ایک پیش گوئی جو پوری ہو چکی

Eastern View of Jerusalem

One Prophecy has been fulfilled

By

Rev.J.Newton

پادری جے نیوٹن

Published in Nur-i-Afshan September 19, 1888

نور افشاں مطبوعہ ۱۹۔ ستمبر۱۸۸۹ء

انجیل مقدس میں (متی کی انجیل کی ۱۶: ۲۷۔ ۲۸) آیتوں میں ہم پڑھتے ہیں کہ ’’کیونکہ ابن آدم اپنےباپ کےجلال میں اپنے فرشتوں کے ساتھ آئے گا تب ہر ایک کواس کے اعمال کےموافق بدلہ دے گا ۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اُن میں سے جو یہاں کھڑے ہیں کہ جب تک ابن آدم کو اس اپنی بادشاہت آتے دیکھ نہ لیں موت کا مزہ نہ چکھیں گے بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ خدا وندیسوع مسیح کی یہ پیش گوئی پوری نہیں ہو ئی ۔ کیونکہ اُس کی بادشاہت جس کا وہ خیال کرتے ہیں کہ آنی چاہئے تھی  نہیں آئی اور و ہ لوگ جو وہاں کھڑے تھے جن کو یہ کہا گیا تھا دیر ہو ئی کہ وہ مر گئے ۔ لیکن جائے غور ہے کہ اس کا کیا مطلب تھا جو یسوع مسیح نے کہا کہ’’ ابن آدم کو اپنی بادشاہت میں آتے دیکھ نہ لیں ‘‘ حقیقت میں یہ وقوع تو ہو چُکا ان باتوں کے کہے جانے کے چند روز بعد یہ ماجر اوقوع میں آیا اس کا بیان اگلے باب میں پایا جاتا ہے ۔ دیکھو ( متی ۱۷: ۱۔۴) اور چھ دن بعد یسوع پطرس اور یعقوب اور اُس کے بھائی یوحنا کو الگ ایک اُنچے پہاڑ پر لے گیا۔ اور اُن کے سامنے اُس کی صورت بد ل گئی اور اس کا چہرہ آفتاب سا چمکا اور اس کی پوشاک نور کی مانند سفید ہو گی ‘‘۔یہ ذکر نہیں ہے کہ آیا یہ ماجر ا دن کے وقت ہو ا یا کہ رات کی وقت مگر غالباً رات کے وقت ہو گا تا کہ اس ماجر ے کی رونق ارد گرد کے اندھیرے میں بخوبی ظاہر ہو ۔

ابن آدم اپنےباپ کےجلال میں اپنے فرشتوں کے ساتھ آئے گا

 اور یہ بھی لکھا ہے کہ وہاں موسیٰ اور الیاس بھی دکھائی دیئے ۔ اور وہ خداوند یسوع سے باتیں کرتے تھے ۔اور ایک نورانی بدلی نے بھی اُن پر سایہ کیا اور بادل میں سے ایک آواز آئی کہ ‘‘ یہ میرا پیار ا بیٹا ہے ‘‘ یہ آواز صاف صاف خدا کی تھی اور یہ اس واسطے آئی کہ شاگردوں کو  یقین دلائے کہ یہ یسوع جو ایک جلال والی شکل میں پہاڑ پر نظر آیا وہی ہے جس کی بابت (زبور۲: ۷) میں لکھا ہے کہ ’’ تو میرا بیٹا ہے ‘‘ اس جس کی بابت اُسی (زبور۲:۶)  میں لکھا ہے کہ ’’یقیناً میں نے اپنے بادشاہ کو کو ہ مقدس صحیون پر بیٹھا چکا ہوں  ‘‘۔جس میں اُس نے پہلے ہی ظاہر کیا تھا جو کہ وہ کرنا چاہتا تھا۔ اس موقعہ پر اِبن آدم کے اپنی بادشاہت میں داخل ہو نے کا ایک نشان ہے جس کو اُن لوگوں میں سے بعضوں نے دیکھا جو وہاں کھڑے تھے جب کہ اُن سے وہ باتیں اپنی زبان سے نکالیں تھیں جو کہ (متی ۱۶ :۲۸) میں مرقوم ہیں ۔ وہ پہاڑ کہ جس پر صورت کا بدلنا وقوع میں آیا کو ہ صیحون سے دلالت کرتا ہے ۔ جو کہ خداوند مسیح کی بادشاہت کی جو زمین پر ہوئی خاص جگہ ہے ۔جہاں کہ خدا کے ممسوح بادشاہ نے حکومت کرنی تھی۔ اور تمام قوموں پر اُس کی سلطنت قائم ہو نےکو تھی جس کی بابت پہلے ہی سے پیش گوئی ہو چکی تھی دیکھو (یسعیاہ۲: ۳۔۵) کہ ’’شریعت صیحون سے اور خداوند کا کلام یر وشلیم سے نکالے گا ۔ اور و ہ اُ متوں کے درمیان عدالت کرے گا ‘‘الخ ۔ اسی سبب سے خداوند یسوع مسیح ’’ بادشاہ ہونے کا بادشاہ‘‘اور‘‘ خداوند کا خدا وند ‘‘کہلاتا ہے ۔ دیکھو(مکاشفہ ۱۹: ۱۶)خداوند یسوع مسیح کے چہرے کا نہایت روشن ہونا اوراُس کی پو شاک کا چمک جانا اور نوارنی بدلی کا سایہ کرنا یہ سب باتیں خدا کے جلال والی حضوری کو ظاہر کرتی ہیں اور اس لئے ظاہر ہو ئیں کہ شاگردو ں پر ثابت ہو کہ وہ آنے والی بادشاہت کیسی جلالی اور رونق دار ہو گی جب کہ وہ اپنے باپ خداوند اور اُس کے فرشتوں کے ساتھ جلال میں آئے گا ۔ اس حکومت کا ذکر یسعیاہ نبی کی کتاب میں اس طرح ہوا ہے کہ ’’چاند مضطرب ہو گا اور سورج شرمندہ کہ رب الافواج کوہ صحیون پر یروشلیم میں سلطنت کرے گا ۔ اور اُس کی بزرگوں کے آگے حشمت ہو گی‘‘ ( یسعیاہ۲۴: ۲۳) اس ماجرے کے متعلق دوسری بات یہ ہے کہ موسیٰ اور الیاس بھی دکھلائی دے ۔ پاک نوشتوں میں ہم پڑھتے ہیں کہ پیشتر اس کے کہ خد اوند یسوع مسیح زمین پر حکومت کرنے کے واسطے آئے گا ۔ وہ اُن پاک لوگوں کو اُٹھائے گا ۔ جو پہلے  مرچکے ہوں  گئے ۔ اور اُن کو غیر فانی اور جلالی جسم میں ملبوس کر کے پھر زندہ کرے گا (فلپیوں ۳: ۲۰۔۲۱) اور اس طرح جو ایماندار اُس وقت زندہ ہوں  گئے اُن کے جسموں کو بدل ڈالے گا ۔ ( ۱۔کرنتھیوں ۱۰ :۵۱، ۵۴) اور دونوں گروہوں کے ملنے کے لئے بادلوں پر اُٹھا لے گا ۔ ( ۱۔ تھسلنیکوں ۴: ۱۶۔ ۱۷) اور جب کہ وہ حکومت کرنے آئے گا تو وہ اُس کے ساتھ ہوں گے ( کلسیوں ۳: ۴) اور اُس کے ساتھ زمین پر حکومت کریں  گے۔ (مکاشفہ ۳: ۲۱ ، ۴: ۲۴۔۲۷) لیکن اُس کی تابعد اری میں وہ حکومت کریں گے  ۔ مناسب تھا کہ اُس کی بادشاہت کے نشان میں دونوں گروہوں کا ذکر ہوتا ۔

 چنانچہ ایسا ہی ہوا کیونکہ موسیٰ اور الیاس کا وہاں ہونا اس پر دلالت کرتا ہے۔ موسیٰ جو مر گیا تھااب زندہ ہوا تھا اور الیاس جو مر ا نہیں تھا لیکن زندہ آسمان کو اُٹھایا گیااب دونوں موجود تھے اور اُس جلال میں شریک تھے ۔ ( لوقا ۹: ۳۱) ایک اور بات اس ماجر ے میں قابل غور ہے کہ یہاں پر تینوں آدمی یعنی پطرس اوریعقوب اور یوحنا اپنے اصلی جسموں  میں حاضر تھے یہ بات دُنیا کے اُن موجود ہ باشندگان کی طرف اشار ہ کرتی ہے کہ جن پر خداوند یسوع مسیح اور اُس کے ایماندار جلال والی صورت میں ہو کے حکومت کریں  گے در حقیقت آسمان کی بادشاہت کا جس  میں خدا وند یسوع مسیح اپنے باپ کے جلال میں آئے گا یہ ایک عمدہ نشان اور نظارہ ہے اُس پیش گوئی کے پورے ہونے کو صادق ٹھہراتا ہے کہ ’’ بعض ہیں کہ جب تک ابن آدم کو اپنی بادشاہت میں آتے دیکھ نہ لیں موت کا مزہ نہ چکھیں گے ‘‘  مندرجہ بالا تفسیر کی تصدیق خود پطرس کی بات سے ہوتی ہے ( ۱۔پطرس ۱: ۱۱۔۱۸) یہ وہی پطرس تھا جو اُن تینوں شاگردوں میں سے ایک تھا جو جو یسوع مسیح کے ساتھ پہاڑ کی چوٹی پر گئے تھے ۔ اور اُس نے یہ سب کچھ جس کا بیان ابھی کیا گیاتھا۔ اور وہ یوں لکھتا ہے ’’بلکہ تم ہمارے خداوند اور بچانے والے یسوع مسیح کی ابدی بادشاہت میں بڑی عزت کے ساتھ داخل ہو گے ۔ ۔۔۔۔ کیونکہ ہم نے نہ فیلسوفی کی کہانیوں کا پیچھا کر کے بلکہ آپ اُس کی بزرگی کے دیکھنے والے ہو کے اپنے خداوند یسوع مسیح کی قدرت اور آنے کی خبر تمہیں دی کہ اُس نے خدا باپ سےعزت و حرمت پائی جس وقت نہایت بڑے جلال سے اُس کو ایسی آواز آئی کہ یہ میرا پیار ا بیٹا ہے جس سے میں میں راضی ہو ں اور ہم نے جب اُس کے ساتھ مقد س میں پہاڑ پر تھے یہ آواز آسمان سے آتی سُنی‘‘ ۔ اسے پیشتر مسیح کو اپنی بادشاہت میں آتے دیکھ لیا جیسا کہ اُس نے وعدہ کیا تھا کہ و ہ دیکھیں  گے ۔

Leave a Comment