اسلام پر مکالمہ

Eastern View of Jerusalem

Dialog on Islam

By

Kidarnath

کیدارناتھ

Published in Nur-i-Afshan October 11,1895

نور افشاں مطبوعہ۱۱اکتوبر ۱۸۹۵ ء

ذیل  کا مکالمہ  چونکہ آپ کے  ملاحظہ کے قابل ہے  لہذا میں نے  چاہا  کہ اسے ایک کاغذ پرلکھ  کر آپ  کے پاس نہ بھیجو ں پس  آپ بھی  براہ مہربانی پڑھ کر  بذریعہ  نورافشاں  شائع فرما دیجئے ۔  یہ مکا لمہ  مابین  ایک  محمدی  اور ایک عیسائی   واعظ   کے ہوا ہے۔

محمدی ۔ کیوں  واعظ  صاحب  آپ مسیح مسیح پکارتے ہیں۔ ناحق  سرمارتے ہیں ۔ کیا دینِ  سلام  کے مقابل آ پ کی عیسائیت  فروغ  پا سکتی ہے ؟

واعظ  ۔ پیارے بھائی  یہ آپ کی  غلطی  ہے۔ جو کہتے ہیں کہ آپ کی عیسائیت  یہ عیسائیت  ہماری عیسائیت  نہیں ہے بلکہ خداوند   یسوع مسیح کی عیسائیت  ہے۔ یہ نہ ماننے والوں بلکہ خود یسوع مسیح  پر موقوف  ہے اس نے وعدہ  کیا ہے۔  کہ یہ تمام ادیان ِباطلہ(جھوٹے مذاہب)  پر غالب آئے  گی اور ایک  ہی گلہ اور ایک ہی  گڈريا ہو گا۔

محمدی  ۔ آپ  نے آنکھ  کھول  کر سوائے  انجیل کے اور کچھ  نہیں دیکھا ور نہ معلوم  ہو جاتا  کہ خداوند  تعالیٰ سوائے دین  اسلام  کے اور کسی  دین کو پسند  نہیں کرتا  ہے اور نہ کرے گا۔

واعظ  ۔ پیارے بھائی  ہم نے اگر اور کچھ نہیں پڑھا تو کیا مصائقہ (ہرج) ہمارے پاس  توريت   زبور  کتب الانبیا  اور انجیل   شریف  موجود  ہے اوریہی   خدا کا کلام  ہے اس کے باہر نجات  کی بابت  کچھ نہیں  ہے تو بھی ہم نے قرآن  پڑھا  اور عرب  کی اصل  تورایخ   اور دین ِمحمدی  کی بنیاد  ہم کو معلوم ہے ۔

محمدی ۔ قرآن شریف  کا پڑھنا  بہت مشکل  ہے اور اس کا ترجمہ  کرنا ہر ایک  کےلئے سند نہیں ہے۔  تو بھی جو کچھ  اس کے باہر  آپ  نے پڑھ لیا وہ ہم کو  بھی بتائيں ۔

واعظ  ۔ ملک   عرب  میں بُت  پرستی  پھیلی  ہوئی تھی اور وہاں  کے بُت پرست  بھی سب ایک ہی  عقیدہ  کے نہ تھے۔  جس طرح  ہمارے ہندوستان  میں کیونکہ  یہاں  اگرچہ مختلف  فرقہ ہنود  نظر آتے  ہیں مگر ان  میں ایک یہ  بات ہے کہ چار وید  چھ شاستر ہر ایک کےمتفق علیہ  ہیں۔ اور وہا ں  کے بُت پرستوں کا پاک مقام  جس کو مندر  کہیں  مکہ میں کعبہ تھا۔

محمدی  ۔ کعبہ   شریف  حضرت  ابراہیم   خلیل  اللہ  اور ان کے فرزند  اسمعیل  کے ہاتھوں  سے بنا ہے اور آپ کہتے ہیں  کہ بُت  پرستوں کا مقام  یہ کیسی  بات ہے۔

واعظ  ۔ حضرت  ابراہیم  خلیل  اللہ  کی ساری  تواریخ  حضرت موسیٰ  نے لکھ   کر ہم کو دے دی  ہے ان کے بلائے جانے سے  ان کی وفات  تک کُل حال سلسلہ  وار ہم کو  ملتا ہے لیکن کعبہ  کا بنانا کہیں ثابت  نہیں ہے۔

محمدی ۔ اگر بائبل  میں یہ حال  نہ ہو تو اس سے یہ نہیں  ثابت  ہو تا  کہ حضرت ابراہیم  نے مکہ   کا کعبہ نہیں بنایا۔

واعظ  ۔ بھائی صاحب ہم جانتے ہیں کہ حضرت  ابراہیم خدا کے برگزیدہ  ایمانداروں  کے باپ  نے نہ کوئی مذہب ایجاد کیا اور نہ کوئی  پرستش  گاہ مقرر  کی سوائے   اس کے جو خدا تعالیٰ  نے انہیں اشارہ کیا اور انہوں  نے کئی مقامات  پر قربان  گاہ  بنائی   اور آخر کو وہ خاص  مقام جہاں حضرت  نے اپنے اکلوتے  فرزند  موعود  (وعدہ کيا ہوا بيٹا)اضحاق  کو ذبح کرنا چاہا  اور خداوند کی طرف سے ان کو پھر زندہ واپس ملا۔  اس کو خدا نے منظور  فرمایا  اور آخر  کار وہیں پر  داؤد  کے بیٹے  حضرت  سلیمان  نے ہیکل  تيار  کی اور خد انے اپنی حضوری سے اسے  شرف بخشا  اگر  در حقیقت  ابراہیم  نے کوئی  کعبہ  بنایا ہوتا تو ضرورت  نہ تھی ۔ کہ ملک  سوریہ میں بھی  خداپنے لئے  ایک عبادت گاہ منظور کرتا   ۔حضرت داؤد   سے  جو نہایت مشتاق تھے۔  کہ خدا کے لئے  ایک گھر  بنائیں  صاف کہہ دیتا  کہ تیرے دادے  ابراہام  نے مکہ میں میرے لئے ایک گھر  بنا دیا  ہے اس میں میری  حضوری  تجھ کو ملے گی۔ چونکہ  ایسا نہیں  ہوا پس  محمدیوں  کی روایت  محض  غلط ہے۔

محمدی  ۔ اچھا آگے   بیان فرمائيے  ہم مولوی  صاحب  سے دریافت  کر لیں گے۔

واعظ  ۔ بعد  چندروز  کے یہودی  لوگ جو اپنے اصلی  وطن  سے خارج  ہوئے اور خدا کے بیٹے  کورد کرنے  کی حماقت  میں ادھر اُدھر  بھگائے  گئے ان کی ہیکل  برباد ہوتی تو سیدھے  ملک عرب  میں پناہ  گیر  ہوئے انہوں نے اپنی  بگڑی  ہوئی یہودیت  کو عرب میں رواج دیا۔

محمدی ۔  ان یہودیوں کو آپ بگڑے  ہوئے یہودی  کیوں کہتے ہیں ۔

واعظ ۔ہم  ان کو  بگڑے  ہوئے یہودی  اس لئے کہتے ہیں کہ انہوں  نے خدا کاکلام  کے سمجھنے  میں  اپنی ہی رائے کو دخل  دیا اور جو کچھ خدا  کے نبیوں  نے انہیں باربار ہدایت  کی اس پر  عمل نہ کیا۔ اورجب آخری  زمانہ میں خدا  اپنے بیٹے  کےوسیلہ  ان سے بولا توانہوں  نے اور بھی سر کشی  کر کے اسے مار ڈالا  اور بڑی موت  سے مارا۔  اور اس پر ایمان نہ لائے  اس واسطے  اب جو کچھ  ان کی  رایوں  کا ذخیرہ  ان کے پاس  ہے وہی بگڑی  ہوئی یہودیت   ہے۔

محمدی ۔ یہ معلوم  ہو حقیقت  میں جب کہ یسوع  وہی  مسیح ہے  تو اس سے انکار کرنا  ضرور  بربادی  کا باعث  ہے۔

واعظ ۔ چند  روز  کے بعد چند  عیسائی  بدعتی  فرقہ جو سچی  کلیسا ء  سے  خارج  کے گئے  وہ بھی بھاگ   کر  ملک عرب  میں آبسے  اور کئی  ایک عربی  اقوام   کو عیسائی  بنایا۔

محمدی ۔  آپ انہیں  بدعتی  عیسائی   کہتے ہیں  مگر  ہمارے  قرآن میں تو  ان کی بہت تعریف  ہے۔

واعظ۔  اگر درحقیقت  قرآن کلامِ  الہٰی  ہوتا تو پہچان  لیتا کہ یہ سچے  عیسائی  ہیں یا بدعتی  محمد  صاحب  نے  دھو کا کھایا  اور دھوکا  کھانے   کی وجہ  بھی تھی۔کیونکہ  عیسائی  ہزار بگڑا ہو تو بھی  بہ نسبت  اور لوگوں  کے اخلاق   میں  بہ درجہ زیادہ ہو گا ۔ پس   کیا تعجب  ہے کہ ان عیسائیوں  کے چال چلن  سےمحمد صاحب  فریفتہ (عاشق)  ہو کر قرآن میں ان کی تعریف   لکھ گئے۔

محمدی ۔ اس سے ثابت  ہوتا ہے کہ ہمارے پیغمبر   برحق   ہیں کیونکہ  اگروہ سچے  نہ ہوتے  تو انہیں عیسائیوں  کی تعریف   قرآن  میں درج  کرنے سے  کیا سرو کار تھا۔

واعظ۔  نہیں جناب  یہ سچائی کی دلیل نہیں ہے بلکہ حقیقت  اس کی یوں ہے کہ  شروع میں محمد  صاحب  نے ان کو اپنی  طرف  کرنے میں خوشا مدا  نہ ان کی تعریف  لکھ دی  اور جب دیکھا کہ اس سے مطلب  پورا نہیں  ہوا تو آخر ی زمانہ  میں جب سلطنت  ان کی  عروج  پر پہنچی  تب کھلے  خزانہ  عیسائیوں  کو مشرک  کا فر بے دین  کہنے لگے۔

محمدی ۔ پھر کیوں   ہزا ر  ہا عیسائی   ہمارے پیغمبر  پر ایمان لائے۔

واعظ ۔  ہم نے پہلے  ہی  بیان کیا  کہ بگڑے ہوئے  بدعتی عیسائی   نادان جو کلام اللہ  سے محض  ناآشنا(ناواقف) تھے اور  ساتھ ہی اس کے لوٹ مار کا لالچ  بھی دا منگیر(مدد گار ہونا) تھا بہتیرے  بدعتی  محمد پر ایمان لے آئے۔

محمدی ۔ تب یہودی  کیوں محمدی بن گئے۔

واعظ ۔  ان کا حال بھی وہی ہو رہا تھا اپنے خداوند زندگی  کے مالک  کور د  کر چکے تھے۔ روحانی طور  پر مُردہ  تھے اور خدا  کو سزا  دينا   منظور تھی بہتیرے  قتل  ہوئے اور   بہتیرے  محمد پر ایمان  لے آئے۔

محمد ی۔ ہمارے حضرت نے عرصہ تک بیت  المقدس   کی طرف نماز  میں رُخ   کیا اس سے ثابت  ہوتا ہے  کہ آپ  سچے نبی ہیں۔

واعظ۔  بھائی  صاحب یہ بھی یہودیوں کی تالیف قلوب(دل کی تبديلی )  کے لئے  ڈھنگ  (طريقہ )تھا مگر جب  یہودی  اس طرح قبضہ  میں  نہ آئے  تب وہی کعبہ   کی طرف سجدہ  شروع  کر دیا۔  دراں  حالیکہ  ۳۶۰ بُت اس میں موجود تھے۔

محمدی ۔بتُوں  کو سجدہ  کرنے  کی نیت نہ تھی ان کو  تو حضرت  نے توڑ  دیا۔

واعظ ۔  لیکن اگر  کفارعرب  حضرت  کو تنگ  نہ کرتے  اور نو بت جنگ کی نہ  پہنچتی  تو آپ  یقین   کر کے جان  لیں   کہ کعبہ  کے بُت کبھی نہ  توڑے  جاتے حضرت  کا تو یہ حال تھا کہ انتقام   لیتے  وقت ان   کو کچھ کسی  کا خیال  نہ رہتا تھا۔  دیکھئے  مدینہ  کے منافقوں  کی بنائی  ہوئی مسجد  بھی حضرت   نے توڑ دی۔  واہ  تو جو بتُوں سے نفرت  رکھتا   کیا آپ ہی  ہیکل  کو  لوٹتا ہے۔

محمدی۔  حضرت نے تمام ملک   عرب  میں اللہ کی توحید  کوپھیلا  یا یہ کیا آپ کی پیغمبر ی کا اچھا  ثبوت  نہیں ہے۔

واعظ ۔  حقیقت  میں محمد  صاحب   نے ایک خیالی  توحید  کی منادی  کی نہ اس توحید  کی جس کی منادی  حضرت موسیٰ اور دیگر  انبیا ء نے کی۔ بلکہ  اس خیالی  توحید  میں بھی ملاوٹ کر دی  کہ اللہ کے نام  کے ساتھ اپنا  نام بھی ملا  دیا یہ گویا کوڑھ  میں کھاج ہوئی(آفت پر آفت )۔ خدا کے  کلام سے کہیں نہيں   واضح ہوتا ہے  کہ  کسی بنی  نے اللہ  کے نام کے ساتھ اپنا نام بھی ملایا  ہو یہ صرف محمد  نے شرک کیا ہے۔

محمدی ۔ مگر انجیل  میں تو لکھا  ہے کہ تم  خدا پر ایمان  لاتے  ہو مجھ پر بھی ایمان لاؤ۔

واعظ ۔ جنابِ  من ۔  خداوند  یسوع مسیح  جو خدا ہو کر  خدا کے برابر ہے   وہ اسی  اقتدار(اختيار)   سے یہ ایمان  لوگوں سے طلب  کرتا ہے ۔ نہ محض  انسان ہو کر کیونکہ  اگر خداوند  عیسیٰ مسیح  محض انسان ہو تو وہ اتنا بھی  نہیں  کہ  ہم اس کو نیک کہیں۔

محمد ی۔  آپ  لوگ سب  مانتے ہیں اور ہم بھی سب  نبیوں کو مانتے   ہیں اور حضرت عیسیٰ  کو بھی ہم مانتے ہیں ۔ پھر آپ  ہمارے  حضرت کو  کیوں ردکرتے ہیں۔

واعظ۔  محمد صاحب کے ماننے میں ایک بڑی  قباحت(برائی)  یہ ہوئی ۔ کہ سارے  خدا کے پیغمبروں  کو چھوڑنا پڑتا ہے اس لئے کہ محمد  نے  یہ  جب تعلیم  دی  ہے کہ اگلے  انبیاء   کا حال جس قدر کہ قرآن میں  غلط  سلط درج ہے وہی درست ہے  باقی جو خود  ان کی کتابوں  میں یا  ان کی بابت  اورنبيوں  نے فرمایا  ہے وہ سب غلط ہے۔   اب اگر محمد کو  ما نيں  تو سارے نبیوں  کو جھوٹ  جانیں۔ یہی حال  قرآن  کو سچا  مان لینے   میں  ہے ۔  کیونکہ کسی محمد  ی کو نہ دیکھا  ہو گا کہ عیسائیوں  کی مانند  اللہ  کے کُل کلام  کو پڑھتا ہو۔ جب  کوئی محمدی  بنتا  ہے تو اس کو  یہ ماننا  فرض ہو جاتا  ہے کہ توریت  زبور  انجیل منسوخ  اور معرف  (تبديل شدہ)اور ردی  ہیں اب ایسا   بیوقوف   دنیا میں  کون ہو گا جو خدا  کی  ۶۶  کتابوں  کو جھوٹا کہہ کر ایک قرآن  کو الہامی  مانے اور جہنم  کو جائے۔

محمدی ۔ تب آپ اسلام   کو سرے سے بناوٹ  سمجھتے  ہیں۔

واعظ  ۔ جی ہاں  نہ  صرف بناوٹ  بلکہ بُت پرستوں اور یہودیوں  اور عیسائیوں  کا بگاڑ  در بگاڑ ۔ اور یہی   سبب ہے  کہ  جس جگہ  یہ مذہب  جاتا ہے سب کچھ  بگاڑتا ہے۔

محمدی۔  محمدی  مذہب  نے کیا بگاڑ ا فرمائيے تو سہی۔

واعظ۔  اس وقت  زیادہ فرصت  نہیں   کہ تفصیل   وار  بیان  کروں  تو بھی کچھ عرض  کیا جاتا ہے  سنئے ۔ محمد ی مذہب   انسان کی  عقل کو بگاڑتا   ہے اسے جاہل  بلکہ اجہل  بنا دیتا ہے ۔ غصہ  پیدا کرتا ہے ۔  شہوت کو تیز  کرتا ہے یہاں تک  کہ وہ جو ایک  ہی جو رو پر قانع(ايک بيوی پر صبر کرنا )  تھا محمد ی  بن کر چار چار پر  بھی بس نہیں  کرتا روحانی  باتوں  کا خیال  بھی نہیں  رہتا  صرف جسمانی  چیزوں  پر نظر رہتی  ہے آخرت  کی خرابیاں   ایسی  ہیں ۔ جو اس  زندگی   میں محمدی  شخص   میں  اثر  پذیر  ہو جاتی  ہر  وقت   حور  و غلمان شراب کبا  ب کی یادگاری عذاب   میں رکھتی ہے۔

الغرض اس تمام  مکالمہ سے آپ پر واضح  ہوا ہو گا  در حقیقت  اسلام کیا ہے یہ بُت پرستوں  اور یہودیوں  اور عیسائیوں  کے بگاڑ  کا بگاڑ   ہے  اس کی ساری  تعلیمات  ظلمات  کی طرف لے  جاتی  ہیں۔ اور  اس سے یہ نیتجہ  نکلتا ہے کہ جس طرح  بُت پرستوں  اور یہودیوں  اور عیسائیوں  کے بگڑنے  سے عرب میں  اسلام   پھیل  گیا اسی طرح جس جس  مقام  پر بدعتیں(مذہب ميں نئی بات نکالنا)  برپا ہوتی ہیں اور لوگ  سچے خدا کی کلام سے برگشتہ  (گمراہ)ہوتے  ہیں وہاں  اسلام  خود بخود  ان کو سزادینے کے لئے  پیدا ہو جاتا ہے۔ تا کہ وہ زیادہ گندی  شہوتوں  میں پڑھ کر تکلیف  اُٹھائیں  ۔ جناب من۔  یہ اسلام  ہے  ۔تو اس کو سلام ہے ۔  کا شکہ  یہ جو دائرہ  اسلام  میں آکر  اپنے کئے  کی  سزابھگت رہے  ہیں جلد  خداوند  یسوع مسیح  کی بادشاہت  میں آکر  آرام  پائیں ۔ آمين

Leave a Comment