برکت اور لعنت کے حقدار

Eastern View of Jerusalem

Deserver’s of Blessing and Curse

By

one disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan October 11,1895

نور افشاں مطبوعہ۱۱اکتوبر ۱۸۹۵ ء

اور خُداوند   نے ابراہام  کو کہا تھا کہ تو اپنے ملک  اور اپنے قرابتیوں(رشتے داروں)  کے درمیان سے اور اپنے باپ کے گھر   سے اس ملک میں جو میں تجھے دکھاؤں گا   نکل  چل ۔ اور میں تجھے ایک بڑی  قوم بناؤں گا اور تجھ  کو مبارک  اور تیرا نام  بڑا کروں گا۔  اور تو ایک برکت  ہو گا۔  اور ميں  ان کو جو تجھے برکت دیتے ہیں  برکت دُوں گا ۔ اور اس کو جو تجھ  پر لعنت   کرتا ہے  لعنتی  کروں گا۔  اور دُنیا  کے سب گھرانے  تجھ سے برکت  پائیں گے ۔  پیدائش  ۱۲ باب  ۱ سے  ۲ آیت  تک ۔

خُداوند  نے اضحاق  کو کہا۔  تو اس ہی زمین  میں بودو باش(سکونت۔قيام)  کر  کہ میں تیرے  ساتھ ہو ں گا  اور تجھے  برکت  بخشوں گا  ۔کیونکہ میں تجھے اور تیری  نسل  کو یہ سب ملک  دُوں گا۔  اور میں اس قسم کو  جو میں نے  تیرے با پ ابراہام  سے کی ہے ۔ وفا  کروں گا  اور میں تیری  اولاد کو آسمان  کے ستاروں  کی مانند  وافر (بہت زيادہ)کروں گا۔  اور يہ   سب ملک تیری  نسل  کو دُو ں گا ۔ اور زمین  کی سب قومیں تیری  نسل سے برکت پائیں گی ۔ پیدائش   ۲۶ باب  ۳، ۴ آیت۔

حضرت  اضحاق  نے اپنے بیٹے  یعقوب  کو یہ  برکت بخشی  ۔ خُدا  آسمان  کی اوس  اور زمین کی  چکنائی۔ اور اناج  اور  مے کی زیادتی تجھے   بخشے  ۔ قومیں  تیری خدمت  کریں گروہيں   تیرے آگے  جھکیں  ۔ تو اپنے بھائیوں  کا خُداوند  ہو اور تیری ماں کے بیٹے تیرے آگے خم   (جھکنا)ہوں ۔ہر ایک  جو تجھ  پر لعنت  کرے ملعون(لعنتی)  ہومگر وہ جو تیرے لئے برکت  چاہے  مبارک  ہو ں۔ پیدا ئش  ۲۷ باب ۲۹،۲۸ آیت ۔

حضرت  یعقوب  نے اپنے بیٹے  یہوداہ  کو یہ برکت  بخشی تھی ۔ اے یہوداہ  تیرے بھائی  تیری مدح(ستائش) کریں گے ۔ تیرا  ہاتھ  تیرے  بیریوں(دشمنوں )  کی گردن  میں ہو گا  ۔ تیرے باپ  کی اولاد  تیرے حضور  جھکیں گی ۔  یہوداہ  شیرِِ ببر  کا بچہ ہے۔  اے  بیٹے  تو شکار پر سے اُٹھ  چلا ہے۔  وہ شیر  ببر بلکہ پرانے  شیر  ببر کی  مانند جھکتا اور بیٹھتا ہے  ۔ کون اس کو چھیڑ  ے گا ۔ یہوداہ  سے ریاست کا عصا   جُدا نہ ہو گا۔  اور نہ حاکم  اس کے پاؤں  کے درمیان  سے جاتا رہے گا۔ جب تک کہ  شيلوہ نہ آئے  اور قومیں  اس کے پاس اکٹھی  ہو ں گی ۔ پیدائش  ۴۹باب ۸ ، ۹، ۱۰ آیت۔

’’چونکہ لعنت کرنے کے ارادے سے گیا تھا اس واسطے خود ملعون ہوا ‘‘ ۔

پھر بنی اسرائیل  نے کوچ  کیا  اور موآب  کے میدانوں میں نہر  یردن  کے اُس پار یریحو   کے مقابل  خیمے  کھڑے کئے  ۔ اور صفور  کے بیتے بلق نے وہ سب جو اسرائیل نے اموریوں سے کیا دیکھا تب موآب  ان لوگوں سے نپٹ  (مکمل طور سے)ڈرا کہ وہ بہت تھے۔  اور موآب  بنی اسرائیل  کے سبب سے پریشان  ہوا ۔ اور موآب  نے مدیان کے بزرگوں  سے کہا کہ اب یہ گروہ ان سب  کو جو ہمارے آس پاس ہیں یوں چاٹ(کھا جانا۔ختم کر دينا)   جائے گی ۔جس  سے بیل میدان  کی گھاس  کو چاٹ(کھا) لیتا ہے۔ اس وقت صفور کا بیٹا بلق  موآبیوں  کا بادشاہ تھا ۔ سو اس  نے بعور   کے بیتے بلعام   کے  پاس فنور کو جو اس کی قوم  والوں  کی سرزمین  میں نہر کے کنارہ پر تھا  قاصد بھیجے  تاکہ اسے  یہ کہہ کے بلا لائیں  ۔ کہ دیکھو ایک  قوم مصر سے  باہر آئی ہے دیکھ  ان سے زمین  کی سطح چھپ  گی ہے اور وہ میرے مقابل مقام  کرتے۔ سو اب آئیے   اور میری  خاطر  سے ان لوگوں  کے حق میں    بد دُعا کیجئے کہ وہ  مجھ سے بہت قوی(طاقتور)  ہيں ۔ شاید  کہ میں غالب  (زور آور)آکے انہیں  مار سکوں ۔ اور انہیں  اس زمين پر سے ہٹا دُوں ۔ کہ میں یقین  جانتا ہوں  جسے تو برکت  دیتا ہے اسے برکت  ہوتی ۔ اور جس پر تو لعنت  کرتا وہ لعنتی  ہوا۔ سو موآب  کے مشائخ (لوگ)اور مدیان کے بزرگ  جادو   کی مزدوری  ہاتھ میں لے کر روانہ  ہوئے۔ اور بلعام کے  پاس آئے ۔ اور بلق کا پیغام  اسے  پہنچایا۔  اس نے انہیں  کہا کہ آج  رات تم یہاں رہو  اور جیسا  خُداوند   مجھے فرمائے گا ۔ میں تمہیں  کہوں گا۔

چنانچہ  موآب  کے امیروں  نے بلعام کے یہاں قيام  کیا ۔تب خُدا بلعام   کے پا س آیا  اور اس سے  کہا یہ   کون آدمی ہيں جو  تیرے پاس  ہیں ۔ بلعام  نے خُدا کو جواب دیا  کہ  صفور کے بیٹے بلق  نے جو موآب  کا بادشاہ  ہے۔ میرے پاس کہلا  بھیجا  ہے کہ دیکھ ایک  قوم ہے جو مصرسے  نکل آتی ہے اور ان  سے زمین کی سطح  چھپ  گئی۔  تُو میری خاطر  ان کے حق میں  بددُعا  کر۔ شاید میں ان پر غالب آسکوں۔  اور انہیں  بھگا دُوں ۔  تب خُدا نے بلعام  کو کہا تو ان کے ساتھ  مت  جا۔ تو ان لوگوں  کے حق میں بد دُعا نہ  کرنا۔ اس لئے کہ وہ  مبارک  ہیں۔ بلعام نے صبح  کو اُٹھ  کر  بلق  کے امیروں  سے کہا تم  اپنی سرزمین  کو جاؤ کیونکہ  خُداوند  مجھے  تمہارے ساتھ جانے کی اجازت  نہیں دیتا  ۔ اور موآب  کے سردار اُٹھے  اور بلق  کے پاس گئے ۔ اور بولے کہ بلعام  ہمارے ساتھ  آنے سے  انکار  کرتا ہے۔ گنتی  ۲۲ باب ۱ سے  ۱۴ آیت تک۔

بلق نے بلعام  کو پھر بلو ا بھیجا  اور بڑی  دولت    و عزت   کا وعدہ  کیا۔ بلعام لالچ  کے مارے چلا گيا  ۔ مگر خُدا نے جو کچھ اس  کے منہ  سے بنی اسرائیل  کے مبارک  ہونے کی بابت  گواہی دلائی وہ یہ ہے۔

پہلی  دفعہ۔ تب خُداوند  نے ایک بات  بلعام  کے منہ  میں ڈالی  اور اسے کہا  بلق کے پاس  جا اور اس کو یوں  کہہ۔ سو وہ  اس کے پاس پھر آیا  اور کیا دیکھتا  ہے کہ وہ اپنی  سوختنی  قربانی  کے نزدیک  موآب  کے سب امیروں   سمیت  کھڑا  ہے۔ تب اس نے اپنی مثل کہنی شروع کی۔ موآب  کے بادشاہ بلق نے آرام  سے  پورب  کے پہاڑوں  سے مجھ کو  بلوایا۔ آؤ  یعقوب  کو میری  خاطر  سے بد دُعا کرو اور آؤ اسرائیل  کو بُرا   کہو۔ میں کیونکر  اس کو یہ بد  دُعا  کروں جس  کو خُدا نے بد دُعا نہیں کی۔ یا اس کو بُراکہوں  جس کو خُد ا نے بُرا نہیں کہا۔   کیونکہ چٹانوں  کی چوٹی  پر سے میں اس کو دیکھتا ہوں  اور ٹیلوں پر سے میں اسے تا کتا ہوں ۔ دیکھ یہ لوگ  اکیلے  سکونت  کریں گے  ۔ اور قوموں  کے درمیان  وہ شمار  نہ کئے جائیں گے  یعقوب  کی  گرد کے ذروں  کو کون گن سکتا  ہے ۔ اور اسرائیل کی  چوتھائی  کو ن شمار کر سکتا ہے۔  کاشکہ  میں صادتوں  کی موت مروں   اور میری  عاقبت(آخرت)  اس کی سی ہو ۔ گنتی  ۲۳ باب ۵ سے  ۱۰آیت تک ۔

دوسری دفعہ ۔ تب  بلق   نے اس سے پوچھا خُداوند نے  کیا فرمایا  تب بلعام  نے اپنی   مثل  کہنی شروع  کی  اور بولا ۔  اُٹھ اے  بلق  اور سُن اے صفور کے بیٹے   میری طرف کان  دھر خُدا انسان  نہیں جو جھوٹ بولے  نہ آدمی  زاد ہے کہ پشيمان(پچھتانا)  ہوئے  ۔ کیا  اس نے جو کچھ   کہا  ہے سو بجا نہ لائے گا  ۔  اور جو کچھ  فرمایا  ہے کیا اسے پورا نہ  کر ے گا۔  دیکھ  میں  نے حکم   پایا کہ برکت   دُوں   ۔  اس نے برکت دی  ہے میں اسے  بدل نہیں سکتا ۔  وہ یعقوب   میں بدی  نہیں پاتا ۔  نہ اسرائیل میں  فساد (جھگڑا)دیکھتا  ہے۔ خُداوند   اس کا خُدا  اسکے ساتھ ہے۔  اور بادشاہ  کی دھوم  ان کے درمیان  ہے۔ خُدا انہیں   مصر سے نکا ل  لایا۔ اس کا گینڈے کا سا زور ہے۔  کوئی   ا فسون  (جادو)یعقوب   پر نہیں چلتا ۔  کوئی بد  خيالی اسرائیل کے برخلاف  نہیں ۔ چنانچہ   اسی وقت یعقوب  کے اور اسرائیل   کے حق میں  یہ کہا جائے گا ۔  کہ خُدا نے کیا  کیا۔ دیکھ  یہ لوگ بھاری  سنگھ  کے طور  سے کھڑے  ہوں گے۔  اور وہ آپ  کو جوان سنگھ(شير)  کی طرح اُٹھا  ئے گا۔ وہ نہ سو ئے گا  جب تک کہ شکار نہ کھا لے اور جب تک کہ مار کے  اس کا لہو نہ پی لے ۔ گنتی  ۲۳ باب ۱۷  سے  ۲۴ آیت تک ۔

’’میں تیرے ساتھ ہو ں گااور تجھے برکت بخشوں گا ‘‘۔

تیسری  دفعہ ۔ جب بلعام  نے دیکھا کہ اسرائیل کو  برکت  دینا  خُداوند   کو خوش  آیا تو وہ  اب کی بار جیسا  آگے شگون (فال) کے کھوج میں جاتا تھانہ گیا  ۔ بلکہ بیابان  کی طرف توجہ کی ۔ اور بلعام   نے اپنی  آنکھیں   اُٹھائیں  اور اسرائیل   کو دیکھا  کہ اپنے فرقوں  (قبيلوں )کی ترتیب  پر ٹھہرا   ہے۔ تب  روح اللہ  اس پر نازل  ہوئی۔ اور وہ  اپنی مثل  لے چلا اور بولا  بعور کا بیٹا  بلعام   کہتا ہے۔   ہاں   وہ شخص  جس کی  آنکھیں   کھل  گئیں  ہیں کہتا  وہ جس نے خُد اکی  باتیں سنیں   اور قادر  مطلق  کی رویا  کو دیکھا   ہے۔سويا  پڑ ا  تھا ۔ پر اس کی آنکھیں   کھلی تھیں  کہتا ہے۔  کیا ہی  جو  ہیں  تیرے   خیمے اے بعقوب   اور تیرے  مسکن  اے اسرائیل پھیلےہوئے  ہیں  ۔ وادیوں  کی طرح  سے   اور لب ِدریا  کے باغوں کے طور   جیسے عود  کے درخت   جو خُداوند   نے لگائے  ہوں اور  جیسے   ديودار   کے درخت   جو پانی   کے کنارےہوں ۔ اور  وہ اپنے  موٹوں سے پانی بہائے گا  اور اس کا بیج  بہت سے پانیوں  میں ہو گا ۔  اس کا بادشاہ اگاگ  سے  بزرگ  ہو گا اور اس کی بادشاہت  بلند ہو گی۔  خُدا اس کو مصر  سے باہر نکال  لا یا  اس میں  گينڈے   کی سی  قوت ہے۔ وہ  قوموں   کو جو اس کے دشمن  ہوں کھا جائے گا۔ اور اُن  کی ہڈیاں  توڑ  ڈالے گا ۔  اور اپنے نیزوں  سے انہیں چھید  ے گا۔  وہ جھکتا  ہے اور سنگھ (شير)کی  مانند  بلکہ بھاری  سنگھ کی طرح  بیٹھ  جاتا ۔  اس کو کون اُٹھا   سکتا ہے۔ مبارک  ہے وہ جو تجھے  مبارک  کہے   اور ملعون  (لعنتی)ہے و ہ جو تجھ پر لعنت   کرے ۔ گنتی   ۲۴ با ب اسے ۹ آیت  تک۔

  ۸۳ زبور

اے خُدا چپ  مت ہو خاموشی  مت کر۔  اور چین نہ لے  اے خُدا۔ کیونکہ دیکھ تیرے دشمن   (اسماعیلی  ہاجری وغیرہ خُدا کے دشمن  دھوم  مچاتے ہیں ۔اور انہوں  نے جو تیرا کینہ(دُشمنی) رکھتے ہیں سر اُٹھایا  ہے وہ چترائی  (چالاکی) سے تیرے لوگوں  ( بنی اسرائیل   پر منصوبہ  باندھتے   ہیں اور تیرے  چھپائے ہو ؤں  کے خلاف   مشورت  کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ  آؤ  ان کو اُکھاڑ ڈالیں کہ ان کی  قوم ہی نہ ر ہے۔ اور اسرائیل  کا نام پھر ذکر میں  نہ آئے ۔  کیونکہ  انہوں نےايکا کر کے جی (دل)سے مشورت   کی ہے اور  تیری مخالفت میں عہد باندھا  ہے۔ ادوم  کے اہلِ خیمہ     اور موآبی  اور سارے  ہاجری  ( عرب  کے باشندے )  اور جبل اور  عمون اور عمالیق  اور فلسطين اور صور  کے باشندوں  سمیت   متفق ہیں۔ اسور  بھی ان میں شامل  ہے۔ انہوں  نے بنی لوط  کی مد د میں اپنے ہاتھ   بڑھائے  سلاہ ۔ تو (اے خُدا )  اُن سے ( اسماعیلیوں  ہاجریوں  وغیرہ سے ) ایسا  کر کہ جیسا تو  نے مدیانیوں ۔ اور سیسرا اور یابین سے  وادیِ  قيسون میں کیا جوعين دور ميں  ہلا   ک ہوئے ۔ وہ زمین کی کھاد ہو گئے۔ (  اور بنی اسرائیل  نے  مدیانیوں   سے لڑائی کی جیسا خُداوند   نے موسیٰ  کو فرمایا تھا  اور سارے مردوں کو  قتل کیا۔

مدیا ن کے پانچ بادشاہوں  کو جان سے مارا۔  اور بنی اسرائیل  نے مدیان  کی عورتیں  اور ان کے  بچوں  کو  اسیر  کیا۔ اور ان  کے  مویشی  اور بھیڑ  بکری اور مال و اسباب  سب کچھ لوٹ لیا  ۔اور ان کے سارے  شہر و ں کو  جن میں وہ  رہتے تھے۔  اور ان کے سب قلعوں   کو پھونک  دیا۔  گنتی ۱ ۳باب  ۷، ۸، ۹ ، ۱۰ آیت ۔  (  تب خُداوند   نے سیسر  ا کو اور اس  کی  ساری رتھوں  اور اس کے سارے   لشکر   کو تلوار   کی دھار سے  برق   کے سامنے   شکست  دی۔  چنانچہ  سیسرا  کا سارا  لشکر  تلوار سے  ماند پڑ ا او ر  ایک بھی نہ بچا۔ تب  حبر قينی  کی  جو رویا عیل  نے خیمے   کی ایک میخ  اُٹھائی  اور ایک  سیخ  کو ہاتھ میں  لیا اور دبے پاؤں  سیسرا  پاس جا کے اور میخ  اس کی کنپٹی  پر دھر کے ایسی گاڑی  کہ زمین  میں جا دھنسی  کیونکہ وہ بھاری  خواب  میں تھا  ۔ اور ماندہ  ہو گیا تھا۔  سو وہ مر گیا  ۔ قضا ۃ ۴ باب  ۱۵، ۱۶، ۲۱ آیت   ۔ (  اور بنی اسرائیل   کے ہاتھ نہایت  زور پکڑ  چلے کہ کنعان  کےبادشاہ   یا بین پر غالب ہوئے  یہاں تک  کہ انہوں  نےشاہ کنعان   يابین  کو نیست کر ڈالا۔(قضاۃ ۴ باب ۲۴ آيت) اُنہيں (اسماعيليوں ہاجريوں وغيرہ   کو)  ہاں اُن کے امیروں  کو عوریب  اور زئيب  کی مانند  کرو۔ اور انہوں  نے مدیان  کو دوسرداروں   عوريب  اور  زئیب  کو پکڑ ا۔ اور عوریب  کو عوریب   کی چٹان  پر اور زئیب  کو زئیب  کے کو  لھو  کے پاس قتل  کیا  اور  مدیان  کو رگیدا  اور  عوریب  اور  زئیب  کے سریردن  کے پارجدعون کے پا س  لائے۔ قضاۃ ۔۷ :۲۵ آيت۔بلکہ ان کے سارے سرداروں کو  زبح اور ضلمنع کی  مانند   کرو۔سو جب  زبح اور ضلمنع بھاگے  تو جدعون نے انہیں رگیدا  اور ان مدیانی  بادشا  ہوں  نے زبح  اور ضلمنع کو پکڑا  اور سارے لشکر  کو پریشان  کیا۔ سو جدعون   نے اُٹھ کے زبح  اور ضلمنع   کو قتل کیا۔( قضاۃ  ۸باب   ۱۲، ۱۳  آيت  ) جنہوں  نے کہا  ہے کہ آؤ خُدا  کے گھروں  کے (جن   میں  بنی اسرائیل   رہتے  ہیں ہم  مالک بنيں  ۔ اے  میرے خُدا تو انہیں ( اسماعیلیوں،   ہاجروں   وغیرہ کو )  گرد باد کے مانند  کر۔  اور بھوس   کی مانند  رو برد ہو اکے ۔ جس طرح  آ گ جنگل  کو جلاتی  ہے اور جس طرح  شعلہ  پہاڑوں  کوجھلس  دیتا ہے۔ اسی طرح تو  اپنی  آندھی   سے ان کاپیچھا  کر اور اپنے طوفان  سے انہیں پریشان  کر۔ اے خُداوند   ان کے منہ کو رسوائی سے بھردے۔  تا کہ لوگ  تیرے  نام کے طالب   ہوں۔  اے ( اسماعيلی،  ہاجری وغیرہ )   اب تک  شرمند ہ اور پریشان  ہوں ہاں وہ رسوا ہوں  اور فنا ہو  جائیں۔ اور لوگ  جانیں کہ تو ہی  اکیلا   جس کا نام یہوواہ  ہے ساری  زمین   پر بلند  و بالا  ہے۔

’’ساری باتوں کو آزماؤ ۔ بہتر کو اختیار کرو ‘‘ ۔۔

خُدا   کی طرف  سے اگر اسماعیلی  برکت  کا وارث  ہوتا تو  حضرت  داؤد و جیسا   خُدا کا برگزیدہ (چُنا ہوا)شخص  اس کی اولا د  کو بُت  پرستوں  کے ساتھ   کر کے ان پر ایسی ایسی  سخت   نعمتیں   نہ کرتا کیونکہ  حضرت داؤد  خُدا اور اس  کے لوگوں کی کمال   عزت کرنےوالا  آدمی تھا  ۔ ساؤل  اگرچہ خُدا کا گنہگار  اور داؤد  کی جان  کا دشمن  بھی بن گیا تھا۔  مگر  حضرت داؤد  نے اس ادب  کےسبب  سے کہ ساؤل  پہلے   بھی  ايک  دفعہ  خُدا کی طرف  سے  ممسوح  ہو چکا تھا۔  اس کو  مارنے پر ہاتھ  نہیں اُٹھایا۔  سوداؤد   اور   ابيشے   رات کولشکر  میں گھسے  اوردیکھو اس وقت ساؤل  احاطے   میں پڑا  ہوا سوتاتھا ۔  اس کا نیز ہ ا س کے سر  ہانے زمین میں گڑا  تھا اور  ابنيراور اہل ِلشکر اس  کے گرد پڑے  ہوئے تھے۔ اس  دم ابيشے   نے داؤد   کو کہا  خُدا نے آ ج کے دن تیرے دشمن کو تیرے  قابو   میں کردیا ۔   اب حکم   ہو تو میں اسے نیزے  سے ایک ہی بار میں وارکر  کے زمین  کے بیچ  چھیددُوں اور میں   اسے دوبارہ   نہ ماروں گا۔  سو داو ٔدنے ابيشے  کو کہا اسے   جان سے مت مار۔  کیونکہ خُدا وند  کےممسوح پر  کون ہے جو ہاتھ  اُٹھائے  اور بے گناہ  ٹھہرے ۔اور داؤد  نے یہ بھی کہا کہ زندہ  خُدا کی قسم  خُداوند آپ   اُس کو مار   ے گا ۔یا اس کا دن آئے گا کہ وہ اپنی موت   سے مرے گا ۔ یا وہ جنگ  پر چڑھے گا ۔ اور مارا جائے گا ۔ لیکن خُدا وند  نہ کرے کہ میں خُداوند  کے ممسوح پر  ہاتھ  چلاؤں  ۔ ۱سموئیل  ۲۶  باب ۷  سے  ۱۱ آیت تک۔

بلعام  نےاضحاق  کی اولاد  پرا گرچہ    لعنت  کی  تو نہ تھی مگر چونکہ  لعنت  کرنے کے ارادے  سے گیا تھا  اس واسطے   خود ملعون  ہوا۔ تو  موسیٰ نے ان کو لڑائی  پر بھیجا ۔ اور انہیں  بعور کے بیٹے  بلعام  کوبھی  جان سے  مارا  ۔ گنتی۱  ۳باب ۳سے ۸آيت مگر  داؤد  باوجود   یکہ اوراسماعیلیوں   اور ہاجريوں  کو بُت  پرست قوموں کے ساتھ شمار   کر کے اُن کو خُدا کے  دشمن   اور اس سے  کینہ  رکھنے والے  کہتا ہے۔  اور ان پر سخت  سخت  لعنتیں   کرتا  ہے تو بھی وہ ملعون  نہیں بلکہ  خُدا کی طرف  سے مبارک  ہے  کیونکہ   وہ حضر ت اضحاق   کی اولاد کی برکت  کا  خواہاں  ہے۔ میں  نے اپنے برگزیدہ  سے ایک عہد کیا  ہے  میں نے اپنے   بندے  داؤد  سے قسم کھائی ہے میں تیری  نسل  کو ابد تک   قائم   رکھوں گا۔  اور تیرے تخت   کو پشت  در پشت   قرار  بخشوں گا  ۔  ۸۹ زبور ۳، ۴ آیت  ۔

پس جو کوئی بلعام  کی مانند   بنی اضحاق   کے برخلاف  کسی اور کو برکت  دينا  چاہے گا ۔ یا اسماعیلوں اور ہاجریوں  وغیرہ کی مانند جنہوں   نے کہاتھا ۔ کہ آؤ  خُدا کے گھروں   کے ہم مالک  بنیں  ۔ اور کہا تھا  کہ آؤ  ان کو اُکھاڑ ڈالیں   کہ قوم نہ ر ہیں اور  اسرائیل  کا نام پھر ذکر میں نہ  آئے  ۔ بنی اضحاق  کی برکت  آپ چھيننا  چاہے  گا۔  لعنت کا حقدار ہو گا۔ لیکن  جو کوئی اضحاق  کو جس  کی نسل سے خُداوند  یسوع مسیح  انسانی جسم  میں ظاہر ہوا ۔ برکت  دے گا ۔ وہ آپ  خُدا سے بہت ہی بہت برکتیں   پائے  گا۔

چاہيے کہ تما  م جہان کے لوگ  عموماً  اور محمدی   صاحبان  خصوصاً  اس برکت اور لعنت  پر غور کریں  ۔ اور ہر فرد بشر اپنے لئے  یہ دعا  مانگے۔ کاش  کہ میں صادقوں کی موت  مردں  اور میری  عاقبت(آخرت) مسیح حق  تعالیٰ  کے لوگوں  کی سی ہو ۔ آمین

Leave a Comment