کیا عیسائی بھی حج کرتے ہیں؟

Eastern View of Jerusalem

Do Christians also do Hajj?

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan Jul 16, 1891

نور افشاں مطبوعہ۱۶جولائی ۱۸۹۱ ء

ہم نے نور افشاں کے کسی پرچہ میں ذکر کیا تھا۔ کہ ایک شخص نے سوال کیا تھا کہ جیسا محمدیوں کےہاں مکہ میں جا کے کعبہ کا حج و طواف کرنا موجب ثواب سمجھا جاتا ۔ اور ہندؤں میں ہر دوار وغیرہ کا تیرتھ کرنا باعث نجات خیال کیا جاتا ہے کیا عیسائی بھی کسی مقام کے حج و تیرتھ کو جانا موجب حصول نجات و ثواب سمجھتے ہیں ؟ چنانچہ اُس کے جواب میں اُس سامری عورت کا ذکر اُس سے کیا گیا تھا ۔ جس کا خیال اس معاملہ میں سائل(سوال کرنے والا،پوچھنے والا) کے خیال کی مانند تھا ۔ اور اُس نے خداوند مسیح سے اس کو نبی جان کے یہ کہہ کے دریافت کرنا چاہا کہ ہمارے ’’ باپ دادوں نے اس پہاڑ پر پرستش کی اور تم کہتے ہو ( یعنی یہودی لوگ ) کہ وہ جگہ جہاں پرستش کرنی چاہیے یروشلیم میں ہے‘‘ ۔ خدا وند نے اس کو جواب دیا کہ وہ گھڑی آتی ہے بلکہ ابھی ہے کہ سچے پرستار نہ اس پہاڑ پر اور نہ یروشلیم میں باپ کی پرستش کرنے کے لئے مقید و مجبور رہیں گے۔ بلکہ ہر کہیں روح اور راستی سے اُس کی پرستش کر سکیں گے۔ خدا روح ہے اور اُس کے پرستاروں کو چاہیے کہ روح اور راستی سے پرستش کریں۔

ریاض الدین احمد صاحب اخبار مہذب لکھنو میں لکھتے ہیں کہ ایڈ یٹر نورافشاں سائل کو جواب نہیں دے سکے۔ اور اپنے سائل کی تسلی کے لئے یورپ میں ایک مقام بتلایا ہے جہاں وہ لکھتے ہیں کہ سال میں ایک دفعہ نہیں بلکہ ہر روز عیسائیوں کا ایک ہجوم رہتا ہے یعنی مانٹی کرلو۔ یہ مقام اُن کے خیال میں نہایت مقدس مقام ہے ۔ اور سینکڑوں عیسائی وہاں اپنے گناہ دُور کرانے کے لئے جاتے ہیں۔ ریاض الدین احمد کے اس بیان کی نقل’’ تاج الاخبار اور لائیل خالصہ گزٹ ‘‘نے بھی کی ہے ۔ لیکن یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ ریاض الدین احمد صاحب اور اُن کے خیال کے موید(تائید کرنے والا) اخبارات اتنا بھی نہیں جانتے کہ انجیل میں کوئی تعلیم اس قسم کی نہیں پائی جاتی کہ گنہگار آدمی فلاں مقام کی زیارت سے نجات یا ثواب حاصل کر سکتا ہے۔ جس مقام اور جن عیسائیوں کا برائے زیارت وہاں جانے کا آپ نے ذکر کیا یہ صرف اُن لوگوں کی جہالت ہے ورنہ مسیحی لوگ ہرگز کسی مقام کو حج و زیارت کے واسطے جانا موجب ثواب و بخشش گناہ کا ذریعہ مثل ہندو مسلمانوں کے ہرگز نہیں خیال کرتے۔ آپ کے اس ناحق الزام کا کیا جواب دیا جائے کہ ’’ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کو چھوڑ دیا ہے۔ دُنیا کی آلودگی میں پھنس گئے ہیں۔ قمار بازی ۔ شراب خواری۔ زناکاری کو عیسائی تعلیمات قراردیتے ہیں ۔ وہ کسی متبرک مقام کی کیوں زیارت کرنے لگے ‘‘۔ بجز اس کے کہ جو لوگ مذکورہ بالا گناہوں کو عیسائی تعلیمات قرار دیتے ہیں وہ حقیقت میں عیسائی نہیں ہیں۔ بلکہ ایسوں کے حق میں خداوند صاف فرماتا ہے کہ وہ آسمان کی بادشاہت میں ہرگز داخل نہ ہوں گے ۔آپ بہت کوشش نہ کرتے اور چاہتے ہیں کہ کسی صورت سے عیسائی مذہب اور عیسائیوں کو اپنے برابر ثابت کرکے اپنے دل کو مطمئن کریں۔ لیکن یادرکھئیے  کہ آپ کے ایک بزرگ کا قول ہے ’’ کوشش بے فائدہ سست و سمہ برابر دئیے کو ر ‘‘ ایسی نے بنیاد اور الزامی باتوں سے آپ کا مطلب ہرگز حاصل نہ ہو گا۔

Leave a Comment