ایک قدیم قول

قریب دو ہزار برس گذرے کہ ایک ہندو عالم نے جو شاعر بھی تھا ذیل کا فقرہ کہا۔ ’’ یعنی راستی (سچائی،ايمانداری)ہی صرف فتح یاب ہوتی ہے ۔ نہ کہ ناراستی ‘‘ لیکن کیا اِنسان کی تواریخ میں قول (بات) مذکورہ صحیح نظر آتا ہے؟ قول تو سنہرا معلوم ہو تا لیکن حقیقی کیفیت پر نظر کر نے سے کیا ظاہر نہیں ہو جاتا ۔ ک باقی پڑھیں

مسیحیت درویشی نہیں ہے

یہ اکثر کہا گیا ہے ۔کہ اگر مسیحی مذہب کو درویشانہ (غريبانہ۔درويشوں کی طرح) طور سے اس ملک میں رواج دیا جاتا ۔ تو لوگ اس کو جلد قبول کر لیتے ۔ اس خیال کی وجہ یہ ہے کہ شروع سے ہندوستان کے باشندے درویشانہ زندگی کو ایک اعلیٰ ترین زندگی تصور (خيال)کرتے آئے ہیں۔ وہ سمجھتے ہيں کہ آبادی میں رہ کر آدمی روحانیت میں ترقی نہیں کر سکتا ۔ باقی پڑھیں

تثلیث

اس امر کی صداقت(سچائی) پر عام روز مرّہ کا تجربہ گواہی دیتا ہے۔ کہ جس قدر کسی کی عقل محدود ہوتی ہے۔ اسی قدر وہ اپنے تئیں افلاطون ثانی (دوسرا) اور لقمان زمانی سمجھتا ہے۔ اور جس قدر کذب و بطلان (جھوٹ و ترديد)کی زنجیروں کا دائرہ اس کے فہم و فراست(عقل و سمجھ داری) پر تنگ ہوتا ہے۔ اسی قدر وہ اپنے تئیں روشن ضمیر ، اور قدرتِ کاملہ اور اسرارِ غیبیہ پر حاوی تصور کرتا ہے۔ باقی پڑھیں

جس طرح آسمان سے بارش ہوتی ہے

کيونکہ جس طرح آسمان سے بارش ہوتی اور برف پڑتی ہے۔ اور پھر وہ وہاںواپس نہیں جاتی بلکہ زمین کو سيراب کرتی ہے۔ اور اس کی شادابی اور روئیدگی کا باعث ہوتی ہے تا کہ بونے والے کو بیج اور کھانے والے کو روٹی دے۔ اُسی طرح میرا کلام جو میرے منہ سے نکلتا ہے ہوگا۔ وہ بے انجام ميرے پاس واپس نہ آئے گا ۔ بلکہ جو کچھ میری خواہش ہو گی وہ اسے پورا کرے گا۔ اور اس کام میں جس کے لئے میں نے اُسے بھیجا موثر ہو گا۔ یسعیاہ ۵۵۔ ۱۰، ۱۱ ۔ باقی پڑھیں

تمہارے دل نہ گھبرائے

مسیح نے یہ تسلی بخش باتیں عیدِ فسح کے موقع پر شام کا کھانا کھانے کے بعد اپنے شاگردوں سے کیں ۔ کیونکہ وہ اس پیش خبری کو سُن کر کہ ’’ ایک تم میں سے مجھے پکڑوائے گا۔ اور یہ کہ ’’ میں تھوڑی دیر تک تمہارے ساتھ ہوں ۔ تم مجھے ڈھونڈھو گے اور جہاں ميں جاتا ہوں تم نہيں آسکتے۔‘‘ باقی پڑھیں

دروازے ہی پر ہے

جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اُٹھیں گے ۔ اور ایسے بڑے نشان اور کرامتیں دکھائیں گے ۔ کہ اگر ہو سکتا تو برگزیدوں (خُدا کے چُنے ہوئے)کو بھی گمراہ (بہکا ہوا۔بے دين)کرتے ۔ ہم آج کل اپنے ہی ملک میں کیسا صاف دیکھ رہے ہیں۔ کہ کوئی مہدی اپنے کو ظاہر کرتا ۔ تو کوئی اپنے کو مثیل مسیح ٹھہراتا ہے۔ باقی پڑھیں

ہماری زندگی

اِنسان کی زندگی میں خاص تین حالتیں ہیں یا یوں کہو کہ اِنسان کے ایام ِزندگی تین بڑے حصوں میں منقسم (تقسيم) ہیں۔ بچپن ۔ جوانی ۔ بڑھا پا ۔ ان میں سےعمر کا پہلا حصّہ والدین کی نگرانی اور اُستادوں کی سپردگی میں گزرتا ہے ۔ اور نابالغ ہو نے کی صورت میں دوسروں کی مرضی اور خواہش کے موافق چلنا پڑتا ہے باقی عمر دو حصوں کا بہت کچھ دارو مدار(انحصار) اسی پر منحصر (متعلق۔وابستہ)ہے۔ باقی پڑھیں

کسی دوسرے کے وسیلہ سے نجات نہیں

ہم کو نجات کی ضرورت ہے اس واسطے کہ ہم بڑے خطر ے میں ہیں۔ بلکہ واجب الموت ۔ گناہ گار ہو کر غضبِ الہٰی کے سزاوار۔ انجیل ہم کو مسیح کے وسیلہ اس گناہ اور موت سے چھٹکارا کی خبردیتی ہے ۔ کیونکہ لکھا ہے کہ وہ ’’ آیا ہے کہ کھوئے ہوؤں کو ڈھونڈھے اور بچائے ‘‘۔ ہم کو بہت چیزوں کی ضرورت ہے مگر ہماری اشد ضرورت نجات ہے ۔ بھوکے کی اشد ضرورت روٹی ۔ پیاسے کی پانی ۔ ڈوبتے ہوئے کی نکالا جانا ۔ گنہگار غضب ِالہٰی کے سزا وار کی اشد ضرورت نجات ہے۔ باقی پڑھیں