مسیح کے قیامتی اور جلال والے جسم کے بیان میں

Eastern View of Jerusalem

Resurrected body of Jesus

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan May 15, 1884

نور افشاں مطبوعہ ۱۵ مئی ۱۸۸۴ ء

وہ بدن جس کے ساتھ خداوند یسوع مسیح مردوں میں سے جی اٹھا درحقیقت وہی بدن تھا جو صلیب پر کھینچا گیا ۔یہ بات صلیب کی میخوں اور نشانوں سے ظاہر ہوتی ہے جو اس کے بدن میں جی اٹھنے کے بعد نظر آئی تو بھی انجیل کے بیان پر غور کرنے سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اس بدن کی حالت بہت بدل گئی تھی کس قدر بدل گئی تھی یہ بیان کرنا مشکل ہے انجیل سے مندرجہ ذیل باتیں ثابت ہیں۔

۱۔یہ بدن شاگردوں سے دیکھنے میں پہلے پہچانا نہیں جاتا مثلاًجب مریم مگدلینی نے اس کو دیکھا اس نے سمجھا کہ وہ باغبان ہے (یوحنا ۲۰: ۱۵ )اور پھر(لوقا ۲۴: ۳۱ )میں یوں بیان ہوا کہ وہ شاگرد یروشلیم سے اماؤس نام گاؤں کو جاتے تھے رستہ میں خدا وند یسوع مسیح ان کے ساتھ شامل ہو اور ان کے ساتھ باتیں کرتا ہوا اور ان کو سمجھاتا ہوا کہ مسیح کا مر جانا اور مردوں میں سے جی اٹھنا ضرور تھا ساتھ چلا شاگردوں نے اس کو جب تک کہ وہ مکان پر نہ پہنچا اور روٹی کھانے بیٹھا اور اس کو متبرک کر کے ان پر تقسیم کیا نہ پہچانا ۔(یوحنا ۲۱ باب )میں یوں بیان ہوا کہ مسیح کئی ایک شاگردوں کو گلیل کے دریا پر نظر آیا لیکن ان میں سے کسی نے پہلے اسے نہ پہچانا جب کہ اس نے مچھلی پکڑنے کا معجزہ دکھایا تب انہون نے جان لیا کہ خداوند یسوع مسیح ہے۔

قیامت میں لوگ نہ بیاہ کرتے اور نہ بیاہے جاتے ہیں

۲ ۔ بیان ہوا ہے کہ خداوند یسوع مسیح دو دفعہ شاگرد وں پر ظاہر ہوا جب کہ وہ ایک کمرہ میں اکٹھے تھے جس کے دروازے اور کھڑکیاں بند تھیں (یوحنا۲۰: ۱۹ ، لوقا ۲۴ : ۳۶ )۔

۳۔ انجیل سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مسیح کا بدن جسمانی تھا بمعہ گوشت اور ہڈی کے( لوقا ۲۴: ۳۹ )آیت کا ظہور اعجازی تھا۔ شاگردوں نے اس کو دیکھنے کی امید نہیں کی تھی لکھا ہے کہ ’’وہ ڈر گئے اور سمجھتے رہے کہ ہم کس روح کو دیکھتے ہیں۔ تب خداوندنے ان کو تسلی دی یہ کہہ کر کہ تم گھبراہٹ میں پڑے ہو میرے ہاتھ پاؤں کو دیکھو کہ میں ہی ہوں مجھے چھوؤ اور دیکھو کیونکہ روح کے گوشت اور ہڈی نہیں ہوتی جیسا مجھ میں دیکھتے ہو۔ اوریہ کہہ کر ان کو اپنے ہاتھ پاؤں دکھائے‘‘ اس بات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ حقیقی جسم تھا کہ اس نے ان کے سامنے بھنی ہوئی مچھلی اور شہد کا چھتہ بھی کھایا مسیح کے بدن کی یہ حالت تھی جب تک کہ وہ مردوں میں سے جی اٹھ کر اس دنیا میں رہا بعد چالیس (۴۰)دن کے مسیح آسمان پر اٹھایا گیا وہاں جا کر اس کا بدن کس حالت میں ہے یہ ہم پوری طرح نہیں بتا سکتے ۔تو بھی چند باتیں جو کہ بائبل میں اشارۃً مذکور ہوئیں ہیں ان کا تذکرہ میں بیان کرتا ہوں ۔انجیل میں بیان ہوا ہے کہ کیا ایمانداروں کا قیامتی جسم مسیح کے جلال والے جسم کے موافق ہو گا اورہم انجیل میں ایمانداروں کے قیامتی جسم کی بابت اشارات پاتے ہیں۔ پس یہ اشارہ مسیح کے جسم کی جانب سے اشارہ ہو گا اور اس کے جسم کی حالت سمجھ میں آجائے گی ایمانداروں کا جسم اس دنیا میں ایسا بنا ہوا ہے کہ نہ صرف انسانی غیر فانی اور علت غائی(نتیجہ ، محاصل)کو پورا کرتا ہے بلکہ حیوانی مطالب ہو بھی ادا کرتا ہے ۔آسمان میں حیوانی حاجتیں نہ ہوں گی۔ پس آسمانی بدن حیوانی خاصوں سے مبرا ہوگا۔ وہ جسم روحانی جسم ہوگا اور اس کا بیان (۱۔کرنتھیوں ۱۵: ۴۲۔۴۹ )میں یوں بیان ہوا ہے کہ’’ مردوں کی قیامت بھی ایسی ہی ہے جسم فنا کی حالت میں بویا جاتا ہے اور بقا کی حالت میں جی اٹھتا ہے ۔بے حرمتی کی حالت میں بویا جاتا ہے اور جلال کی حالت میں جی اٹھتا ہے کمزوری کی حالت میں بویا جاتا ہے اور قوت کی حالت میں جی اٹھتا ہے ۔نفسانی جسم بویا جاتا ہے اور روحانی جسم جی اٹھتا ہے جب نفسانی جسم ہے تو  روحانی جسم بھی ہے ‘‘۔

قیامتی بدن جسم ہے یعنی مادہ سے بنا ہوا اور مادہ کی لازمی صفات رکھنے والا اس کا پھیلاؤ ہے اور جگہ روکتا ہے۔ یعنی اس میں طول و عرض و عمق (تہ، تھاہ، گہرائی)ہے اس کی شکل ہے اور وہ شکل انسانی ہے ۔مسیح کی شکل کو پولس نے دیکھا جب کہ وہ دمشق کی راہ پر تھا اور یوحنا اور ستفنس نے بھی دیکھا تو بھی مادہ (جسم ، وجود)کہنا چاہئے کہ اس جلال والے بدن میں گوشت اور خون نہیں ہوتا کیونکہ صاف لکھا ہے کہ’’ گوشت اور خون خدا کی بادشاہت کا وارث نہ ہو گا ‘‘گوشت اور خون فانی ہے اور فانی غیر فانی کا وارث نہیں ہو گا ضرور ہے کہ فانی بقا کو پہنے اور مرنے والا ہمیشہ کی زندگی کو قیامتی بدن میں جسمانی حاجتیں اور کمزوریاں اور خواہشیں نہ ہوں گی ۔یہ صرف دنیا میں ہیں اور دنیا وی کاروبار کے نظام کے انجام کو پہنچانے کو دی گئیں ہیں۔ مسیح نے فرمایا ہے کہ ’’قیامت میں لوگ نہ بیاہ کرتے اور نہ بیاہے جاتے ہیں بلکہ آسمان پر خدا کے فرشتوں کے موافق ہوں گے‘‘ اس سے یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ فرشتوں کی مانند بے بدن اور روحانی ہوں گے بلکہ یہ کہ جیسے فرشتے ہمیشہ کے رہنے والے ہیں اور جسمانی حاجتوں اور خواہشوں سے پاک ہیں ویسے ہی وہ بھی ہوں گے ۔ہمارے قیاس میں یہ آتا ہے کہ مسیح کا بھی آسمانی بدن وہی بدن ہے جو دنیا میں  تھا اگرچہ بہت بدلا ہوا وہ بدن روحانی ہے جلال والا غیر فانی اور ہمیشہ رہنے والا اس کو بدن کہا گیا ہے اس واسطے کہ وہ بدن کی ساری لازمی صفتیں رکھتا ہے اس میں پہلا وہی جگہ روکتا ہے شکل دار ہے ۔فقط

Leave a Comment