زندگی میرے لئے مسیح ہے

Eastern View of Jerusalem

For To Me To Live Is Christ

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published In Noor i Afshan 24 May1895

نور افشاں مطبوعہ ۲۴ مئی ۱۸۹۵ء

 زندگی میرے لئے مسیح ہے (فلپیوں ۱ : ۲۱)۔

 یہ قول پولُس رسول کا ہے جو اُس نے اپنے بڑھاپے کے وقت فرمایا جب وہ روم شہر میں قید تھا۔پولُس کی زندگی ایک عجیب زندگی تھی۔شروع میں وہ مسیح اور مسیحیوں کا بڑا دُشمن تھا۔لکھا ہے کہ وہ کلیسیاء کو تباہ کرتا۔ گھر گھر گُھس کے مردوں اور عورتوں کو گھسیٹ کر قید میں ڈالتا تھا۔لیکن اُس کی طبیعت بدل گئی۔دمشق کی طرف جاتے جاتے تاکہ عیسائیوں کو پکڑے اور ستائے جب وہ شہر کے قریب پہنچا تو ایک بارگی آسمان سے ایک نُور چمکا اور وہ زمین پر گر گیااور اندھا ہوگیااور شہر میں جا کر تین روز بعد حننیاہ کے ہاتھ سے اُس نے بپتسمہ پایا۔اُس وقت سے اُس کی روش (چال چلن)اور گفتگو بدل گئی۔جن لوگوں سے وہ آگے دُشمنی رکھتا تھا اب اُن سے دوستی رکھنے لگا۔جس طریق کا مخالف تھا اب اُس کا سر گرم معاون(مددگار) بن گیا ۔حتیٰ کہ اس طریق کی خبر دینے کی خاطر تین بڑے بڑے سفر اُس نے کئے اور اس کام میں جو جو تکالیف اور مصائب و دُکھ اُس نے برداشت کئے وہ سب اس پر دال (نشان،علامت،دلیل)تھےکہ اُس کی زندگی بالکل بدل گئی ہے۔اب سوال لازم آتا ہے کہ اس تبدیلی اور اس زندگی کا باعث تحریک کیا تھا۔پولُس کا مذکورہ بالا قول اس مشکل کو حل کرتا ہے ۔وہ کہتا ہے کہ ’’زندگی میرے لئے مسیح ہے‘‘ یعنی مسیح ہی میری زندگی کا شروع و انجام ہے۔

 یہ قول صرف پولُس کی زندگی کے بارے میں صادق نہیں آتا بلکہ تمام مسیحیوں کی زندگی کی نسبت فرداًفرداً یہ سچ ہے دُنیا پر کوئی مسیحی نہیں کہہ سکتے کہ مسیح اُس کے لئے زندگی نہیں ۔کیونکہ مسیح مسیحیوں کی زندگی کی بُنیاد ہے ۔مسیحیوں کی زندگی کی عمارت مسیح کی چٹان پر ڈالی گئی ہے۔اُن کی نجات کا مکان مسیح کے کفارے اور راستبازی کی پختہ نیو پر ڈالا گیا ہے۔وہ نہ صرف مسیح کے وسیلے جیتے ہیں بلکہ اُن کا قائم رہنا اُس ہی پر منحصر ہے۔

 پھر مسیح مسیحی کی زندگی کا بانی ہے۔یہ نئی پیدائش وہ روح پاک کے وسیلے مسیحیوں کے دلوں پر برپا کرتا ہے۔

 پھر مسیح مسیحی کی زندگی کا سرچشمہ ہے۔مسیحی کی زندگی صرف مسیح کی طرف سے ہے بلکہ اُس کی برقراری اُس پر موقوف ہے۔جیسے کوئی نالہ چل نہیں سکتا جب تک اُن چشموں سے اُس میں پانی نہ بہےجن پر وہ موقوف ہے۔اسی طرح مسیحی کی زندگی کی روانی اور برقراری مسیح پر جو اُس کا سرچشمہ ہے موقوف ہے۔

Leave a Comment