ جیسے میں نے تمہیں پیار کیا ہے تم بھی ایک دوسرے کو پیار کرو ‘‘ ۔ جب تک یہ میل نہ ہو کوئی بھی اپنے بھائی کو سچی محبت سے پیار نہیں کر سکتا ہے۔ یہ ہی سر چشمہ ہے جو حقیقی محبت اور خیر خواہی کا منبع ہے اور جس سے محبت کا دریا بہہ کر تمام کے دلوں کو سیر اب کر سکتا ہے ۔ آؤ ہم ایسے سر چشمہ سے ایمان کے ذریعہ میل حاصل کریں اور اس کی محبت سے فیض یاب (فائدہ حاصل کرنا)ہو کر اوروں پر محبت اور خیر خواہی کا اظہار کریں۔