CONTROL OF HEAVEN AND EARTH
By
One Disciple
ایک شاگرد
Published in Noor-e-Afshan Mar 8, 1895
(متی ۲۸: ۱۸)’’اور یسوع نے پاس آکر ا ن سے کہا کہ آسمان اور زمین کا سارا اختیار مجھے دیا گیا ‘‘۔
اس بڑے اور اہم کام کے پورا کرنے کے بعد جس سے کہ جہاں کی نجات متصور (تصور ، خیال کیا جانا) تھی جس کے سبب سے شافی جہان نے بنی انسان کے زبر دست دشمنِ جان شیطان پر بھاری فتح مندی حاصل کی تھی اور موت پر فتح پا کر تاریکی سے نکل آیا تھا مالک کون و مکان(سارے جہان کا مالک اور بنانے والا) نجات دہندہ ( نجات دینے ولا) خداوند یسوع مسیح نے مندرجہ عنوان باتیں اپنے شاگردوں سے بروقت جانے آسمان پر کہیں۔ حقیقتاً یہ موقع نہایت اقبالمندی (خوش نصیبی) اور ظفر یابی (کامیابی، فتح مندی) کا تھا کہ جس کام کے لیے یسوع مسیح نے دنیا میں آنے سے پیشتر خدا سے کہا تھا کہ’’ دیکھ میں آتا ہوں۔ کتاب کے طومار میں میرے حق میں لکھا ہے اے میرے خدا میں تیری مرضی بجا لانے پر خوش ہوں‘‘ (زبور۴۰: ۷۔۸)۔
اب وہ خدا کی مرضی پوری ہو چکی تھی۔اب یسوع کے جلال کا وقت تھا ۔ تاکہ خد اکے ساتھ اپنے اصلی جلال میں جو وہ دنیا کی پیدائش سے پیشتر رکھتا تھا شریک ہو ( یوحنا ۱۷: ۵)۔ مگر اس سے پیشتر (پہلے) ضرور تھا کہ وہ اپنے شاگردوں پر جن کو وہ دُنیا میں اپنے پیچھے چھوڑنے والا تھا ظاہر کرے ۔کہ اب میرا پست حالی(بُری حالت) کا زمانہ گذر گیا اور اب میرے عروج ( بلندی) کا وقت ہے اور میں اب دونوں جہان کا مالک ہوں۔ آسمان اور زمین کا سارا اختیار مجھے دیا گیا ہے۔
دنیا کے سلطان و شہنشاہ اس زمین پر اپنا اختیار جتاتے ہیں اور ان کے حکم و احکام صرف اس دُنیا پر ان کے ملازمین و رعیت(رعایا، عوام) سے مانتے جاتے ہیں لیکن مسیح بادشاہ آسمان کا بھی اختیار رکھتا ہے اس لیے وہ بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوند وں کا خدا کہلاتا ہے(مکاشفہ ۱۹: ۱۶)۔
اگر کوئی کہے کہ اگر یسوع مسیح بقول خود آسمان اور زمین کا اختیار حاصل کر چکا ہے تو اس کی مخالفت میں زمین کے بادشاہ اور امیر و غریب کیوں اُٹھتے ہیں اور وہ اپنی حشمت و بزرگی کیوں نہیں دکھلاتا ؟اس کا جواب کلام مقدس میں یوں ہے ۔ کہ خداوند نے میرے خدا وند کو فرمایا تو میرے دھنے ہاتھ بیٹھ جب تک کہ میں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں تلے کی چوکی بناؤں ‘‘ (زبور ۱۱۰: ۱)۔اگرچہ مسیح کی بادشاہت روحانی اس کے بندوں کے درمیان قائم ہے لیکن ایک روز وہ اعلی ٰ شان و شوکت کے ساتھ پھر اس دُنیا میں آکر تخت پر بیٹھے گا اور بادشاہت کرے گا او راس کے تمام دشمن اور مخالف زیر (ختم، فنا)کئے جائیں گے اور مثل پاؤں کی چوکی کے ہو جائیں گے ۔ اس لیے جب تک مسیح بادشاہ اپنی جلال والی بادشاہت لے کر نہیں آتا تب تک اس کی بشارت(خوشخبری) انجیل مقدس کے ذریعہ سے دی جاتی ہے اور جب وہ ظاہر ہو گا تب اس کی بادشاہت کا آغاز ہوگا۔
اے ناظرین آسمان اور زمین کا تمام اختیار تو خداوند یسوع مسیح کا ہے ۔ اور آپ ضرور اس کی مسند (تکیہ گاہ) عدالت کے آگے حاضر کئے جاؤ گے۔ کیا آپ کی موافقت(مطابقت، برابری) اس کے ساتھ ہے کہ نہیں؟ اگر ہے تو بے خوف و خطر ہو لیکن اگر نہیں تو بڑے اندیشے(فکر، سوچ) کی بات ہے ۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کہے ’’میں تمہیں نہیں جانتا‘‘ اب وقت ہے اس کے کلام پاک کو غور سے پڑھو اور خدا سے دُعا کر کے ہدایت چاہو تو اُمید ہے کہ وہ راہ راست تم کو دکھائے گا اور تم اس پر ایمان لاؤ گے جو راہ اور حق اور زندگی ہے۔