Similarities between Moses and Jesus Christ
By
Rev.Perm Sukh
علامہ پرم سکھ
Published in Nur-i-Afshan July 19, 1895
نور افشاں مطبوعہ ۱۹جولائی ۱۸۹۵ ء
مسیح ہے مثل موسیٰ اے عزیز ۔
کلام پاک سے کر ے تمیز(فرق) موسیٰ یسوع مسیح کا بہت ہی صاف صاف اور کھلا ہوا نشان تھا ۔چنانچہ اس نے خود بنی اسرائیل کے سامنے اپنے کو خُداوند یسوع مسیح سے نسبت دی ۔جیسا کہ استثنا ۱۸۔ ۱۵ میں مرقوم ہے ۔ خُداوند تیرا خُدا تیرے لئے تیرے ہی درمیان سے تیرے بھائیوں میں سے میری مانند ایک نبی برپا کرے گا۔ تم اس کی طرف کان لگاؤ۔ یہ نبوت یسوع مسیح کے آنے کی ہے۔
اوّل۔
یہ کہ یسوع مسیح اور موسیٰ کی پیدائش کی حالت میں بہت موافقت(ايک جيسا ہونا) ہے کہ موسیٰ بنی اسرائیل میں سے پیدا ہوا۔ اور مسیح بھی اسی خاندان سے پیدا ہوا پھر موسیٰ کی پیدائش کے وقت یہ گھرانا بہت پست حال(غريب) تھا۔ سو یسوع کی پیدائش کے وقت میں بھی یہ خاندان پست حالت میں تھا ۔پھر موسیٰ کی پیدائش کے وقت میں بادشاہ مصر نے اولادِ بنی اسرائیل کو وقت ِ ولادت دائیوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا تھا۔ ویسا ہی یہودیہ کے بادشاہ ہیرودیس نے بھی وقتِ پیدائش مسیح کے سارے بیت لحم کے چھوٹے چھوٹے لڑکوں کی ہلاکت کا حکم دیا تھا ۔ اور جس طرح خُدا نے فرعون کے سخت حکم قتل سے موسیٰ کو بچا ليا۔اُسی طرح ہیرودیس کے سخت حکم سے مسیح کو محفوظ رکھا۔
دوئم۔
دونوں نے یعنی موسیٰ اور مسیح نے محض اپنی خوشی اور مرضی سے اپنے تئیں پست اور نيچ (کم تر)کیا۔ موسیٰ ملکِ مصر کی سلطنت کا وارث تھا ۔ پر خُدا کے لوگوں کو بچانے کو اپنی اُس بڑی عزت اور حشمت کو پسند نہ کیا۔ بلکہ ان کے دُکھ اور در د میں شریک ہونے کو خوش عزت پر فوقیت (برتری) دی ۔ جیسا کہ لکھا ہے۔ ایمان سے موسیٰ نے سیانا(سمجھ دار ) ہو کے فرعون کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے انکار کیا۔ کہ اس نے خُدا کے لوگوں کے ساتھ دُکھ اُٹھانا اس سے زیادہ پسند کیا کہ گناہ کے سُکھ کو جو چند روزہ ہے حاصل کرے مسیحی لعن طعن کو مصر کے خزانہ سے بڑی دولت جانا ۔عبرانیوں ۱۱: ۲۴، ۲۵ ۔ سو ایسا ہی مسیح نے بھی اس خوشی کے لئے جو اس کے سامنے تھی شرمندگی کو ناچیز جان کے صلیب کو سہا اور خُدا کے تخت کے داہنے جا بیٹھا۔ عبرانیوں ۱۲: ۲۔
سوئم۔
دونوں نے (مسیح و موسیٰ ) غلام اور اسیروں اور مصیبت میں پڑے ہوؤں کو ان کی غلامی اور مصیبت سے نکالا۔ موسیٰ نے بنی اسرائیل کو فرعون کے قبضے اور مصر کی غلامی سے چھڑایا یسو ع مسیح نے اپنے لوگوں کو شیطان کی غلامی اور گناہ کی اسیری سے بچایا ۔
چہارم۔
دونوں نے لوگوں پر خُدا کی مرضی اور شریعت ظاہر کی موسیٰ نے نجات کی راہ اعمالوں کے وسیلہ بتلائی اور مسیح نے فضل کے وسیلہ نجات کی راہ دکھلائی۔ جیسا کہ کلامِ الہٰی خبر دیتا ہے ۔ کیونکہ شریعت موسیٰ کی معرفت دی گئی مگر فضل اور سچائی یسوع مسیح سے پہنچی ۔ یوحنا ۱: ۱۷۔
پنجم۔
دونوں نے خُدا اور انسان کے درمیانی اور کہانت کاکام کیا۔
ششم ۔
موسیٰ نے بہت معجزے دکھائے مسیح نے بھی طرح طرح کے معجزے دکھائے۔
ہفتم۔
موسیٰ دریائے قلزم پر سوکھی زمین سے ہو کر پار نکل گیا مسیح سمندر پر پاؤں پاؤں چلا۔
ہشتم۔
مصر سے نکلنے کے بعد پچاسیواں دن خُدا نے موسیٰ کے وسیلہ کوہ سینا پر دس احکام بڑے جلال کے ساتھ دئيے۔ وہ ویسا ہی مسیح نے آسمان پر جانے کے بعد پچاسویں یعنی پنتیکوست کے دن پاک روح اپنے شاگردوں کو عنایت کی اور وہ طرح طرح کی زبانیں بولنے لگے ۔ اعمال ۲: ۴۔
نہم۔
خُدا سے موسیٰ نے رو برو باتیں کیں اسی طرح مسیح یسوع نے خُدا سے باتیں کیں۔
دہم۔
موسیٰ نے چالیس دن روزہ رکھا اسی طرح مسیح نے بھی چالیس دن روزہ رکھا۔
یا زدھم ۔
دونوں نے خُد ا کی طرف سے لوگوں کے لئے طرح طرح کی بیش قیمت نعمتیں اور برکتیں حاصل کیں۔ چنانچہ موسیٰ نے بنی اسرائیل کے لئے بیابان میں خوراک اور جو کچھ درکار تھا ۔ خُدا سے سفارش کر کے حاصل کیا۔ اسی طرح یسوع مسیح نے اپنے لوگوں کے لئے طرح طرح کی روحانی برکتیں اور نعمتیں حاصل کیں۔
دوازدہم۔
دونوں نے اوروں کی بھلائی کے لئے محنت اور دکھ اُٹھا یا موسیٰ نے بنی اسرائیل کے لئے اپنی بے عزتی اختیار کی اور لوگوں کا لعن طعن سنا ۔ اور یسوع مسیح نے سارے گنہگار انسانوں کے لئے دُکھ اُٹھایا۔
سیزدہم۔
دونوں نے اس ناحق نا شکروں سے جن کے لئے بڑے بڑے دُکھ اُٹھائے احسان مندی نہ دیکھی۔ بنی اسرائیل نے اکثر موسیٰ کی بات نہ سنی۔ اور اُس کی حکومت سے ناراض ہو کر اس سے سرکشی کرنے اور الگ ہونے پر ہوئے اور اکثر اس کی شکایت کرنے اور کڑ کڑانے اور اپنی تکلیفوں کو جو ان کے گناہ کے باعث تھیں اس کے قصور سے ٹھہراتے تھے۔ اور اسی قدر یہودیوں کی عادت مسیح کے ساتھ تھی کہ انہوں نے خونی کو اس سے یعنی مسیح سے زیادہ عزیز رکھا اور پسند کیا وہ اپنوں پاس آیا اپنوں نے قبول نہ کیا فقط۔