ہمارے لئے ایک لڑکا تولد ہوا

ہمارے لئے ایک لڑکا تولد ہوتا ۔ اور ہم کو ایک بیٹا بخشا گیا ۔ اور سلطنت اُس کے کاندھے پر ہو گی۔ اور وہ اس نام سے کہلاتا ہے۔ عجیب ۔ مشیر ۔ خدائے قادر ابدیت کا باپ ۔ سلامتی کا شہزادہ ۔ا ُ س کی سلطنت کے اقبال(خوش قسمتی) اور سلامتی کی کچھ انتہانہ ہو گی۔ باقی پڑھیں

دُعا یعنی دو دھاری تلوار

مجھے کامل(پورا) یقین ہے۔ کہ جو لوگ عقل اور علم پر زیادہ بھروسا رکھتے ہیں۔ میری اس سرگذشت(ماجرا) کو سن کر ہنسیں گے ۔ لیکن مسیحی ایمانداروں کے نزدیک یہ بات ناممکنات سے نہیں ہو گی ۔ کیونکہ اکثر کئی ایک واقعات اُن کے تجربہ سے گذرے ہوں گے۔ باقی پڑھیں

یہ بھی اُس کے ساتھ تھا

ہمارے ملک ہندوستان میں سلطان اورنگ زیب محمد عالمگیر نے ایک ہندو فرقہ ست ناراین سے متوحش (نفرت کرنےوالا)ہو کر کل ہندوؤں پر اس خام خیالی سے۔ کہ یہ بھی وہی ہیں۔ اس قدر سختی روا رکھی۔ کہ آج تک ہمارے ہندو بھائی عالمگیر کو بدی کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔ ؎ باقی پڑھیں

مسیح کا جی اُٹھنا

قبل اس کے ۔ کہ ہم مسیح کے جی اُٹھنے کی نسبت یورپیئن ملحدوں(دين سے پھيرے ہوئے۔کافر) اور منکروں (انکار کرنے والے)کے قیاس رویت خیالی( ظہور کےخيالی اندازے لگانا) کے تردیدی مضمون کے سلسلہ کو ختم کریں۔ یہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ کہ وہ ایک اور اُس کی حقیقی رویتوں مندرجہ عہد جدید(نيا عہد نامہ) کا ذکر کریں۔ و باقی پڑھیں

مسیح نے دُکھ اُٹھائے

اب ہم مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے مخالف ایک تیسرے قیاس(ذہن۔سوچ بچار) کا ذکر کریں گے ۔ جس کو یورپ کے مشہور ملحدوں (بے دين۔کافر)مثل اسٹراؤس ۔ رینن وغیرہ نے پسند کر کے پیش کیا ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ جی اُٹھے مسیح کی رویتیں(رويت کی جمع ،صورت کا نطر آنا) حقیقی و خارجی نہ تھیں ۔ باقی پڑھیں

رات کو جب ہم سوتے تھے

رومی سپاہی بطمع زر(پيسے کا لالچ)۔ اور وعدہ حفاظت از سیاست اس دروغ(جُھوٹ) بے فروغ کو ۔ جو اُن کی۔ اور اُن کے سکھلانے والوں کی حماقت (بےوقوفی)محض کو ظاہر کرتا تھا۔ عوام میں مشہور کرنے پر رضا مند ہو گئے ۔ لیکن چونکہ کوئی زمانہ دانا اور عقل مند انسانوں سے خالی نہیں ہوتا ۔ باقی پڑھیں

بیٹا خُدا ہے اور شخص ہے

اعمال باب ۲۰۔ ۲۸ پس اپنی اور اُس سارے گلّے کی خبر داری کر و جس پر رُوح قدس نے تمہیں نگہبان ٹھہرایا کہ خدا کی کلیسیاء کو جسے اُس نے اپنے ہی لہو سے مول لیا چراؤ ۔ چونکہ یہ جملہ کہ جسے اُس نے اپنے ہی لہو سے مول لیا۔ مسیح سے نسبت رکھتا ہے اور یہاں پر اُس کی شان میں لفظ خدا آیا ہے۔ باقی پڑھیں

مرزا غلام احمد قادیانی کی باطل پیشین گوئی

اس قول کے مطابق ہی کہ رسّی سٹر گئی پر وٹ(بل) نہ گیا ۔ مرزا غلام احمد قادیانی کی پیشین گوئی۔ مسٹر عبداللہ آتھم صاحب کی بابت ۔ کہ ’’اگر وہ حق کی طرف رجوع نہ کریں گے تو ۵ جون ۱۸۹۳ء سے ۵ ستمبر ۱۸۹۴ء تک مر جائیں گے ۔ ۶ ستمبر ۱۸۹۴ء کو باطل(جُھوٹ) ثابت ہوئی کیونکہ آتھم صاحب زندہ رہے۔ اب اپنی رُوسیاہی (منہ کالا)کو ڈھاپننے اور مریدوں(پيروکار) کا دل بھلانے کے لئے ایک اور تقرر شائع کی ہے ۔ باقی پڑھیں

مرزا قادیانی کا بہانہ

سب پر روشن ہے کہ مرزا قادیانی کی وہ پیشین گوئی کہ جس کے پردہ میں آپ نے امرتسری مباحثہ میں مسیحیوں کی فتح یابی کو بزعم خود پندرہ ماہ کے عرصہ تک کسی قدر پوشیدہ کر کےاپنی محمدیت کے بچاؤ کی سُوجھی تھی سو پندرہ ماہ پورے ہونے پروہ پیشین گوئی ۶ ستمبر ۱۸۹۴ء کو چیربول گئی۔ باقی پڑھیں

مرزا غلام احمد قادیانی کا الہام

مرزا قادیانی کو جب وہ پچھلے سال امرتسر کے جنگِ مقدس میں ڈپٹی عبداللہ آتھم صاحب سے زک (شکست،شرمندگی)اُٹھا چکے۔ الہام ہوا ۔ کہ ڈپٹی صاحب پندرہ مہینے کے اندر عدم گنج کو پہنچ جائیں گے۔ وہ میعاد (مدت)تو گزر گئی اور ڈپٹی صاحب ( عمر ش درازباد ) بفضل خدا جُوں کے تو صحیح و سالم ہیں ۔ باقی پڑھیں