مسلمانوں کی تقدّیر

Eastern View of Jerusalem

Islam and Predestination

By

Dera Nanak

ڈیرہ نانک

Published in Nur-i-Afshan May 08, 1890

نور افشاں مطبوعہ۸مئی٫۱۸۹۰

مسلمانوں کا عام مسئلہ ہے کہ جو کچھ تقّدیر میں ہے وہی ہو گا اور تقدیر بدل نہیں سکتی اور نیکی اور بدی خدا کی طرف سے ہے ۔اگر خدا نے کسی شخص کے حق میں چور ہونا لکھا ہے تو وہ اپنی کوشش سے بچ نہیں سکتا۔اگر پھانسی کی موت مقدّر میں ہےیعنی خدا نے مقرر کر دی ہے تو کسی طرح اس سے نہ بچے گا۔اس مسئلہ میں بانی ہر امر کا خدا ٹھہرنا ہے۔اگر اس کے مطابق دُنیا میں عمل ہو۔تو تمام نیکی بھلائی کی اُمیدیں خاک میں ملتی ہیں۔آدمی سب کچھ کر کے بھی بے قصور رہتا کیونکہ کرتا دھرتا خدا ہی ٹھہرتا ہے۔

مگر مشکاۃمیں ایک حدیث ہے جو محمدیوں کی اس تقدیر کو بھی پیچھے پھینکتی ۔ جس سے یہ ثابت ہے کہ آدمی کے ارادوں اور مقرری قاعدوں کو توڑ سکتا ہے۔یا یوں کہو کہ آدمی کی کرتوت یا ہمت سے خدا کی تقدیر عاجز ہے۔دیکھو

مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث ۷۵۶

دعا تقدیر کو بدل دیتی ہے۔

راوی:

وعن سلمان الفارسي قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ” لا يرد القضاء إلا الدعاء ولا يزيد في العمر إلا البر ” . رواه الترمذي

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تقدیر کو دعا کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں بدلتی اور عمر کو نیکی کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں بڑھاتی۔ (ترمذی)ترمذی نے۔اب یہاں دُعا ایک وسیلہ ٹھہرایا گیا ہے۔جو اﷲکی تقّدیرکو پھیر دیتی ہے اور نیکی عمر کو بڑھاتی ہے ۔اب اس موقعہ پر غور کرنا چاہئے کہ محمدیوں کی پانچ وقت کی نماز سب فضول ہے ۔دُعا اور صرف دُعا اﷲکی تقّدیر کو پھیرنے والی ہے اور نیکی اﷲکی مقرر کی ہوئی عمر کو بڑھانے والی ہے۔

اس سے محمدیوں کی تقّدیرالٰہی باز بچہ طفلان (بچوں کا کھیل)ٹھہرتی ہے۔مگر مسیحیوں کا عقیدہ بہر طور حق ثابت ہے۔دُعا جو سچے دل سے نکلے تمام نمازوں اور وظیفوں سے بڑھ کر ہےاور بیشک نیکی عمر کو بڑھاتی ہے ۔کیونکہ خدا نے سچے دل کی دُعا اور حقیقی نیکی میں یہ تاثیر رکھی ہے۔اﷲکی درگاہ سے ہمیشہ جواب آتا ہے ۔مرادیں پُوری ہوئی ہیں ۔محمدی بھائیو قرآنی تقدیر کو اب تہہ کر رکھئے کیونکہ یہ حدیث اور قرآنی تقّدیر ضدین ہیں ۔اور یہ محال ہے۔

Leave a Comment