کیونکہ تیری نسل اضحاق سے کہلائے گی

Eastern View of Jerusalem

Your Descendants Will Be Called Isaac

Genesis 21:12

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan Jan 1, 1891

نور افشاں مطبوعہ ۱جنوری ۱۸۹۱ ء

مسلم بھائی صاحبان مسیحیوں کے سامنے دینی گفتگو میں ابراہیم کے بیٹے اسمٰعیل کی بڑی قدرو منزلت بیان کیا کرتے ہیں۔ بلکہ اس بات پر نہایت فخر کرتے ہیں ۔ کہ اسمٰعیل کے خاندان سے نبی عرب پیدا ہوئے اور کہ خدا نے ان کو وہ عزت اور مرتبہ عنایت فرمایا ہے کہ جو کسی دوسرے نبی کو حاصل نہیں ہوا۔ اور یہ کہ مہر ِنبوت انہیں پر ختم ہوئی وغیرہ ۔

اس فخر کی دلیل اگر ان سےپو چھئے تو یہ بتاتے ہیں کہ توریت میں خداوند تعالیٰ نے خود اسمٰعیل کے حق میں فرمایا کہ میں اس کو برکت دوں گا۔ اور اس کو برومند کروں گا۔ اور اس کو بہت بڑھاؤں گا اور اس سے بارہ سردار پیدا ہو ں گے۔

اگر توریت میں اسمٰعیل کی قدومنزلت لکھی ہے تو میں بھی توریت ہی سے اس کی بابت تھوڑی سی عرض کرتا ہوں ۔

میں مانتا ہو ں کہ خدا نے اسمٰعیل کو برکت دی ۔ اور اس کو کہا کہ توبرومند ہو گا وغیرہ ۔ مگر معلوم ہو کہ یہ برکت کوئی خاص برکت نہ تھی اور نہ ہی اس برکت اور برومندی سے کسی نبی کے ظاہر ہونے کی خبر عیاں (ظاہر) ہوتی ہے اور یہ کوئی کلیہ قاعدہ بھی نہیں ہے کہ جس کو خدا برکت دے تو اس سے یہ ہی مفہوم ہو کہ اس برکت یافتہ سے ضرور کوئی نبی ہی پیدا ہو گا۔ ہاں البتہ بارہ سردار پیدا ہو نے کا ذکر تو ضرور آیا ہے مگر یہ بارہ سردار ایک نبی عرب نہیں بن سکتے ۔ لہذا مسلم بھائیوں کی غلطی ہےجو کہتے ہیں کہ اسمٰعیل کی برکت کا نیتجہ محمد ّصاحب نبی عرب ہیں۔

اسمٰعیل ازروئے بائبل نہ تو وعدہ اور عہد کا فرزند تھا

اور پھر اس بات پر بھی غور کرنا چاہیئے کہ اسمٰعیل وعدہ کا فرزند نہ تھا۔ جیسا کہ محمدی لوگ خیال کرتے ہیں۔ جب خداوند نے ابراہیم سے گفتگو کی تو ابراہیم نے خدا سے عرض کی ۔ کہ خداوند خدا تو مجھ کو کیا دے گا۔ میں تو بے اولاد جاتا ہوں اور میرے گھر کا مختار د مشقی الیعزر ہے۔ اور پھر ابراہیم نے کہا کہ دیکھ تو نے مجھے فرزند نہ دیا۔ اور دیکھ میرا خانہ زاد(مالک کے گھر ميں پيدا ہونےوالا غلام) میرا  وارث ہو گا۔ تب خداوند کا کلام اس پر اُتر ا اور اس نے کہا کہ یہ تیرا   وارث نہیں ہونے کا۔ بلکہ جو تیری صلب  (نسل)  سے پیدا ہو گا وہی تیرا وارث ہو گا۔ پیدائش  ۱۵ : ۲ ـ  ۴   اب ان آیات مذکورہ بالاسے یہ معلوم ہوتا ہے ۔ کہ خدانے ابراہیم سے ایک ایسے فرزند کا وعدہ کیا جو اس کا وارث ہو اگر فی الحقیقت یہ وعدہ اسمٰعیل کے لئے کیا گیا تھا تو واجب تا کہ وہ ابراہیم کی میراث سے خارج نہ ہوتا ۔ بلکہ میراث میں شریک اور اضحاق کے ساتھ حصہ دار ہوتا ۔ مگر بائبل میں تو ایسا ہرگز نہیں۔ بلکہ تو ریت میں یوں لکھا ہے۔ کہ جب اضحاق پیدا ہو ا تو اسمٰعیل اس سے ٹھٹھے کرنے لگا۔ تب سارہ نے ابراہیم سے کہا کہ اس لونڈی اور اس کے بیٹے کو نکال دے کیونکہ اس لونڈی کا بیٹا میرے بیٹے اضحاق کے ساتھ وارث نہ ہو گا۔ پیدائش ۱۰:۲۱ لیکن سارہ کی اس بات سے ابراہیم کو رنج ہوا۔ پر خدا نے ابراہیم کو کہا کہ وہ بات اس لڑکے اور تیری لونڈی کی بابت تیری نظر میں بُری نہ معلوم ہو۔ ہر ایک بات کے حق میں جو سارہ نے تجھے کہا اس کی آواز پر کان رکھ کیونکہ تیری نسل اضحاق سے کہلائے گی۔ پیدائش ۱۲:۲۱ تب ابراہیم نے اپنی عین حیات میں روٹی اور پانی کی ایک مشک دے کر ہاجرہ اور اس کے بیٹے اسمٰعیل صاحب کو رخصت کیا۔ پیدائش ۱۴:۲۱ اس طرح سے اسمٰعیل وارثت ِابراہیم سے سے خارج ہوا۔ اگر کسی مسلم بھائی کو معلوم ہو کہ سوائے اس روٹی اور ایک مشک پانی کے کچھ اور بھی اسمٰعیل کو میراث میں دیا گیا تھا تو مہربانی فرما کر بتادیں۔

اور پھر یہ کہ اگر خداکی برکت اور نگاہ اسمٰعیل پر حقیقی طور پر ہوتی تو سلسلہ بزرگوں سے قطع نہ کیا جاتا ۔ بائبل میں کئی جگہ پر فقرہ آیا ہے  کہ میں تیرے باپ داد وں ابراہیم کا خدا اضحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں ۔ خروج ۶:۳۔ اگر اس برکت کے باعث اسمٰعیل کچھ خصوصیت رکھتا تھا تو کیوں خدا کے کلام میں ایسا نہ لکھا ۔ کہ میں ابراہیم کا خدا ، اسمٰعیل کا خدا ،اضحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں۔

اور پھر یہ کہ اگر وہ میراث اور وعدہ میں شریک اور ابراہیم کی اولاد تھا تو ضرور ہے کہ بنی اسرائیل کے دُکھوں میں بھی شریک ہو گا۔ کیونکہ خدا نے ابراہیم کو فرمایا کہ یقین جان کہ تیر ی اولاد ایک ملک میں جو ان کا نہیں پردیسی ہو گی اور وہاں کے لوگوں کی غلام بنے گی ۔ اور وہ چارسو برس تک انہیں دُکھ دیں گے( پیدائش ۱۳:۱۵)۔

پس مسلم بھائی مہربانی کرکے فرمائیں کہ اگر اسمٰعیل ابراہیم کی اولاد حقیقی اور میراث میں شامل تھا تو بنی اسرائیل کے ملک مصر کی غلامی میں کوئی بنی اسمٰعیل بھی ان کے ساتھ موجود تھا ۔ اگر تھا تو کون؟

الغرض اے مسلم بھائیو !اسمٰعیل ازروئے بائبل نہ تو وعدہ اور عہد کا فرزند تھا۔ اور نہ وہ ابراہیم کا حقیقی وارث تھا بلکہ ان برکتوں اور نعمتوں کا مالک اور وار ث حضرت اضحاق ہی تھا اور اضحاق ہی کے گھرانے سے ہمارا نجات دہندہ خداوند مسیح جسم کے رو سے کنواری مریم سے مجسم ہوا۔ تاکہ ہم کو ہمارے گناہ سے پاک کر کے خدا کے حضور راست باز ٹھہرائے اس کی نجات کسی خاص قوم یا فرقہ کے واسطے نہیں بلکہ کل بنی آدم کے واسطے ہے۔ چنانچہ لکھا ہے اور دیکھو کہ خدا وند کا ایک فرشتہ ان پر ظاہر ہوا۔ اور خداوند کا نور ان کے چوگرد چمکا اور وہ نہایت ڈر گئے ۔ تب فرشتہ نے انہیں کہا مت ڈرو۔ کیونکہ دیکھو میں تمہیں خوشی کی خبر دیتا ہوں جو سب لوگوں کے واسطے ہوگی۔ کہ داؤد کے شہر میں آج تمہارے لئے ایک نجات دینے والا پیداہوا۔ وہ مسیح خداوند ہے ( انجیل لوقا ۹:۲سے ۱۲)۔

Leave a Comment