یونانی ،محمدی ، ہندواورمسیحی معجزوں کا فرق

Eastern View of Jerusalem

Difference Of Miracles Between Greeks,Muslams,Hindus And Christains

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published In Noor i Afshan 10 May,1895

نور افشاں مطبوعہ ۱۰ مئی ۱۸۹۵ء

  غیر اقوام کے معجزے صرف وہم اور فضول اور بلا مطلب اور بے گواہ اور اکثر حدیثوں اور روایتوں اور افسا نوں میں جن کو وہ الہٰامی نہیں مانتے پائے جاتے ہیں ۔لیکن اُن کی الہٰامی کتابوں میں ذرا بھی ذکر نہیں ہے ۔ چنانچہ یونانیوں میں وسیشین بادشاہ کا ایک اندھے اور لنگڑے کو چنگا کرنا۔اور محمدیوں میں صاحب پر ہمیشہ بادل کا سایہ رہنا اور کھانا اور پھل اُن کے لئے آسمان سے آنا ۔اور چاند کو دو ٹکڑے کرکے دونوں آستینوں (کُرتے یا قمیض کی بانہہ)میں لے لینا۔ہندوؤں میں اگست ،منی کا سمندر کو پی جانا ۔اور پھر پیشاب کرنے سے پانی کا کھارا ہو جانا ۔شو کا اپنے بیٹے گنیش کا سر کاٹنا او ر بجائے اس کے ہاتھی کا سر لگانا ۔وغیرہ

 اے ناظرین نورِافشاں آپ خواہ یونانی ہوں یا محمدی یا ہندو یا مسیحی ۔لیکن براہ نوازش اپنے بیدار مغز(کُھلے ذہن) اور محقق دل (تحقیق کرنے والا دل)پر سے بُرے تعصب(مذہب کی بے جا حمایت) اور طرف داری کا نقاب اُلٹ کر چشم بینا(دیکھنے والی آنکھ)اور گوش ہوش سے پڑھ سن کر دل دانا سے غور اور فکر کو کام میں لاکر مندرجہ بالا عنوان کی نو شیروانی داد(نو شیرواں بادشاہ کی طرح انصاف سے کام لیں) دیں۔کہ کیا بیان شُدہ معجزات میں کسی ذی عقل (عقل مند)فرد بشر کو تسکین اور تشفی (تسلی)ہو سکتی ہے کہ وہ صحیح ہیں ۔یا کس مطلب اور فوائد کے لئے ظہور میں آئے۔یا کوئی شخص شہادت دے سکتا ہےکہ میرے سامنے واقع ہو ئے یا کہیں اور قرآن اور ویدوں میں ان کا کوئی ذکر پایا جاتا ہے ۔لیکن مسیح معجزوں اور بیان شُدہ معجزوں میں ۔اگر میں یہ کہوں کہ دن اور رات کا فرق پایا جاتا ہے ۔تو میری دانست میں کافی نہ ہوگا۔بلکہ میری رائے میں جتنا آسمان اور زمین میں فرق ہے ۔اُتنا ہی مسیحی اور بیان شُدہ معجزوں میں کہنا پڑے گا ۔کیونکہ مسیح کے معجزے اوّل تو بہت صاف اور صریح(واضح) اور با ضرورت تھے۔چنانچہ لکھا ہے کہ جب ہمارے خُداوند یسوع مسیح نے اُس شخص کو کہ جس کا ہاتھ سوکھ گیا تھا چنگا کیا۔تو پہلے یہ جملہ (کہ تم میں سے کون ہے کہ جس کی ایک بھیڑ ہو ۔اگر وہ سبت کے دن گڑھے میں گرے۔وہ اُسے پکڑ کے نہ نکالے )زبانِ مبارک پر لایا ۔

 

دوئم۔

دوستوں اور دُشمنوں کے سامنے ظہور میں آئے۔

 

سوئم۔

شاگردوں نے اُن معجزوں کو صحیح مانا ۔اور اُن کی سچائی کے اظہار میں اپنی جان تک بھی دے دی۔

 چنانچہ تمثیل ِذیل کے بیان سے ناظرین کو پوراپورا اطمینان ہو جائے گا کہ مسیحی معجزات درست اور صحیح ہیں ۔

تمثیل

 فرض کرو کہ بارہ شخص جن کو ہم معتبر(قابلِ اعتبار) اور ہوشیار مانتے ہیں ۔بڑے تحمل ۔اورخاکساری اور عجز اور بردباری اور منت سے ایسے عجیب کاموں کا۔جو اُن کے چشم دیدہ ہوں بیان کریں اور ملک کا حاکم اُن کو اپنے حضور طلب کرکے الگ الگ یہ فرمان سنائے ۔کہ یا تو تم اپنے فریبی اور دغا باز ہونے کا اقرار کرو ورنہ تم کو پھانسی دی جائے گی ۔لیکن وہ سب ہم آواز ہو کر اپنے راستباز ہونے کا اقرار کریں ۔اور وہ حاکم اُن کو ایک ایک کرکے پھانسی دیتا جائے ۔اور پھر بھی وہ سب کے سب اپنی سچائی پر ثابت قدم رہیں اور پھانسی پانے اور شکنجے میں کھینچے جانے سے کچھ خوف و خطرہ نہ رکھیں ۔تو اے ناظرین باوقارکیونکر ان کے بیانات کو صحیح اور درست نہ سمجھا جائے۔

 

چہارم ۔

یہودی اور غیر قوم دونوں اُن معجزوں کے قائل ہیں

 

پنجم۔

اُس کے دشمنوں نے اُس کے حق میں ہونے کا اقرار کیا ۔اور مسیح کی وفات کے بعد بوقت اظہار کسی نے تردید نہ کی ۔بلکہ یہودیوں کی کتاب تالمود میں ذکر ہے کہ عیسیٰ نے بہت عجیب کام دکھائے ۔لیکن اُس کی قدرت جادوگری سے منسوب کرتے ہیں ۔اور بھی بہت سے عداوتی نوشتوں میں پایا جاتا ہے ۔ کہ وہ کوڑھیوں کو چنگا کرنے اور مُردوں کو زندہ کرنے کی قدرت اور طاقت رکھتا تھا۔

 سلیس اور بے دین مخالف بھی مسیح کے کاموں سے حیران ہو کر جھٹلانے کی غرض سے اُن کو جادوگری سے منسوب کرتے ہیں ۔

جولین ۔ بھی اُن معجزوں کا مقر(اقرار کرنے والا) لیکن اس خیال سے کہ یہ کام الوہیت کے ہیں ۔جھٹلانے کی غرض سے یوں لکھتا ہے۔کہ اندھوں کو اور لنگڑوں کو چنگا کرنا اور ناپاک روحوں کو نکالنا کچھ عجیب بات نہیں ہے ۔

ششم۔سب سے نادر معجزوں کی یادگاری میں آئین دین اور رسوم مقرر ہونا ۔چنانچہ اتوار کا دن مسیح کے جی اُٹھنے سے اور عشاء ربانی اُس کی موت اور جی اُٹھنے کی یاد گاری میں مقررہوئے۔

راقم

بندہ دیناناتھ شاد

Leave a Comment