نفاق

Eastern View of Jerusalem

Enmity

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Noor-e-Afshan 22nd March 1895

نور اففشاں مطبوعہ ۲۲ مارچ ۱۸۹۵ء

 تواریخ کے مطالعہ سے یہ امر بخوبی پایہ ثبوت کو پہنچ جاتا ہے کہ بادشاہتوں کو  گُم کرنے والا آناًفاناًایک بڑی اور پُر رونق حکومت کو خاک میں ملانے والا خاندانوں کا ننگ و ناموس (عزت و آبرو)  کھونے والا اور عالم میں انقلاب کا سبب نفاق(نا اتفاقی۔پھوٹ۔ ظاہر میں دوستی باطن میں دشمنی) ہے ۔ درحقیقت نفاق سبب بربادی اور تباہی کا ہے ۔اور اتفاق اس کے بر عکس ایک طاقت ہے جو سبب اقبالمندی اور فتحمندی کا ہے۔

ایک دانا باپ نے اپنے لڑکوں کو ایک عمدہ مثال دے کر یوں سمجھایا تھا ۔جب اُس نے دیکھا کہ اُس کے لڑکوں میں نااتفاقی اور جُدائی ہے تو اُس نے اُن کو  اپنے پاس بُلایا اور کہا کہ تم میں سے ہرایک پتلی لکڑیاں جمع کر کے میرے پاس لائے اور جب وہ لائے تو اُن سے کہا ایک ایک لکڑی لے کر اُس کو توڑو اُنہوں نے بڑی آسانی سے توڑ ڈالا تو باپ نے اُن سے پھر کہا کہ اب اس لکڑیوں کے گٹھے کو ایک دم سے ہاتھ میں لے کر تُوڑو جب وہ توڑنے لگے  تو یہ بات مشکل پائی اس پر باپ نے لڑکوں کو عمدہ نصیحت دینے کا موقعہ پایا اور کہا کہ اَے میرے لڑکوں یاد رکھو کہ اتفاق ایک طاقت ہے اور نفاق ایک آفت ہے۔اگر تم سب مل کر اتفاق سے رہوگے تو کوئی بھی تم کو نقصان نہ پہنچا سکے گا ۔لیکن اگر تم میں جُدائی اور نااتفاقی ہوگی تو ہر ایک جو چاہے گا تم کو برباد کردے گا ۔ایسی نصیحت کی ضرورت ہمارے ملک کو ہے ۔جدھر دیکھو ا س میں نااتفاقی  کا بھاری مرض لاحق ہو رہا ہے جماعتوں میں نا اتفاقی ،ذاتوں میں نااتفاقی ،فرقوں میں نااتفاقی ،مذہب  و ملت میں نااتفاقی ،ہر ایک کام میں نااتفاقی جدھر دیکھو اُدھر   نااتفاقی ہی نظر آتی ہے ۔

Leave a Comment