THE HOLY BIBLE AND ITS STUDY
By
Kundan Lal
کندن لال
Published in Noor-e-Afshan Mar 8, 1895
(متی ۲۸: ۱۸)’’اور یسوع نے پاس آکر ا ن سے کہا کہ آسمان اور زمین کا سارا اختیار مجھے دیا گیا ‘‘۔
بائبل دُنیا بھر میں بلا ریب(بے شک) ایک بڑی عجیب کتاب ہے۔ روز بروز کوئی اور کتاب اتنے گھروں میں پڑھی نہیں جاتی اور مذہبی ایسی سرگرمی سے مطالعہ کی جاتی ہے اور نہ لوگوں پرایسا اثر کرتی ہے۔ یہ کُلی (تمام) یا جزوی (چند) دو سو اسی( ۲۸۰) زبانوں میں ترجمہ کی گئی ہے۔ اور مشکل سے کوئی ایسی زبان اور شاید ہے کوئی ایسی بولی ہو۔ جس میں یہ نہ پڑھی جاتی ہو بائبل اور اس کے پڑھنے والوں نے روئے زمین کو گھیرا ہوا ہے۔ مثلاً اگر ہم سکرپؔچر یونین کی طر ف دیکھیں۔ تو ہم اس کے روزانہ پڑھنے والوں کی تعداد جو( ۲۸) مختلف زبانوں میں ایک ہی جگہ سے خداوند کاکلام پڑھتے ہیں چار لاکھ سے زیادہ پاتے ہیں۔
میں اب دو امروں ( امر کی جمع، کام) پر کچھ کہنا چاہتاہوں ۔
اوّل۔ کہ بائبل کیا ہے؟
دوئم۔ کہ اس کا مطالعہ کس طرح کرنا چاہیے۔
جب کہ ہم اس کی بابت سوچیں تو اس کی روح القدس ہمارے ساتھ رہے۔ اور اس کو سمجھنے کے لیے ہماری مدد کرے۔
اولاً:بائبل کیا ہے؟ بائبل ایک کتاب ہے۔ پر بہت کتابیں ایک میں پائی جاتی ہیں۔ اوروہ ایک بہتوں سے لکھی گئی ہے۔ یہ نہ فقط عہد جدید (نئے عہد نامہ ) اور عہد عتیق (پُرانا عہد نامہ) پر ہی مشتمل ہے۔ بلکہ ہر ایک حصہ میں بہت سی کتابیں ہیں۔ جو کہ ہم اپنی اپنی بائبلوں کے پہلے صفحہ کی فہرست سے دیکھ سکتے ہیں ۔ عہد عتیق کی (۲۹ )کتابیں اور( ۲۷) مختلف مصنف ہیں اور عہد جدید کی( ۲۷) کتابیں اور( ۸) مصنف ہیں۔
بائبل کی سب سے قدیم کتاب پیدائش یا شاید (ایوب) خداوند مسیح سے( ۱۵) سو برس پیشتر(پہلے) لکھی گئی اور سب سے پچھلی ملاکی نبی کی۔ چار سو(۴۰۰) برس پیشتر۔ سو اس طرح پرانا عہد نامہ گیارہ سو(۱۱۰۰) برس کے عرصہ میں لکھا گیا۔ اور نیا عہد نامہ خداوند مسیح کی پیدائش سے ایک صدی کے عرصہ میں لکھا گیا اسی طرح بائبل کی سب سے قدیم (پُرانی ) اور آخری کتاب کی تصنیف کے درمیان سولہ (۱۶)برس کا تفاوت (دوری) ہے اور یہ چھیاسٹھ(۶۶) کتابیں باوجود یہ کہ مختلف آدمیوں سے کئی صدیوں میں کچھ عبرانی اور کچھ یونانی میں لکھی گئیں تو بھی ایک کتاب ہے یہ اس لیے ایک کتاب نہیں ہیں کہ ایک ہی جلد میں بندھی ہوئی ہین بلکہ اس لیے اگر ہم انہیں غور سے پرکھیں تو ہم پائیں گے کہ وہ سب ایک ہی سچائی کو سکھاتی ہیں۔ کہ خدا ہمارا خالق ہے۔ وہی ہمارا باپ محبت ہے۔ اگرچہ آدمی گنہگار ہے وہ گناہ سے بچ سکتا اور پاکیزہ اور راستباز زندگی پا سکتا۔
باوجود یہ کہ بائبل کے بہت مضمون ہیں تو بھی ایک ہی مضمون ہے اور باوجود یہ کہ مختلف وقتوں میں کئی مصنفوں سے لکھی گئی۔ تو بھی اس کی تعلیم اور مطلب ایک ہی ہے ۔ ان باتوں سے اظہر من الشمش (روز روشن کی طرح عیاں)ہے کہ بائبل کا ایک ہی مصنف ہے۔ یعنی خداوند کی روح اقدس۔ بائبل خداوند کے الہٰام سے لکھی گئی ہے۔ خداوند کے مقدس لوگ روح القدس کے بلوائے بولتے تھے۔