For My Name’s Sake
By
One Disciple
ایک شاگرد
Published in Noor-e-Afshan 22nd March 1895
نور افشاں مطبوعہ ۲۲ مارچ ۱۸۹۵ء
اورمیرے نام کے باعث سے سب لوگ تم سے عداوت رکھیں گے ۔
(انجیل شریف راوی حضرت متی۱۰ : ۲۲ )
انجیلِ مقدس میں خُداوند یسوع مسیح کی کئی ایک پیشین گویاں مندرج ہیں جن میں سے بعض تو تکمیل کو پہنچ چُکی ہیں اور بعض پوری ہو رہی ہیں اور کئی ایک باقی ہیں جو اپنے وقت پر پوری ہوں گی ۔مندرجہ بالا آیت میں ایک پیشین گوئی ہے جو حرف بحرف پوری ہوتی ہے۔
تمام ملکوں میں یہ بات دیکھی گئی ہے کہ مسیح کے نام سے لوگ دُشمنی کرتے ہیں اور سخت مخالفت کے ساتھ پیش آتے ہیں ۔دُنیا میں مختلف مذاہب ہیں گو کہ آپس میں ایک دوسرے کی ضد میں ہیں تاہم اُن میں آپس کا میل و موافقت بنا رہتا ہے لیکن جہاںمسیحی مذہب کا ذکر بھی ہو ا پس تو ضد اور دُشمنی کی روح ظاہر ہوئی اور مخالفت کا بازار گرم ہوا ۔دیگر تمام مذاہب متفق ہو کر مسیحی مذہب کی مخالفت کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں اور ہر ایک مذہب کاپیرو (پیچھے چلنے والا )خواہ وہ مسیحی مذہب سے واقفیت رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو مسیح کا نام سُنتے ہی غضب میں آجاتا ہے اور سخت سُست کہے بغیر اُس سے رہا نہیں جاتا ۔
اس کا سبب یہ ہے کہ روشنی اور تاریکی کا میل نہیں ہے اور ہو نہیں سکتا۔خُدا وند یسوع مسیح نے فرمایا کہ کہ سزا کے حکم کا سبب یہ ہے کہ نُور جہاں میں آیا اور انسان نے تاریکی کو نُور سے زیادہ پیار کیا کیونکہ اُن کے کام بُرے تھے کیونکہ جو کوئی بُرائی کرتا ہے وہ نُور سے دُشمنی رکھتاہےاور نُور کے پاس نہیں آتا ۔ایسا نہ ہو کہ اس کے کا موں پر ملامت کی جائے (یوحنا ۳: ۱۹ ۔۲۰ )۔