میرے پاس آؤ

Eastern View of Jerusalem

Come To Me

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published In Noor i Afshan 10 May,1895

نور افشاں مطبوعہ ۱۰ مئی ۱۸۹۵ء

 ’’میرے پاس آؤ ‘‘۔یہ فقرہ متی کی انجیل ۱۱ باب ۲۸ آیت میں پایا جاتا ہے۔یہ خُداوند یسوع مسیح کا کلام ہے۔بہت تھوڑے ہیں جو مسیح کی اس آواز کو سُنتے ہیں ۔زیادہ ہیں جو مخاطب نہیں ہوتے اور جو ابھی تک مخاطب نہیں ہوئے ہم اُن کے کانوں میں پھر زور کی آواز سے مسیح کی اس بلاہٹ کو سُناتے ہیں ۔یہ نجات دہندہ کی آواز :

(۱)میٹھی آواز ہے ۔شہد سے بھی میٹھی ہے۔بعض آوازیں میٹھی ہوتی ہیں باپ کی آواز میٹھی ہوتی ہے۔ماں کی آواز بھی میٹھی ہوتی ہے۔مسیح کی آواز اس لئے میٹھی ہے کہ اُس کا دل تمہاری طرف سے محبت سے معمور ہے ۔محبت کی آواز ہمیشہ میٹھی آواز ہوتی ہے ۔مسیح کا دل محبت کا خزانہ،محبت کا چشمہ،محبت کا سمندر ہے۔اور اس لئے آسمان اور زمین پر صرف مسیح کی آواز عزیز اور شریں ہے۔یقیناً وہ تمہارے گناہوں کے سبب گھائل (زخمی)کیا گیا اور تمہاری بد کاریوں کے باعث کچلا گیا ۔تمہاری سلامتی کے لئے اُس پر سیاست ہوئی ۔تاکہ اُس کے مار کھانے سے تم چنگے ہو۔مسیح کا پیار ظاہر ہے۔وہ تمہیں پیار کرتا ہے ۔اوپر کی آیت پر نظر کرو ،اُس کی میٹھی آواز کو سُنو۔دیکھو مسیح بُلاتا ہے ۔ہنوز     (ابھی تک)بُلاتا ہے ۔

Leave a Comment