آدم کی پیدائش اور قرآن

Eastern View of Jerusalem

Creation of Adam and Quran

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan Feb 19, 1891

نور افشاں مطبوعہ ۱۹مارچ ۱۸۹۱ ء

سورۃ البقررکوع ۳  میں پیدائش آدم کی بابت لکھا ہے۔ اور جب کہا تمہارے رب نے نے واسطے سب فرشتوں کے کہ ’’بیشک میں پیدا کر نے والا ہوں  زمین میں ایک خلیفہ ‘‘، تو ملائکہ نے اس سے کہا ’’کیا پیدا کرتا ہے تو زمیں اسے جو فساد کرے اس میں اور خون ریزی کرے‘‘۔ تفسیر میں لکھا ہے کہ اس بات سے فرشتوں کی واقفیت حکم الہٰی سے تھی یا لوح محفوظ میں (جس میں بااعتقاد محمد یان خدا نے سب کچھ جو ازل سے ابد تک ہونے والا ہے لکھا دیا ہے انہوں نےپڑھا یا ان کی عقلوں میں جما ہوا تھا کہ گناہ نہ کرنا انہیں کا خاصا (خوبی)ہے۔ خدا نے فرشتوں سے کہا کہ جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے ۔ اور آدم کو حق تعالیٰ نے سب کے سب نام سکھائے اور ان نام والوں کو فرشتوں کے سامنےپیش کیا ۔ اور کہا کہ بتاؤ مجھے ان کے نام اگر تم سچے ہو فرشتوں نے کہا ’’تنریہہ کرتے ہیں ہم تیری ہم کو کچھ علم نہیں مگر جو کچھ تو نے ہمیں سکھا دیا‘‘۔ تب خدا نے آدم سے کہا تو انہیں ان کے نام بتا دے ۔ اگر ہم اس بیان کا توریت پیدائش ۲ باب کے ساتھ مقابلہ کریں تو دونوں میں زمین و آسمان کافرق معلوم ہو گا۔ پہلا بیان جو موسیٰ کی معرفت دو ہزار برس سے سوا (کچھ)پیشتر سے لکھا ہوا اہل کتاب کے ہاتھ میں موجود تھا پچھلے بیان کی نسبت کیسا افضل واعلیٰ اور خدا تعالیٰ کے لائق معلوم ہوتا ہے۔ کیا اس میں کچھ خوبی ہے کہ خدا نے آدم کو سب مخلوقات کے نام سکھا دئیے تو اس نے بتا دئیے اور فرشتوں کو نہ سکھائے اور وہ نہ بتا سکے؟ کیوں فرشتوں کو نادانی سے آدم کے مقابلہ میں مہتم و معتوب (الزام لگایا جائے اور مجرم ٹھہریا جائے)ظاہر کیا جاتا ؟ ہاں اگر خدا نے وہ نام انہیں نہ سکھائے تھے تو وہ اتنا کرتے کہ لوح ِمحفوظ میں دیکھ کر امتحان میں پاس ہو جاتے مگر ایسا نہ کیا تو بھی فرشتوں کی پیشین گوئی کہ آدم زمین پر فساد و خون ریزی کرے گا۔ اسے کیوں پیدا کیا جاتا ہے؟ پوری ہوئی! انسانی تضیف اور کلام اللہ  میں کتنا فرق ِعظیم ہے۔ خدا نے آدم کو ا پنی صورت پر پیدا کیا۔ اس کو فرشتوں سے مشورہ لینے کی کچھ ضرورت نہ تھی۔ آدم کو نہ ضعیف نہ نادان نہ   جلد باز بنایا اور نہ خدا نے لوح محفوظ میں لکھا کہ وہ مفسد و خویریز (فساد اورخوں ریزی پھیلانے والا)ہو گا۔ یہ بھاری باتیں ہیں اور توریت ہماری تسلی کے لئے ان کا کافی اور مفصل و معقول بیان کرتی ہے۔

Leave a Comment