قرآن میں بیوی کو مارنے کا حکم

Eastern View of Jerusalem

Command To Weary the Wife in Holy Quran

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Noor-e-Afshan Feb 22, 1895

نور افشاں مطبوعہ ۲۲فرورفروی ۱۸۹۵ ء بروز جمعہ

سورۃ ص کی۴۴ آیت میں لکھا ہے ۔ کہ خدا نے ایوب کو حکم دیا کہ :

(وَ خُذۡ بِیَدِکَ ضِغۡثًا فَاضۡرِبۡ بِّہٖ وَ لَا تَحۡنَثۡ ؕ)

ترجمہ:۔’’یعنی جھاڑو اپنے ہاتھ میں لے اور اس سے اپنی بیوی کو مارا اور حانث یعنی قسم توڑنے والا نہ ہو‘‘۔

 یہ جھاڑو سے مارنے کی سزا زوجہ ایوب کو خدا نے اس کے شوہر کے ہاتھ سے جس قصور پر دلوائی اس کا ذکر تفسیر حسینی میں یوں لکھا ہے ۔ کہ

’’ حضرت ایوب کے زمانہ مرض میں ان کی بی بی جس کا نام رحیمہ تھا کسی کام کو گئی تھی ۔ وہاں اس کو دیر ہوگئی ۔تو حضرت ایوب نے قسم کھائی کہ اس کو سو لکڑیاں مارو ں گا جب انہیں صحت ہوئی۔ اورپھر جوانی اور تندرستی کی حالت پر آئے۔ تو چاہا  کہ اپنی قسم پوری کریں۔ اس لیے یہ حکم ہوا‘‘ ۔

 اب اس میں یہ امور قابل غور ہیں۔ کہ ایسا ذکر صحیفہ ایوب میں ہرگز کہیں نہیں ہے۔ معلوم نہیں محمد صاحب کو یہ انوکھی روایت کس الٰہام سے پہنچی ۔ پھر زوجہ ایوب کا ایسا بڑا قصور نہ تھا کہ ایوب جیسا صابر شوہر اپنی بیوی کی اتنے خفیف (چھوٹی سی)قصور پر سو لکڑیاں مارنے کی قسم کھائی۔ تیسرے یہ کہ کیوں خدا نے ایوب کو بھی اپنی قسم اسی طرح اُتار ڈالنے کا حکم نہیں دیا ۔ جیسا کہ محمد صاحب کو ماؔریہ قبطیہ کے معاملہ میں دیا گیا بلکہ قسم پوری کرنے کو سو جھاڑؤوں سے مارنے کا حکم دیا؟ کیا یہ سزا علاوہ وہ بے عزتی کے کچھ کم نقصان رسان تھی؟ ہر گز نہیں ۔ بلکہ سو جھاڑؤوں کے مارے تو عورت کا کیا۔ مرد کا بھیجا پلپلا ہو جائے۔ وہ لوگ جو قرآنی تعلیمات اخلاقی کی تعریف کرتے ہیں ذرا ان باتوں پر غور کریں۔ فتا مل ۔

اب دیکھئے کہ انجیل مقدس میں اپنی بیوی کی نسبت شوہروں کو کیا حکم دیا گیا ہے۔( افسیوں کے ۵: ۲۵)میں لکھا ہے۔ کہ ’’ اے شوہرو! اپنی بیوی کو پیار کرو۔ جیسا مسیح نے بھی کلیسیاء کو پیار کیا۔ اور اپنے تئیں اس کے بدلے دیا‘‘۔ پھر (افسیوں ۵: ۲۸۔۲۹)میں ہے۔ کہ’’ یوں ہی مردوں پر لازم ہے۔ کہ اپنی بیوی کو ایسا پیار کریں۔جیسا اپنے بدن کو ۔ جو اپنی بیوی کو پیار کرتاہے۔ سو اپنے آپ  کو پیار کرتاہے۔ لیکن کسی نے اپنے جسم سے کبھی دشمنی نہیں کی۔ بلکہ وہ اسے پالتا اور پوستا ہے۔ جیسا خداوند بھی کلیسیا کو‘‘۔پھر( کُلسیوں ۳: ۱۹) میں لکھا ہے۔ کہ ’’ اے مردو اپنی بیوی کو پیار کرو۔ اور ان سے کڑوے نہ ہو‘‘۔ پہلے پطرس کے ۳ باب کی ۱۷ آیت میں حکم ہے۔ کہ ’’ اے شوہروں تم دانائی سے ان کے ساتھ رہو۔ اور عورت کو نازک پیدائش سمجھ کر عزت دو‘‘ْ۔ پس یہ صاف ظاہر ہے کہ ایوب کو حکم دینے والے قرآنی خدا میں۔ کہ ’’ اپنی بیوی کو جھاڑو لے کر مار‘‘۔ اور کتب مقدسہ کو الٰہام سے لکھوانے والے خدا میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔

Leave a Comment