قرآن اور مسیح کی مصلوبیت

Eastern View of Jerusalem

The Crucifixion of Christ and Quran

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan January 19, 1890

نورافشاں مطبوعہ۹ جنوری۱۸۹۰ء

قرآن اِس واقعہ عظیم کی نسبت یہودیوں کو اِس قول کا قائل بتاتا ہے ۔جیسا کہ بیان کیا گیا ہےکہ

 وَّ قَوۡلِہِمۡ اِنَّا قَتَلۡنَا الۡمَسِیۡحَ عِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ رَسُوۡلَ اللّٰہِ

یعنی اُن کاقول ہے کہ ہم نے قتل کیا مسیح ابنِ مریم  رسولِ خُدا کو پس یہ محض خلافِ بیان ہے کیونکہ مُخالف یہودیوں نے اُس کو ہرگز نہیں کہا کہ وہ جس کو ہم نے مصلوب کیا مسیح ابنِ مریم خدا تھا بلکہ یہ تو اُس کی مسیحائی کے اخیر فیصلہ تک منکر رہے اور جب رومی حاکم پیلاطس نے کہا کہ تم اس شخص پر کیا نالش کرتے ہو؟‘‘ َانہوں نے جواب دیا کہ  ’’اگر یہ بدکار نہ ہوتا تو ہم تیرے حوالے نہ کرتے ‘‘اور جب اُس نے انکی مرضی کے مطابق اُس پر قتل یعنی مصلوبیت کا فتوی دیا اور یہ کتابہ لکھ کر صلیب پر لگایا۔’’یسوع ناصری یہودیوں کا بادشاہ ‘‘ یعنی مسیح تو سردار کاہنوں اور یہودیوں نے اُس کو پڑھ کر کہا ’’ یہودیوں کا بادشاہ‘‘ مت لکھ بلکہ یہ کہ اُس نے کہا کہ میں یہودیوں کا بادشاہ ہوں ۔پھر جب وہ دفن کر دیا گیا تو دوسرے روز سردار کاہنوں  اور فریسیوں نے پیلاطس کے پاس جمع ہو کر کہا۔’’ اے خداوند ہمیں یاد ہے کہ وہ دغا باز  اپنے جیتے جی کہتا تھا کہ’’ میں تین دِن کے بعد جی اُٹھوں گا‘‘۔ پس یہ دو نام  بدکار اور دغا باز  اُس کو دئیےاور کبھی نہیں کہا کہ وہ مسیح تھا۔اِن باتوں سے مصنف قرآن کی خلاف بیانی کیسی صاف ظاہر ہے ۔منکر یہودی تو آج تک اُس مصلوب کو وہی نام دیتے ہیں  اوراُنکو بخوبی علم اور کامل یقین تھا اور ہے کہ وہ ہی شخص تھا جس نے اپنی سچائی کے دعوی ٰ پر صلیب پائی نہ کہ ہم شبہ میں پڑ گئے۔یہ شبہ تو عرب کے مدعی الہام (مگر متبلائے اوہام (دھوکے کے شکار)کو بہ تقلید خیالات و ہمیہ اُن بدعتی فلاسفر ان ِیونانی و نستوئیقی  وغیرہ کے واقع ہوا جن کی تردید ابتدا ئے تاریخ مصلوبیت  سے مسیح کے رسول اور بعد اُن کے اجماع اُمت ِ مسیحی چھ برس تک جبکہ یہ شبہ محمدی جبریل نے خوبصورت وجیہ (خوبصورت) وحی لاتا تھا ۔آنحضرت کے دِل میں ڈالا کرتے رہے اور برابر آج تک الٰہامی علمی و تواریخی دلائل سے کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے  جب تک کہ وہ آسمان سے پھر نزول فرما دے اور تب سے (یہودی) بھی اُس پر جسے انہوں نے چھیدا ہے ۔نظر کرینگے او ر وہ بھی جو شبہ لہم کے دام مغالطہ میں پھنسے ہوئے ہیں  دُنیا کی ساری قوموں  کے ساتھ چھاتی پیٹیں گے او ر ابن ِآدم کو بڑی قدرت اورجلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گے۔بقول ہمارے فاضل ڈاکٹر مولوی عمادالدین صاحب لاہز کے محمد صاحب  کے دین کے بطلان کی  سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ وہ مسیح کی مصلوبیت  کے منکر ہیں اور اُنہیں صلیب کی حکمتوں اور اس کی برکات  کے دریافت کی طاقت نہ تھی ۔وہ نجات کو اعمال پر منحصر کرتے ہیں جس کے مطابق سب کی نجات ناممکن ہے ہر فرد بشر کی کیونکہ کُل بنی آدم کے اعمال نکمے ہیں ۔محمد صاحب خدا کی بخشش  کی قدر نہیں جانتے اوراپنے اعمال سے وہ آسائش جو خدا کو حاصل ہے خریدنا چاہتے ہیں۔

Leave a Comment