Questions to the Muslim Scholars
By
Abdul Hamid
عبدالحمید مدرس کٹھولی
Published in Nur-i-Afshan Jan 4, 1895
نور افشاں مطبوعہ۴جنوری ۱۸۹۵ ء
مرزا صاحب کی تحقيقات اور اُن کے حواريوں(شاگردوں ) کے بيانات سے يہ معلوم ہوتا ہے ۔کہ صاحب ممدوح (جس کی تعريف کی گئی ہو)مسيح موعود (وعدہ کيا ہوا)اور ملہم غيب(الہام رکھنے والا)ہيں۔اور پنجاب کے رسالہ جات اور جاہل آدميوں کی روايات سے يہ ظاہر ہوتا ہے ۔کہ آنجناب مہدی ٔوقت(رہنما) اور مظہرالہیٰ(خُدا کو ظاہر کرنے والا) ہيں۔
جنگ ِمقدس کے بعد جو کہ صاحب موصوف نے مسٹر صاحب عبداللہ آتھم عيسائی کی بابت پيشن گوئی درج فرمائی۔جب اُس ميں صورت صداقت نظر نہ آئی تو آپ نے سخت لاچار ہو کرتاويلوں(دليليں) کی بھر مار کر چند اشتہار نکالے جو در حقيقت دھوکے کی ٹٹی(آڑ لينے کی جگہ) يا فريب کے جالے تھے۔(جس سے آپ کے مسيح موعود ہونے اور مہدیِ وقت کہلانے کی کيفيت خود بخود منکشف ہو تی ہے)۔
ہمارے سچے نبی حضرت محمدﷺ کی وہ تمام حديثيں جو کہ عيسیٰ ابنِ مريم کی دوبارہ تشريف آوری کے باب ميں وارد(نازل ہونا) ہيں ۔اور قرانِ شريف کی وہ سب آيتيں جو آنيوالے مسيح کی خوشخبری سناتی ہيں۔اگر باتفاق علمأ اہلِ اسلام وہ درست و راست ہيں۔اور اُن کے مصداق(تصديق کرنے والا)بھی صاحب علامہ آفاق ہيں تو ايسے اسلام اور مقتدا يان اسلام (رہنما۔پيشوا) کو سلام ۔
گر مسيحا دُشمنِ جان ہو تو کب ہو زندگی
کون رہ بتلا سکے جب خضر بھٹکانے لگے
اور اگر علمأ اسلام کو مرزا صاحب کے مسيح موعود ہونے ميں کلام ہے تو عجب اہلِ اسلام ہيں کہ حديثوں اور آيتوں کے ترجموں ميں کسی کی رائے نہيں ملتی۔اور باہم متفق ہو کر ايک بات مقرر نہيں کرتے۔مرزائی صاحبان اپنے آپ کو جنتی گنتے ہيں اور اُن کے مخالف اُنہيں کافر قرار ديتے ہيں۔اس کے علاوہ تہتر 73فرقوں سے جس اہلِ مذہب کے ساتھ گفتگو کی جاتی ہے وہی اپنے آپ کو ناجی بتاتا ہے اور دوسرے کی ناری(دوزخی۔جہنمی)قرار ديتا ہے۔اب نيا مُتلاشی کس کو سچا سمجھے اور کس کو جھوٹا قرار دے۔اس لئے ميرا جملہ علمأ اہلِ اسلام سے سوال ہے کہ ان چہتر74 مذہبوں ميں سے سچا کون سا ہے۔کہ جس کے حاصل کرنے سے نجات ملے۔