لیکن مسیح نے ان الہامی نوشتوں کو اپنے دست (ہاتھ) مبارک میں لے کر اور خود پڑھ کر ثابت کر دیا ہے کہ یہ نوشتے(تحریری سند) فی الحقیقت وہی ہیں۔ جو اس پر گواہی دیتے ہیں۔ کہ "وہ جو آنےوالا تھا یہی ہے"۔ باقی پڑھیں
کوئی آدمی اس دُنیا میں مشکل ملے گا ۔ جس کے دوست اور دشمن نہ ہو ں ۔ دوست باہمی ہمدردی اور مدد کے واسطے ضرور ہے۔ اور چونکہ انسان کو خُدا تعالیٰ نے مدنی الطبع (شہری پن،اپنے ساتھيوں کے ساتھ مل جُل کر رہنے والا)پیدا کیا ہے۔ اس واسطے بغیر دوستوں کے وہ رہ نہیں سکتا ۔ باقی پڑھیں
اس میں شک نہیں۔ کہ جن لوگوں نے روح پاک کی ہدایت سے مسیح خُداوند کے قدوم فیض لزوم (با برکت قدموں )میں آکر اس کو بخوبی پہچان لیا ہے۔ کہ وہ ’’ زندگی کا مالک ‘‘ ہے اور اگر ایسا ہو ۔ کہ انہوں نےمزہ حاصل کیا کہ خُداوند مہربان ہے۔ باقی پڑھیں
جس وقت سے تاریخ شروع ہوئی ۔ ہم خُد ا تعالیٰ کے اس کلام کی صداقت(سچائی) کا اظہار قوموں اور سلطنتوں کے عروج و زوال میں ایسا صا ف دیکھتے ہیں۔ کہ اس کی تفسیر و تاویل(تشريح و بيان) کی مطلق(بالکل) ضرور ت معلوم نہیں ہوتی ۔ باقی پڑھیں
تیرے مُردے جی اُٹھیں گے۔ ميری لاشیں اُٹھ کھڑی ہوں گی۔ تم جو خاک میں جا بسے ہو جاگو اور گا ؤ کیونکہ تیری اوس اُس اوس کی مانند ہے جو نباتات پرپڑتی ۔ اور زمین مُردوں کو اُگل دے گی۔ یسعیاہ ۲۶: ۱۹۔ باقی پڑھیں
چند عرصہ میں علاوہ واقفیت ہر فرد بشر کے گردو نواح میں مسیح کی جلالی انجیل کا اثر پھیل گیا ۔ اکثر لوگ مسیحی مذہب کو قبول کر نا ذلت جانتے ہیں۔ تاہم جو مولوی یا پنڈت مسیح کی بابت سُنتے ہیں قائل ہو گئے ہیں۔ باقی پڑھیں
کہ الہامِ الہٰی وہ ہے۔ جو خُدا کی روح کے وسیلے سے ظاہر کیا جاتا ہے ۔ خُداوند نے خود اپنی مرضی کے موافق بعض لوگوں کو یہ کشف بخشتا تھا۔ اس میں صحت ہمیشہ لازم ہے۔ اور انسان کی بھلائی اور ترقی اس کی غرض ہے۔ وہ جن کو یہ کشف عنایت ہو ا خُدا کے نبی اور رسول کہلائے۔ باقی پڑھیں
مسیحیت کی منجملہ دیگر خوبیوں کے ایک بڑی خوبی یہ ہے۔ کہ وہ شروع ہی سے گرے ہوؤں کو اُٹھانے ، پستوں کو بلند کرنے ۔ اور ادناؤں کو اعلیٰ بنانے کی طرف زیادہ تر مائل و متوجہ ہوئی ہے۔ باقی پڑھیں
جانتے ہیں کہ خُداوند ان کو جو اس کے ہیں جانتا ہے۔ اور وہ اپنے مالک کو پہچانتے ہیں۔ اور نہ صرف یہ بلکہ ہم آپس میں بھی ایک ہی روح کے سبب اپنی روحانی حالتوں سے بالعموم ناواقف نہیں ہیں۔ اس لئے جو کچھ اس پاک اور اعلیٰ خیال کی نسبت ہم آپس میں ایک دوسرے کی ایمانی تسلی اور ترقی کے لئے بیان اور غور کریں گے۔ وہ اس کی مدد مانگ کر کریں گے۔ جس کی حضوری میں ہم سب حاضر ہیں۔ باقی پڑھیں
لفظ ذات جو خصوصاً ہمارے ملک ہند میں خاص ہندو فرقوں پر استعمال کیا جاتا ہے۔ بقول ایک بزرگ وعالم پادری صاحب کے وہ لفظ ذات نہیں ہے۔ جس کے معنی حقیقت یا ماہیت کے ہیں۔ بلکہ جات ہے۔ جس کو خاص برہمنوں نے ایجاد کیا۔ اور جس کی پابندی صرف کھانے ،پینے یا بعض کی چُھوٹ پر ٹھہرائی گئی ہے۔ ذات ِانسانی صرف ایک ہی ذات ہے۔ باقی پڑھیں