زمین تیرے سبب سے لعنتی ہوئی

Eastern View of Jerusalem

Cursed is the ground because of you

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Noor-e-Afshan 29th March 1895

نور افشاں مطبوعہ ۲۹ مارچ ۱۸۹۵ء

زمین تیرے سبب سے لعنتی  ہوئی

زمین تیرے  سبب سے لعنتی ہوئی(پیدائش ۳ : ۱۷ )۔

عنوان مندرجہ بالا آدم کی سزا کے فتویٰ کاایک حصّہ ہے ۔جب خُدا نے آدم کو پیدا کیا تو اُس کو پاک و صاف بنایا گناہ  و بُرائی کا اُس میں نام ونشان  نہ تھا اس لئے وہ پاک زندگی پراز لُطف تھی۔محنت و مشقت اور رنج و الم (دُکھ تکلیف)سے آدم بالکل ناآشنا(نا واقف)تھا ۔دُکھ اور بیماری کا اُس  کے جسم میں نام تک نہ تھا۔خوش نما باغِ عدن اُس کی جائے رہائش ٹھہرائی گئی تھی ۔جہاں وہ اُس پاکیزگی اور بے گناہی کی حالت میں اپنے خالق و مالک خُدا کا دیدار پاتا اور اُس سے ہم کلام ہوتا تھا۔افسوس یہ حالت ہمیشہ تک نہ رہی۔آدم کی زندگی کی حالت نے پلٹا کھایا اور ایک خوفناک انقلاب واقعہ ہوا۔جس کے سبب سے آدم کی تمام خوشیاں کافور ( غائب ہونا) ہو گئیں اور انواع  و اقسام (طرح طرح)کی تکلیفات کا سا منا پڑا ۔

اس کا سبب یہ ہوا کہ آدم نے شیطان کے بہکانے سے وہ ممنوعہ پھل کھا  لیا  جس کے  نہ کھانے کے لئے وہ پہلے آگاہی (معلوم ہونا )پا چُکا تھا ۔اس لئے وہ موردِ سزاو عتاب(دکھ و عذاب کا حق دار ہونا ) کا ٹھہرا اور بجائے آرام  و آسائش کے جس میں وہ اس وقت زندگی بسر کرتا تھا دکھ اور تکلیف اور موت و عذاب میں گرفتار ہو گیا ۔اُس کے گناہ نافرمانی کی جو  سزااُس کو اُٹھانی پڑی نہ صرف اس پر پڑی بلکہ اس کے سبب سے زمین بھی لعنتی ہوئی ۔

اس کا سب یہ تھا  کہ جب خُدا نے آدم کو بنایا تھا تو اُس کو  تمام زمین اور اُس کی تمام چیزوں کا مالک قرار دیا تھا اور فرمایا تھا کہ پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمور کرو اور اُس کو محکوم کرو(پیدائش ۱ : ۲۸ )۔  اس سب سے آدم سب کا مالک اور حاکم بنایا گیا تھا ۔گویا وہ تمام  خلقت کا ایجنٹ ( نمائیندہ)تھا ۔اس لئے اُس کی حالت ِزندگی کے ساتھ اُن کا بھی  حصر (منحصر کرنا۔احاطہ کرنا) تھا ۔اُس کی بلندی کے ساتھ اُن کی بلندی اُس کی پستی کے ساتھ اُنکی پستی تھی ۔

سچ مچ گناہ زہر ہلاہل(زہرِقاتل) سے بھی صد گنا(سو گنا)  بڑھ کر ہے آدم کے گناہ کا اثر تمام دُنیا پر پڑا ۔حتی کہ ہر ایک چیز گناہ کے سبب سے لعنتی بنی۔افسوس کہ بعض آدمی گناہ کو ہلکا سمجھتے بلکہ گناہ  کر کے ہنستے ہیں اس سے خوف ناک حالت اور کوئی نہیں ۔

لیکن  شُکر کا مقام ہے کہ کلام ِ مقدس سے ہم کو معلوم ہوا ہے کہ ایک آدمی کے وسیلہ گناہ دُنیا میں آیا اور گناہ کے سبب موت آئی۔اسی طرح موت  سب آدمیوں میں پھیلی۔اس لئے کہ سب نے گناہ کیا (رومیوں ۵ : ۱۸ )تو ایک ہی آدمی  یعنی یسوع مسیح کے وسیلے سے خُدا کا فضل اور فضل سے بخشش بہتیروں کے لئے کتنی زیادہ ہوئی (رومیوں ۵ : ۱۵ )۔

اب گنہگاروں کے لئے صرف ایک موقعہ ہے جس کا اُنہیں نہیں چاہیے کہ ہاتھ سے جا نے دیں  اُن کو چاہیے کہ اس مژدہ (خوشخبری) کو جو انجیل ِ مقدس میں مرقوم ہے جلد قبول کر لیں اور نجات پائیں اور وہ یہ ہے ۔خُدا نے جہان سے ایسا پیار کیا ہے کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخشا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک  نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے (یوحنا۳ : ۱۶)۔

Leave a Comment