Result of following Jesus and Muhammad
one disciple
ایک شاگرد
Published in Nur-i-Afshan May 7,1897
نور افشاں ۱۱جنوری ۱۸۹۷ ء
وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا
مَا كُنتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ وَمَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ
اور انجیل کے پڑھنے سے ہر شخص کرتا ہے کہ مسیح کی اتباع (تقلید یا پیروی) سے حیات ابدیہ و نجات کلیہ از ہلاکت جہنم حاصل رہتی ہے۔ کوئی متبع (تابعدار رہنے والا شخص)مسیح کا کبھی جہنم میں نہیں پڑنے کا۔ دیکھو ثبوت کے لیے یوحنا ۱۰ باب کی ۲۷، ۲۸۔ آیتوں کو کہ خداوند فرماتا ہے ۔ میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں اور مَیں اُنہیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پِیچھے پِیچھے چلتی ہیں اور میں اُنہیں ہمیشہ کی زِندگی بخشتا ہُوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چِھین نہ لے گا ‘‘۔
اور دیکھو ۵ باب ۹ آیت کو کہ پولوس رسول کہتا ہے ’’ اور کامِل بن کر اپنے سب فرمانبرداروں کے لِئے ابد ی نجات کا باعِث ہُؤا۔ جس سے صاف یہی معلوم ہوتا ہے کہ مسیح کا کوئی متبع ہمیشہ کی نجات سے محروم نہ ہوگایعنی یہ نہ ہوگا کہ تھوڑے روز پہلے جہنم میں پڑے تب نجات ناقصہ اس سبب سے پائے کہ مسیح کی طبیعت کی حالت میں دل میں خدا سے ڈرتا رہا۔ الغرض اتباع(تابعداری) مسیح کا ثمرہ حیات ابدیہ و نجات کلیہ ہے اور اتباع محمد کا ثمرہ جہنم میں پڑنا۔