نفاق

ایک دانا باپ نے اپنے لڑکوں کو ایک عمدہ مثال دے کر یوں سمجھایا تھا ۔جب اُس نے دیکھا کہ اُس کے لڑکوں میں نااتفاقی اور جُدائی ہے تو اُس نے اُن کو اپنے پاس بُلایا اور کہا کہ تم میں سے ہرایک پتلی لکڑیاں جمع کر کے میرے پاس لائے اور جب وہ لائے تو اُن سے کہا ایک ایک لکڑی لے کر اُس کو توڑو اُنہوں نے بڑی آسانی سے توڑ ڈالا تو باقی پڑھیں

مسیح کا جی اُٹھنا

اور بعض کا خیال ہے۔ کہ مسیح مرا نہیں ۔ بلکہ خون کے بہہ جانے سے غش میں آگیا۔ اور خوشبو کے زور سے ہوش میں آکر قبر سے نکل گیا۔ یہ خیال بھی محض لغو(بیہودہ) معلوم ہوتاہے۔ یہودیوں میں جو خوشبوئیں مُردوں کے جسموں پر ملی جاتی تھیں۔ یا قبروں میں رکھی جاتی تھیں۔ اس سے ان کا یہ مطلب نہ تھا کہ مُردہ اگر غشی کی حالت میں ہے۔ باقی پڑھیں

میں اِ س لیے آیا ہوں

اے لوگوں ! تم جو تاریکی اور موت کے سایہ میں بیٹھے ہو اس جہان کے نور اور زندگی کے مالک کے پاس آؤ جوفرماتا ہے: ’’ میں آیا ہوں۔ تاکہ وہ زندگی پائیں‘‘۔ وہ تمہیں جو گناہوں ۔ اور اپنے جسم کی نا مختونی سے مردہ تھے۔ زندہ کر سکتا۔ اور تمہارے گناہ بخش سکتا ہے۔ وہ قیامت اور زندگی ہے ۔ باقی پڑھیں

جو اس پتھر پر گِرے گا

مخالفین مسیح کےلیے یہ آیات نہایت غور طلب ہیں۔ کیونکہ اس قدوس کی مخالفت میں بہر صورت انہی کا نقصان ہے۔ یہاں پتھر سے مُراد خداوند یسوع مسیح ہے۔ جس کو معماروں (یہودیوں) نے رد کیا ۔ مگر وہی پتھر کونے کا سرا ہو گیا۔ اور یہ انسانی خواہش سے نہیں۔ بلکہ جیسا داؤد نبی نے کہا ہے باقی پڑھیں

یہ شخص گنہگاروں کو قبول کرتاہے

اگرچہ خداوند یسوع مسیح جسم کی نسبت قوم ِیہود میں سے تھا ۔ جو اپنی قوم کے سوا تمام آدم زاد کو گنہگار ۔ ناپاک بلکہ مثل سگ سمجھتے تھے۔ مگر چونکہ وہ تمام نبی آدم کا نجات دہندہ ار سارے گنہگاروں کا۔ خواہ یہودی ہوں۔ یا غیر قوم ،بچانے والا تھا۔ اس نے یہودیا نہ تعصب و تنفر کے خلاف یونانیوں ، رومیوں، سامریوں، خراج گیروں ۔ اور ایسے لوگوں کے ساتھ جنہیں یہودی گنہگار سمجھتے تھے۔ باقی پڑھیں

وہ نجات پائیں

ہم مسیحیوں میں یہ دستور العمل ہے۔ کہ نئے سال کے شروع میں بماہ جنوری ایک ہفتہ برابر مختلف مقاصد و مطالب پر خدا سے دعا مانگیں۔ مثلاً اپنے گناہوں کا اقرار‘‘۔’’ خدا کی نعمتو ں کا شکریہ ‘‘۔ ’’روح القدس کی بھرپوری‘‘ ۔’’اس کے کلام کے پھیلائےجانے کی خواہش‘‘ ۔ ’’حاکموں پر برکت‘‘۔ ’’ہندو مسلمان کی نجات وغیرہ ‘‘۔ باقی پڑھیں

ہم مسیح مصلوب کی منادی کرتے ہیں

پھر یہ بھی قابل غور ہے کہ مسیح نے کیا کفر گوئی کی تھی۔ کہ جس کی پاداش میں وہ بر طبق شریعت موسویٰ واجب القتل ٹھہرایا گیا؟۔ صر ف یہ ۔ کہ ’’ اس نے اپنے تئیں خدا کا بیٹا ٹھہرایا‘‘ جس کو ہمارے محمدی بھائی بھی یہودیوں کے ہم خیال ہو کر کلمہ کفر سمجھتے ہیں۔ باقی پڑھیں

کوئی دوسری نیو

ایک غیر مقلدمحمدی تعلیم یافتہ نے یہ سوال کیا تھا۔ کہ اگر ’’ ہم مسیح اور محمد دونوں پر ایمان رکھیں تو کیا قباحت ہے‘‘؟ وہ شخص اسی اعتقاد پر مطمین ہے۔ اور اکثر یہ بھی کہتاہے۔ کہ ’’ میں مسیح کو سب نبیوں سے افضل و اعلی ٰ تر سمجھتا ہوں۔ لیکن باقی پڑھیں

ضرور تھا کہ مسیح دکھ اٹھائے

مسیح کا مصلوب ہوکر ماراجانا اور تیسرے جی اُٹھنا کوئی قصہ کہانی کی مصنوعی یا فرضی بات نہیں بلکہ ایک معتبر و مستند تواریخی ماجرا ہے۔ پھر یہ تواریخی ماجرا بھی ایسا ہے ۔ کہ جس کو کسی بت پرست یا ملحدو اُحد مورخ نے نہیں بلکہ خدا پرست قوم کے متعدد اشخاص مُلہم نے قلمبند کیا ہے۔ باقی پڑھیں

اسلامی عقائد وتعلیمات پر چند سرسری ریمارکس

(فرض حج) قرآن میں لکھا ہے ’’ تحقیق صفا اور مردہ نشانیوں اللہ کی سے ہیں۔ پس جو کوئی حج کرے گھر کا یا عمرہ کرے پس نہیں گناہ اوپر اس کے یہ کہ طواف کرے بیچ ان دنوں کے اور جو کوئی خوشی سے بھلائی کرے پس تحقیق اللہ قدر دان ہی جاننے والا ‘‘ ( سورۃ البقر ۱۵۸) ۔ باقی پڑھیں