حنفی مسلمان

Eastern View of Jerusalem

The Hanafi Muslim

By

Once Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan July 14, 1884

نور افشاں مطبوعہ۱۴۔جولائی ۱۸۸۷ء

امر تسرسے ایک صاحب نے ہمارے پاس ایک مضمون عنوان مذکورہ کے متعلق بھیجا ہے۔ چو نکہ و ہ شاہی زبان اور شاہی حروف (رومن ) میں ہے ۔ بہت وقت اور مشکل سے پڑھ کرکسی قدر اُس کا مطلب ہماری سمجھ میں آیا ہے ۔ چونکہ ہمارا کاتب رومن علم سے نا بلد(ناواقف)ہے اس لئے وہ مکھی پرمکھی مارنے (ہوبہولکھنے ) سے بھی مجبور ہے ۔اس لئے اُس مضمون کاخلاصہ یہاں درج کرتے ہیں ۔ اُمید ہے کہ ہمارے محمد ی بھائی ضرور کچھ نہ کچھ اُس سے فائدہ حاصل کریں گے اور یہ بھی ہم دیکھیں گے کہ وہ اس کیا جواب دیتے ہیں ۔

ایسے گنہگاروں کا نکاح نکاح نہیں رہتا

اور حنفی مسلمانوں کے نزدیک اور ان کی فقہ (شریعت کے علم)کی کتابوں کے روسے جو شخص حضرت محمدکا انکار کرے و ہ مرتد (اسلام سے پھیرا،منحرف)ہے اگر و ہ پھر اپنے قصور اور اس گناہ کبیرہ سے توبہ کرے تو اُس کی توبہ منظور نہیں ہو سکتی ۔ چنانچہ ذیل کی دو مثالوں سےثابت ہے ۔

(اول) خلیفہ ابوبکر ایک دن نماز پڑھ رہے تھے کہ اُنہوں نے ایک عورت کو نبی عرب کے حق میں بُرا کہتے سُنا ۔ نماز سے فارغ ہو کر خلفیہ نے فرمایا کہ اس عورت اور اس کے خاوند کو حرم کردو ۔ خاوند نے عرض کی کہ یا حضرت قصور تو بس عورت کا ہےمیر ا گناہ اور اب یہ عورت توبہ کرتی ہے ۔ فرمایا  کہ اس کی توبہ قبول نہیں ہو سکتی ۔ تیری توبہ قبول ہے ۔ مگر بخشش تیری بھی نہیں ہو سکتی لہٰذا دونوں کو قتل کر و ا دیا ۔ اور اُن کی جائیداد ضبط ۔

(دوم ) امرت سرمیں مرزانوروزعلی پر بھی یہی گناہ ثابت کیا گیا تھا ۔اور اُس کی بیوی حنفی شریعت کی روسے اُس سے چھینی گئی ۔ ا گرچہ اُ س نے معافی مانگی مگر مولوی نظیر حسین صاحب نے تو بہ قبول نہیں کی ۔ بلکہ صاف فرمایا کہ تمہاری جائداد ضبط کرنی چاہیے ۔

ایسے گنہگاروں کا نکاح نکاح نہیں رہتا ۔

پس جب یہ حالت ہے ۔کہ مرتد توبہ پر بھی مرتد ہی رہتا ہے ۔ تو یہاں سوال لازم آتا ہے  کہ وہ محمد جو عیسائی ہو جا تے ہیں اور محمد صاحب کا نہ صرف انکارہی کرتے ہیں ۔ مگر اکثر بُرا کہنے میں بھی کوتاہی نہیں کرتے ۔ وہ پھر کس طرح محمدی ہو سکتے ہیں ۔ مجھے بڑی حیرانی ہوتی ہے کہ ایسے اشخاص جب پھر محمدی ہونے کی درخواست کرتے ہیں ۔ تو وہ فوراً قبول کئے جاتے ہیں اور اُن کا نکاح بھی قائم رہتا ہے ۔اب حنفی صاحبان میرے ان دو سوالو ں کا جواب مہر بانی سے عنایت فرمائیں ۔

(۱)کیا اگر بھائی حضرت محمد کو بُرا کہیں تو وہ مر تد نہیں ؟اپنی شریعت سے ثابت کیجیے ؟

 (۲) اگر و ہ مرتدہے ۔ تو پھر کس طرح محمدی ہو سکتا ہے ؟

Leave a Comment