CHRISTIANITY IS NOT SUFISM
By
One Disciple
Published in Nur-i-Afshan June 1,1894
نور افشاں مطبوعہ۱جون ۱۸۹۴ ء
یہ اکثر کہا گیا ہے ۔کہ اگر مسیحی مذہب کو درویشانہ (غريبانہ۔درويشوں کی طرح) طور سے اس ملک میں رواج دیا جاتا ۔ تو لوگ اس کو جلد قبول کر لیتے ۔ اس خیال کی وجہ یہ ہے کہ شروع سے ہندوستان کے باشندے درویشانہ زندگی کو ایک اعلیٰ ترین زندگی تصور (خيال)کرتے آئے ہیں۔ وہ سمجھتے ہيں کہ آبادی میں رہ کر آدمی روحانیت میں ترقی نہیں کر سکتا ۔ کہ ہادیٔ دین کو ضرور ہی تارک الدُنیا ہونا(وہ شخص جس نے دينوی تعلقات ترک کر دئيے ہوں۔گوشہ نشين) چاہیے ۔ اور دُنیا کے کاروبار ۔ اور خانگی(گھريلو۔ذاتی) معاملات سے مطلق (بالکل)تعلق نہ رکھنا چاہیے ۔ بلکہ کسی جنگل یا بیابان میں جا کر رہنا۔ اور تنہا ہو کر عبادت میں زندگی بسر کرنا مناسب ہے۔ اسی خیال سے یہ گمان (خيال)کیا گیا ہے۔ کہ اگر اس طور یا طریقہ سے مسیحی مذہب اس ملک میں پھیلایا جاتا ۔ تو یہاں کے باشندوں کو مسیحی مذہب کے قبول کرنے کے لئے بڑی کشش ہوتی ۔ کیونکہ ہنددؤں کا یہی خیال ہے۔ کہ ُدنیا کے کاروبار میں مشغول(مصروف) رہ کر آدمی روحانیت میں ترقی نہیں کر سکتا۔
اس کے جواب میں یہ کہا جاتا ہے ۔ کہ اگرچہ وہ طور یا طریقہ لوگوں کی کشش کا باعث ٹھہرتا۔ مگر وہ قطعاً مسیحی مذہب کے اصول کےخلاف ہے۔ خُدا نے اپنی خالص سچائی یوں ظاہر کی ہے۔ کہ آدمی اپنے معمولی کا روبار میں مشغول رہ کر اس کی عبادت کر سکتا ۔ اور اپنے ہم جنسوں کےلئے برکت کا ذریعہ ٹھہرسکتا ۔ وہ مذہب جو صرف اپنے ہی لئے ہو منجانب اللہ نہیں ہو سکتا ۔ کیونکہ خُدا نے ہمیں اس ُدنیا میں اس لئے رکھا ہے ۔ کہ ہم سے دوسروں کو فائدہ پہنچے پس جبکہ انتظام الہٰی اس طرح ہے کہ ہمارے ہم جنسوں کی نسبت جو فرائض ہمارے تعلق کئے گئے ہیں۔ ہمیں انہیں انجام کو پہنچانا ہے۔ تو ان فرائض کو چھوڑ کر جنگل یا بیابان کو نکل جانا اور کسی دوسرے کو فائدہ نہ پہنچانا ۔ گویا اپنے ہم جنسوں کا قصور کرنا ۔ اور خُدا کے حضور بھی گنہگار ٹھہرنا ہے۔ مسیحی مذہب کی یہ خوبی ہے۔ کہ اس کے موافق چل کر آدمی معمولی کارو بار کر سکتا۔ دل میں خُدا کی قربت (نزديکی)حاصل کر سکتا ۔ اور اس گناہ آلودہ دُنیا میں اوروں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔
اعلیٰ ترین روحانی زندگی یہ نہیں ہے کہ آدمی آبادی کو چھوڑ کر جنگل کو بھاگ جائے۔ بلکہ یہ ہے۔ کہ دُنیا میں رہ کر ایمان کی اچھی لڑائی لڑے ۔ خُدا کا فضل حاصل کر کے مشکلوں اور امتحانوں پر غالب (زور آور)آئے ۔ اپنے ہم جنسوں کو فائدہ پہنچائے ۔ روز بروز روحانی برکات میں غنی(طاقتور) ہوتا جائے۔ اور محبت کے تفاضا سے خُدا کی خدمت کرے ۔ (ازمخزن مسیحی ) ۔