بائبل شریف کی خوبیاں

Eastern View of Jerusalem

The Uniqueness of the Bible

By

Akbar Masih

اکبر مسیح

Published in Nur-i-Afshan July 31, 1884

نور افشاں مطبوعہ ۳۱ جولائی ۱۸۸۴ ء

ایک تعلیم یافتہ بنگالی مسلمان بنام قربان علی کی محققانہ شہادت کہ بائبل سب سے اچھی کتاب ہے یہ ثابت ہو سکتا ہے اس کے اس پاک اور نیا مخلوق بنانے کی تاثیر سے جو وہ اپنے ہر سچے درس کرنے والے پر کرتے ہیں اور یہیں سے یہ بھی ثابت ہو سکتا ہےکہ اس کا مصنف خدا ہے ۔مگر یہ بات اور بھی زیادہ صداقت کو پہنچی ہے۔ جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ صرف بائبل ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ہم کو ہر ایک بات جو ہمارا خالق ہم سے چاہتا ہے سکھلاتی ہے خواہ وہ ہمارے جاننے کی ہو یا ایمان لانے اور یا عمل کرنے کی ۔پھر وہ ہم  کو یہ بھی آگاہ کرتی ہے کہ کیونکر اس کے قہر سے جو ہم پر واجب ہے بھاگ کر اس کے کامل رحم کے زیر سایہ ہمیشہ اس کے آگے خوشی اور خرمی سے پناہ گزیں ہوں ۔وہ ہم پر ظاہر کرتی ہے ۔(۱) خلقت کازار (۲) خدا کی ذات مقدس اور فرشتوں اور انسانوں کی ماہیت (۳) روح کی بقائے ابدی (۴) انسان کے خلق کئے جانے کا مقصد (۵) گناہ کا آغاز اور اس کا سبب بدی اور مصیبت کا ( جو اسی کا نتیجہ اور حاصل ہے ) لازم ملزم ہونا( ۶ ) عالم فانی کی بدحالی اور خرابی اور عالم باقی کا وہ جلال جو اس کے صادق بندوں کے لئے تیار ہے علاوہ بریں بائبل ہم کو ایک ایسی کامل اخلاقی شریعت سکھلاتی ہے۔ جو ہماری عقل سیلم سے پوری پوری موافقت رکھتی ہے اور جس کی کاملیت اور خوبی پر ہمارا وہ ضمیر جس کو اس نے ہمارے سینہ میں جگہ دی ہے شاہد ہے۔ اس کتاب کے دفتر میں ہم انسان کے پوشیدہ دلی منصوبہ اور کام ایک ایسے طور سے دیکھتے ہیں جس سے کامل ثبوت بہم پہنچتا ہے کہ درحقیقت یہ اس الہٰام ہے جو دل کا جانچنے ولا ہے ۔یہ ہم کو انسان کے روحانی و دلی امراض کی پوری پوری کیفیت بتا کر ساتھ ہی اس کے علاج کا مجرب(تجربہ کرنے والا) نسخہ دکھلاتی ہے ۔ اس منبع سے ایسے روحانی زندہ چشمہ پھوٹتے ہیں کہ گناہ کی سچی شناخت حاصل ہو تاکہ آدم زاد اپنی اس پست حالی سے خروج کرکے نجات سرمدی (دائمی)اور حیات ابدی کو پہنچیں ۔اگرچہ مختلف زبانوں میں بڑے بڑے  عقلا اور علما نے ہزارہا کتابیں ایک سے ایک بڑھ کر تصنیف کیں تاہم ان میں سے اچھی سے اچھی کتاب بھی اس بائبل کے مقابل نہ تو با اعتبار اس کے مذہب یا اخلاق کے نہ با اعتبار اس کے تاریخ یا نظم کی خوش اسلوبی ،عمدگی اور پاکی کے اپنی ہستی نہیں رکھتی ۔میری دانست میں تو ایسے سنگین معاملہ پر بہت اوروں کی گواہی اور انصاف کے علاوہ سر ولیم جونس مرحوم کی شہادت جو ان بڑے بڑے عالموں میں جنہوں نے صفحہ روزگار کو زینت بخشی شمار کیا جاتا ہے زیادہ غور اور توجہ کے قابل ہے ۔وہ یوں کہتا  ہے

اس منبع سے ایسے روحانی زندہ چشمہ پھوٹتے ہیں

میں نے بلاناغہ بڑی توجہ سے صحف مقدس کا درس کیا اور اس پاک دفتر کی نسبت میری تو یہ رائے ہے کہ علاوہ اپنے الہٰامی اصالت(اصلیت) کے اس میں کہیں زیادہ اصلی فصاحت، کہیں زیادہ عالی خوبیاں ،کہیں زیادہ پاک اور خالص اخلاق کہیں، زیادہ دلچسپ اور مفید تواریخ ،کہیں زیادہ عالی درجہ کی عروض اور فصاحت کی باریکیاں اور صفتیں داخل ہیں ۔ایسا کہ جو تمام جہاں کی کتابوں سے جو کہ مختلف زبانوں کے مختلف اقوام میں مل سکتی ہیں ہرگز ہرگز نہیں نکل سکتیں ۔ان صحف مقدسہ کی قدامت اور اصالت پر تو کسی کو شک ہو ہی نہیں سکتا۔ ان کے مضامین ان واقعات کی طرف جو ان کی تصنیف کی مدت مدیہ بعد وقوع میں آئی ایسی سہولت سے برجستہ (بروقت، بے ساختہ) اشارہ کرتی ہیں کہ کامل یقین پیدا ہو جاتا ہے کہ یہ اصلی پیشن گوئیاں ہیں اس لئے ضرور الہٰامی ہیں۔

اس آرٹیکل کے ترجمہ سے ہماری یہ غرض ہے کہ ہمارے بیچارے مسلمان عموماً اور ان کے ملانے، واعظ رو نصاریٰ خصوصاً مطلع اور خبردار ہوں کہ کس طرح سے مذہب عیسوی کے آفتاب صداقت کے اس ظلمت کہ وہ جہاں کو روشن اور منور کر دیا کہ ہمارے مخالفین بھی حیرت زدہ ہو کر انگشت بدنداں(دانتوں میں انگلیاں دبے،حیران) کھڑے ہیں یہاں تک کہ اس کی صداقت پر نعرہ بلند گواہی بھی دے رہے ہیں خدا ایسے راہ یافتوں کی جلد منزل مقصود تک پہنچائے آمین!

Leave a Comment