Effect Of God s Word
By
Anayat Masih
عنایت مسیح
Published in noor i afshan 5th April 1895
نور افشاں مطبوعہ ۵ اپریل ۱۸۹۵ء
حقیقتاًکلام ِالہیٰ مثل ایک ایسی معدنی شے کے ہے کہ جس کا اثر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔یہ کلام ہر بشرِ خا کی(خاکی انسان) کو اس کی حالت ِ بد سے اصلی میں کر ڈالتی ہے جیسے سوہاگہ وغیرہ چاندی سونے میں گلانے کے واسطے ڈالتے ہیں دیکھو جب وہ بالکل گل جاتی ہیں تو تمام غلاظت و کثافت (گندگی۔نجاست)دور ہو جاتی ہے اور وہ چیز عمدہ حالت میں نکل آتی ہے اس میں ترکیب درست پائی جائے نہیں تو ضرور کچھ کم صفائی پائی جائے گی ۔
پس اسی طور سے کلامِ الہیٰ بھی انسان کے دل پر موثر ہوتا ہے۔اگر نیک اطوار و درستی سے عمل کیا جائے اس سے انسان کی ہر نوع و ہر اقسام کی کثافت جو رُوح کو داغ دینے والی ہے اور مضر(خطرناک) ہے (اس کے ٹھیک استعمال سے )سب ضائع ہو جائے گی کیونکہ مانو اس کا اثر مقوی ادویہ (قوت بخشنے والی دوائیاں)کے موافق ہے جو ضعیف(بوڑھا) یا قریب المرگ(مرنے والا) کو دی جائے اور سب الحکم ڈاکڑ کےکھلائی جائے اور اپنی طرف سے کسی طرح کی بد انتظامی نہ پائی جائے تو کوئی شک نہیں کہ فائدہ نہ ہو وہ ضرور ہو گا۔
کلام سے وہ سب نقص جو اس عالمِ فانی میں ٹھوکر کھلانے والی یا دلفریب عیاں(ظاہر) ہوتی ہیں جاتے رہتے ہیں جب کوئی مریض گناہ آلودہ کلام موصوف کو پڑھتا ہے یا سُنتا اور عمل میں لاتا ہے یعنی بطور دوائی کے کھاتا ہے اور پرہیز کامل بھی کرتا ہے تو اُس کے سب خیا ل فاسد دل سے نکلنے کو حرکت پذیر ہوتے ہیں اور نئے ڈھنگ کے پاک خیالات جمع ہونے لگتے ہیں ۔یعنی رُوح کا مرض جگہ سے لرزتا ہے اور نکلتا ہے اور طبیعت میں تازگی حاصل ہوتی ہے۔
پس ڈاکڑ بھی ایک ایسا رحم دل و تجربہ کار معجز لائق حمد و ثنا کے ہے جو مریضوں کو مفت دوا عطا کرتا ہے ۔ اُس کا نام عیسیٰ مسیح اسم با مسمیٰ (جیسا نام ویسا کام )ہے یعنی چھٹکارہ دینے والا ٹھہرایا ہوا وہ اِس گیتی (دُنیا)کے ڈاکٹران و حکما کے موافق وارثانِ مریض (مریض کے وارث)سے کچھ رشوت یا فیس وغیرہ نہیں لیتا ہے اُس نے دوا کی سبیل(تدبیر) یہ ٹھہرائی ہے کہ جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے وہ بھی آکر مفت حاصل کر لے ۔ کیونکہ ڈاکٹر موصوف کی یہ خواہش و مرضی نہیں کہ کوئی ہلاک ہو بلکہ سب کے سب جئیں اور حیاتِ ابدی کے وارث ہوں پس ہم بے سر وسامان(کنگال۔فقیر) جو ہوں اِس دوا کو استعمال کریں اور فائدہ حاصل کریں اور یہ دوائی نہ صرف خود ہی استعمال کرکے فائدہ اُٹھائیں بلکہ سب قرب وجوار(ارد گرد ) کے لوگوں کے لئے بھی بہم پہنچائیں تاکہ اُن کو بھی فیض(فائدہ) پہنچے اور وہ بھی نجات حاصل کریں پس چاہیے کہ ہم خُداوند نورِجہاں اور آفتابِ صداقت سے دُعا کریں کہ ہم کو طاقت گو یائی (بولنے کی طاقت )کی اور ہمت بخشے کہ اس بات کی بشارت دینے کی کوشش بدل و جان کریں۔
تاکہ سب ابنائے جنس(انسان ) اپنا علاج کرانے کے لئے ڈاکٹر موصوف کی جستجو(خواہش۔تلاش) کریں ۔اور اُس کے پاس آکر گناہوں کی معافی اور نجات حاصل کریں ۔