شاہی دعوت کا دینے والا

Eastern View of Jerusalem

The Royal Invitation

By

Rev.K.C Chatterji

پادری کے سی چیٹرجی

Published in Nur-i-Afshan August 22, 1889

نورافشاں مطبوعہ ۲۲۔ اگست ۱۸۸۹ ء

میرے پاس آؤ

 یہ شاہی دعوت ہے کیونکہ اس کا دینے والابادشاہوں  کا بادشاہ ہے ہم اس کے الفاظ سے اچھی طرح سے واقف ہیں کیونکہ اکثر یہ الفاظ ہمارے گوش گذار ہوئے  ہیں ۔ ہماری دعا یہ ہے کہ روح القدس ہمارے کان کھول دے تاکہ اس دعوت میں ہم بادشاہ کی آواز پہچانیں اور اس کے الفاظ ہمارے دلوں پر اثر کریں ۔

 ’’اُس دن وہ سمجھیں گے کہ کہنے والا میں ہی ہو ں‘‘۔

 خداوند ہم کس کے پاس جائیں  یعنی کس شخص کے پاس نہ کہ کس چیز کے پاس جائیں  یہ پطرس کا سوال تھا اور یہی سوال ہر ایک انسان کا ہے۔ہر ایک انسان چاہتا ہے کہ اُس کے واسطے ایک شخصی زندہ آرام گاہ اور پناہ گاہ  ہوئے ۔یہ اُس کے دل کی آرزو اور تمنا ہے ۔ تعلیم ، نصیحت اور خیالات سے یہ تمنا پوری نہیں ہو تی ہر ایک انسان ایک شخص ہے روحانی رفافت میں شخص کی قربت اور میل چاہتا ہے خیالات کے مطالعہ سے اُس کے دل کی آرزو پوری نہیں ہو تی سو بادشا ہ نے ہماری حاجت پر خیال کرکے یہ شاہی اور الہٰی دعوت ہمار ی روح کی خواہش پوری کر نے کے لئے بھیجی ہے ۔

وہ کہتا ہے میرے پاس آؤ ۔

میرے پاس آؤ ۔ہاں یہی اُس کی دعوت ہے اس دعوت کا پورا مطلب سمجھنے کے لئے چاہیے کہ خداوند یسوع مسیح کی سارے بڑے اور عجیب نام جو بائبل میں اس کو دے  گئے ہیں تلاش کرو اور اُن کی فہرست بناؤ اورہر ایک نام کے محاذ(میدان،سامنے )میں  لکھو کہ یہ شخص کہتا ہے ۔ میرے پاس آؤ ۔ میں جو قادرِ مطلق خدا ہوں جو نجات دینے میں قادر ہوں اور تم کو بچانے کے لئے ہمیشہ تیار ہو ں تم میرے پاس آؤ ۔

تم اپنے نیک عملوں پر بھروسا مت رکھو کیونکہ وہ پورے نہیں ہیں

 اس کی نصیحت اور چال چلن پر بھی سوچو جب وہ اس دنیا میں آیا تھا تب کس طرح نیکی کرتا اور سب کو تندرست کرتا پھر ا کیسا سب کے ساتھ مہربانی اور محبت اور فضل سے کلام کرتا تھا حتٰی کہ اس کے دشمنوں نے بھی اُس کلام کو سُن کر اقرار کیا کہ کسی انسان نے ایسا کلام نہیں کیا جیسا و ہ کرتا ہے خود وہی مسیح تم کو کہتا ہے میرے پاس آو وہ جو رحم اور شاہی فضل سے بھرپوری وہ کہتا ہے میرے پاس آؤ ۔

مسیح ِمصلوب پر بھی دیکھو یعنی اُس عجیب واقعہ پر نظر کر وجو کل خلقت کا مرکز ہے دُنیا اور عاقبت کی تواریخ کے عجیب ماجرہ پر غور کرو یعنی خداوند یسوع مسیح پر جب وہ صلیب پر لٹکایا گیا کیونکہ وہ آپ ہمارے گناہوں کو اپنے بدن پر اُٹھا کر صلیب پر چڑھ گیا اور اُس بوجھ کے نیچے اپنا خون آلود ہ سر جھکایا کیونکہ اس کی وفاداری موت تک تھی اور اُس کی محبت موت تک جوش مارا دیکھو اپنے خدا پر اور دیکھو اس انسان پر جس نے تم کو پیار کیا اور اپنے آپ کو تمہارے بدلے دے دیا ۔ اُس کی مہربانی کی دعوت سنو وہ کہتا ہے مجھ پر دیکھو اور سب چیزوں پر سے اپنی نگاہ اُٹھا لو اور فقط مسیح ِمصلوب پر دیکھو اور جب تم دیکھو یاد کرو وہ فرماتا ہے میرے پاس آؤ ۔

 اے زندگی کے مسافر و کیا تم کو اُس بات کی پرواہ نہیں کہ مسیح اپنے غم کی گہرائی سے تم کو بُلاتا ہے اور اپنے جلال کی بلندی سے بھی تم کو کہتا ہے ۔میرے پاس آؤ ۔

 یہ دعوت ہر دو حالت میں اُس کے منہ سے نکلتی ہے مسیحِ مصلو ب بھی تم کو بُلاتا ہے اور مسیح سلطنت کرنے والا بھی تمہارے لئے یہ دعوت بھیجتا ہے دیکھو تم اس دعوت سے غافل نہ ر ہو کیونکہ وہ آتا ہے کہ مردوں اور زندوں کا انصاف کرے وہ اب سلطنت کرتا ہے اور اُس کی سلطنت میں تیسری قسم کے لوگ نہیں یااُس کے دوست یا اُس کے دشمن ہیں اُس کی فرمانبردار رعیت ہے یا اُس کے برخلاف باغی اور سر کش ہیں اُس کی دعوت کے قبول کرنے والے اس کی رعیت ہیں جو اس دعوت سے غافل رہتے ہیں وہ ہی سر کش ہیں ۔ تم ان دو جماعتوں میں سے کس میں شامل ہو ۔

 اُس دن کی بابت سو چو جب بڑ ا سفید تخت قائم ہو گا اور ابن آدم اپنے جلال میں آئے گا ۔ اور اُس تخت پر بیٹھے گا اور سارے بشر اُس کے گِرد میں کھڑے ہوں گے اور وہ اُن کو ایک دوسرے سے الگ کرے گا ۔ ایماندارو ں کو اپنے داہنے ہاتھ پر بھیجے گا اور ہمیشہ کی زندگی میں داخل کرے گا اور جو اُس کی دعوت سے غافل رہے اُن کو بائیں ہاتھ کھڑا کرئے گا اور ہمیشہ کے عذاب میں اُن کو بھیجے گا یاد رکھو وہ ہی یسوع مسیح تم کو  اب کہتا ہے کہ میرے پاس آؤ ۔

میرے پاس آنے سے کیا مراد ہے

بعض اس  دعویٰ کو پڑھ کر  سوال کرتے ہیں کہ آنا کس کو کہتے ہیں ۔میں اس سوال کا کیا جواب دوں سوائے اس کے  کہ آنا آنے کوکہتے ہیں ۔یہ فعل ایسا عام اور صریح(صاف) ہے کہ ہر ایک اس کو بخوبی جانتا ہے اس کی زیادہ تشریح کرنا ناممکن اور فضول ہے تو بھی میں چند بات اس کی نسبت پیش کرتا ہوں جو مسائل کو امداد پہنچا سکتی ہیں ۔

آنے کے فعل میں دو باتیں مستعمل ہیں:

 (۱)۔ اُس جگہ کو چھوڑ دینا جس میں آنے والا اب کھڑا یا موجود ہے ۔

 (۲)۔ اُس جگہ میں پہنچ جانا جہاں بولانے والا کھڑا یا موجودہے ۔

 سو میرے پیارے پڑھنے والوجب خداوند یسوع مسیح تم کو فرماتا ہے کہ میرے پاس آؤ تب اُس کی مراد یہ ہے کہ تم اُس جگہ کو یا پنا ہ گاہ  چھوڑ دو جس میں تم اب موجو د ہو تم اپنے نیک عملوں پر بھروسا مت رکھو کیونکہ وہ پورے نہیں ہیں اور نقص سے بھرے ہوئے ہیں اُن کو بالکل چھوڑ دو تم اُن لوگوں پر یا پیروں پر یا پیغمبر وں پر یا دیودیوی پر جن پر اب بھروسہ رکھتے ہو ان کی بھی پناہ چھوڑوں مسیح فرماتا ہے میرے پاس آؤ  یعنی اُس کے پاس پہنچ جاؤ اُسی کو اپنی پناہ گا ہ بناؤ اور اس میں  وہ آرام حاصل کرو جس کی تلاش میں تم ہو ۔ فرض کرو خداوند یسوع مسیح اس دنیا میں پھر آئے اور کسی اندھیری کو ٹھری میں کھڑے ہو کر تم کو بلند آواز سے بلائے میرے پاس آؤ  تب تم کیا کرو گے ۔ بے شک اگر تم کو یقین ہو کہ و ہ آواز خداوند یسوع مسیح کی ہے اور وہ تم کو نجات دینے کے لئے قادر ہے تم بے شک سارے دل اور سر گرمی کے ساتھ اس کے پاس جاؤ گے تمہارا اس کے پاس جانا اسی امر پر موقوف ہو گا کہ تم اُس پر یقین کرو ۔ کیونکہ ضرور ہے جو خدا کی طرف آدمی یہ یقین کرے کہ وہ موجود ہے اپنے ڈھونڈھنے والوں کو بدلہ دیتا ہے ۔ تمہارے یقین پر موقوف ہے خداوند یسوع مسیح اب حقیقی طور پر تمہارے  نزدیک ہے گو تم اس کو جسمانی آنکھوں سے نہیں دیکھتے ہو تو بھی وہ تمہارے نزدیک ہے اور گویا کسی اندھیری کوٹھڑی میں کھڑے ہو کر بولاتا ہے کہ میرے پاس آؤ اب تم اُس کی آواز سنو مت ڈرو صرف ایمان لاو اور اپنے آپ کو اس کے قدموں پر گر اؤ تم اُس کی  دعوت اپنے ہاتھ میں لے کر خداوند کی طرف پھر و اور اس سے کہو کہ سار ی بدکاری کو دور کر اور مجھے عنایت سے قبول کر تم یقین جانو کہ وہ تم کو فرمائے گا کہ اُ سے جو مجھ پاس آتا ہے ہر گز نکال نہ دوں گا ۔

میرے پاس آؤ ۔ہاں یہی اُس کی دعوت ہے

 اب اُمید ہے کہ تمہارا راشبہ دور ہو گیا ہوگا ۔ لیکن اگر  ابھی تک کچھ باقی ہے تو میں تم سے التماس کرتا ہو ں کہ کتاب ِمقدس کو کھولو اور متی کی انجیل کے آٹھویں باب سے شروع کر کے چاروں انجیل کا مطالعہ کرو اور غور سے دیکھو کہ کس طرح خداوند کے پاس لوگ آتے رہے کس طرح وہ اپنے دُکھ درد بتاتے رہے اور کس طرح اُن کو ہٹا کر اپنے گھر چلے گئے وہ جانتے تھے کہ و ہ کس چیز کے حاجت مند ہیں اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ وہ حاجتیں کیونکر مسیح کے وسیلہ سے پوری ہوتی ہیں سو وہ مسیح کے پاس دوڑتے ہوئے آئے اور اپنی حاجتوں کو پوری کرگئے تم بھی ایسا ہی کرو خداکی پاک روح سے دعا کرو کہ وہ تم کو تمہاری روحانی حاجت سے واقف کر دے اور تمہاری آنکھیں مسیح کی طرف رجوع کر دے جو سار ی حاجتوں کو دور کرنے والا ہے تمہارے دلو ں سے شک و شبہ دور ہو جائے گا اور تم بخوبی جان لو گے کہ آنا کس کو کہتے ہیں اور مجھ کو کہو گے کہ اب ہم فقط تیرے کہنے سے ایمان نہیں لاتے کیونکہ ہم نے خود سنا اور جانتے ہیں کہ یہ فی الحقیقت جہان کا نجات دینے والا مسیح ہے اور اس کو کہو گے اے میرے خداوند اور اے میرے خدا ۔

سب کچھ ابھی تیار ہے

ابھی آؤ دیر نہ کروابھی اآؤ یہ خداوند کی دعوت اور فرمان ہے ۔سستی کرنا نافرمانی ہے اگر ہم اپنے لڑکے کو کہیں کہ میرے پاس آؤ اور وہ فوراًہمارا کہنا نہ مانے بلکہ دیر اور سستی کرتا رہے تو ہم اس کو نافرمان بردار لڑکا سمجھتے ہیں ۔اسی طرح خداوند بھی ہم کو نافرمان بندہ جانتا ہے اگر اس کی دعوت ہم فوراً قبول نہ کریں لفظ ابھی سے جو دعوت میں ہے کل نہیں مراد ہے نہ دوگھڑی بعد ہے بلکہ ابھی ہے یہ ہی لمحہ یا ساعت جو تمہارے ہاتھ میں ہے ۔آج اگر تم اس کی آواز سنو تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو ۔

ماسوائے اس کے فوراً نہ آنے سے خطرہ ہے شاید آج ہی رات خدا تمہیں اپنے پاس حساب کے لیے بولا لے اس کا سمن (حاضر عدالت ہونے کا تحریری حکم نامہ )شائد آج ہی تمہارے پاس آئے سوآج ہی اسی وقت مسیح کے بیش قیمت لہو سے اس کے ساتھ میل کرو ۔کل کی بابت گھمنڈ مت کر کیونکہ تونہیں جانتا ہے کہ کل کیا ہوگا ۔شاید کل تمہارا دل زیادہ سخت ہوجائے اور رنجید ہ روح   جواب تم کو خداوند کی طرف اُبھار رہی ہے اپنی مدد تمہارے دل سے اُٹھا لے تب تمہارا کیا حال ہوگا ۔وہ توجہ جواب موجود ہے وہ بھی دور ہو جائے گی تب سخت اور سُن ہوکے زندگی کی نہر میں بہتے چلے جاؤ گے اور آخر کو سمندر میں پہنچ کر ہلاک ہوگے ۔

ابھی خداوند کے پاس چلے آؤ اگر دیر کرو شاید بیمار ہوجاؤ گے تندرستی دور ہوجائے گی تکلیف اور بے چینی تم پر غالب ہوگی تم کو توبہ کے لیے فرصت نہ رہے گی تب آنا مشکل ہوگا روح کی بہتر ی کا فکر اس وقت ہونہیں سکے گا سوا بھی یعنی جب تک طاقت اور تندرستی قائم ہے اور تمہارے سارے ہوش وحواس کام دے رہے ہیں تب خداوند کے پاس آؤ وہ فرماتا ہے ۔اگرچہ تمہارے گناہ قرمزی ہوں پر برف کی مانند سفید ہوجائیں گے اور ہر چند وہ ارغوانی ہوجائیں پر ان کی طرح اُجلے ہوں گے ۔

یہ شاہی دعوت نہ صرف خدا باپ اور خداوند یسوع مسیح کی طرف سے ہے بلکہ روح القدس کی طرف سے بھی روح کہتی ہے آ۔کیا تم نے کبھی خیال کیا ہے کہ خدا کی پاک روح تم کو پیار کرتی ہے اور کہتی ہے آ۔اگر تم بے پرواہ رہو تو وہ رنجیدہ ہوگی اور تم کو چھوڑ کر چلی جائے گی روح کی امداد تمہارے لیے نہایت ضرور ہے کیونکہ بغیر اس کی مدد کے تم اندرونی پاکیز گی حاصل نہیں کرسکتے اور بجز اندرونی پاکیز گی کے خداوند کو نہیں دیکھ سکتے ۔

ہر ایک دفعہ جو بائبل میں لفظ آ پڑھتے  ہوبے شک جانو کہ یہ روح کی طرف سے دعوت ہے کیونکہ کل بائبل روح کے الہٰام سے دیا گیا ہے اور بائبل میں خدا کے مقدس لوگ روح القدس کے بولائے بولتے ہیں ہر مرتبہ جب تمہارے دل میں کچھ شوق اس دعوت کی طرف پیدا ہوتا ہے بے شک جانوں کہ وہ روح القدس کی طرف سے پیدا ہوتا ہے ہر مرتبہ جب تم خداوند کے محبت آمیز کلام کو یاد کرتے ہو اور اس پر عمل کرنے کے لیے متوجہ ہوتے ہو تب بے شک جانوکہ یہ روح القدس کی طرف سے ہے خود خداوند نے فرمایا ہے کہ روح القدس تمہیں سب چیزیں سکھلاوے  گی اور سب باتیں جو کچھ کہ سنیے تمہیں کہی ہیں تمہیں یاد دلائے گی ۔روح القدس ساری نیکی کا چشمہ ہے۔سو ہر ایک نیک خواہش یا ارادہ جو تمہارے دل میں اُٹھتا ہے خواہ تم جاگتے ہو خواہ سوتے ہو یقیناً وہ روح القدس کی طرف سے ہے ۔

جب خداوند کا کوئی خادم تم کو مسیح کی طرف بولاتا ہے یا جب کوئی تمہارا پیار ا دوست تم کو ایمان لانے کو کہتا ہے تب وہ روح اور دلہن کی طرف سے کہتا ہے مسیحی کلیسیا دُلہن ہے اور مقررہ وسیلہ ہے جس کی معرفت خداوند کی دعوت نکلتی ہے ۔

کیوں تمہارا دل کبھی کبھی بائبل کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور تم نجات کے لیے فکر مند ہوتے ہو یہ روح القدس کی تاثیرکے سبب سے ہے اگر تم خداوند کی آواز سنو اور اس کی طرف رجوع ہوتو وہ آواز تمہارے دلوں کو زیادہ کھینچے گی اور تم اس کی طرف متوجہ ہوکراس کے پیچھے پیچھے جاؤگے روح القدس تم کو چلنے کے لیے طاقت دے گی تم پر خداوند کی حاجت زیادہ ظاہر کردی گی تم پر خداوند کی خوبیاں آشکارا کرے گی تاکہ تم زیادہ رجوع لاؤ تم بالکل لاچار ہو مسیح کی آواز سن نہیں سکتے ہو اس پر عمل بھی نہیں کر سکتے ہو جب تک خداوند کی پاک روح تم کو طاقت نہ بخشے سو اپنے آپ کو اس کے ہاتھ میں سپر د کرو خدا سے دعا کرو کہ وہ تم کو روح القدس کا انعام بخش دے مسیح کا فرمان ہے مانگو اور تم کو دیا جائے گا ہر ایک جو مانگتا ہے پانا ہے ۔سو اگر تم خدا کی روح سے محروم ہو تو تمہارا قصور ہے تم مانگتے نہیں اس واسطے نہیں پاتے ہوسو مانگو روح القدس کے لیے دعاکرو اور خدا تم کو بخشے گا۔

نیک خیالوں کو یاخواہشوں کو دبادینا بڑا گناہ ہے کیونکہ یہ خیال تمہارے دل کی ذاتی پیدائش نہیں ہے یہ روح القدس کی آواز سے بے پرواہ رہو تو یہ ہمیشہ سُنائی نہیں دے گی خداوند نے کہا ہے کہ میری روح انسان کے ساتھ اس کی گمراہی میں ہمیشہ مزاحمت نہ کرے گی ۔یقین جانو کہ خدا کا کلام سچ ہے اس کی روح ہمیشہ مزاحمت نہیں کرے گی لیکن اب وہ مزاحمت کرتی ہے اور کہتی ہے کہ آج  کے دن اگر تم اس کی آواز سنو تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو اس کا کہنا مان لواپنے آپ کو اس کے سپرد کرو۔

Leave a Comment