عہدِ نجات

Eastern View of Jerusalem

The Covenant of Salvation

By

Once Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan August 11, 1887

نور افشاں مطبوعہ ۱۱۔ اگست ۱۸۸۷ء

یہ وہ عہد ہے جو کہ خدا اور جنابِ مسیح کے درمیان انسان کی نجات کے لیے باندھا گیا اور یہ ازلی اور ابدی عہد ہے ۔جب کہ انسان اس عہد پر قائم نہ رہا جو کہ خدا اور آدم کے درمیان تھا ۔تو انسان کی نجات کے لیے خدا کی رحمت نے انسان کی بربادی گوارا نہ کرکے اس عہد کو ظاہر فرمایا جو باپ اور بیٹے کے درمیان ابتدا ئے عالم سے پیشتر ٹھہرایا گیا تھا ۔عیسائی عقیدہ کے موافق صرف ایک ہی خدا ہے جو کہ وحدہ لاشریک ہے ۔چونکہ الہٰی ماہیت میں تین اقنوم ہیں جو کہ ماہیت میں ایک ہی اور قدرت وجلال میں برابر اور ایک دوسرے کے مفعو ل ہوسکتے ہیں ۔آپس میں کلام کرسکتے ،محبت رکھ سکتے ہیں ۔اگرچہ یہ بیان غیرمدرک (سمجھ سے بالا)صورت رکھتا ہے ۔تاہم صحیح اور راست مانا گیا ہے اور ہمارے ایمان کی ایک جزا علیٰ ہے ۔

صرف ایک ہی خدا ہے جو کہ وحدہ لاشریک ہے

اسی بنا پر باپ بیٹے کے درمیان نجات کا ایک ابدی عہد باندھا گیا ۔کلام الہٰی میں اس کا بیان کھلم کھلا ہے ۔پولُس رسول کہتا ہے کہ “وہ زمانوں سے پوشیدہ تھا”۔مسیح خود ان وعدوں کا تذکرہ کرتا ہے جو مجسم ہونے سے پیشتر اس سے کئے گئے ،مشابہت جو آدم اور مسیح کے درمیان اس مضمون کے متعلق دی گئی (رومیوں ۵: ۱۲۔۲۱) عہد میں کئی ایک باتیں ہوتی ہیں ۔فریقین ،شرط اور وعدہ ہیں ۔

(۱) خدا باپ خدا بیٹا آپس میں فریقین ہیں ۔

(۲) شرایط یہ ہیں (الف)مجسم ہونا اور عورت سے پیدا ہونا ،بست ہونا(جماہوا)۔(ب)آزمایا جانا۔(ج)شریعت کا پابند ہونا ،کامل راستبازی کا پورا کرنا۔ (د)انسان کے گناہوں کا کفارہ دینا۔اپنے ہی لہوسے گناہوں کا دام دینا ۔ انسان کے لیے نجات حاصل کرنا ۔(ر) غضب الہٰی سہنا۔

(۳)وعدے یہ ہیں (الف ) ایک بے عیب جسم مسیح کو دیا گیا ۔(ب) روح القدس کی خوبیوں سے آراستہ کیاگیا۔(ج ) خدا کے دہنے ہاتھ بیٹھنا ،شیطان کو کچلنا۔(د)موت سے چھڑایا جانا اور آسمان وزمین کا اختیار دیاجانا۔(ر)کلیسیا کا سر ہوکر روح القدس سے اپنی کلیسیا کومالا مال کرنا۔(س) ایک بے شمار گروہ برگذیدوں کا اس کی نجات سے فیض یاب ہوگا ۔(ص)قیامت کی عدالت اسے سونپی جائے گی ۔

اب یہ عہد نجات پورا ہوا اور نجات کل بنی آدم کے سامنے رکھی گئی ۔بشرطیکہ و ہ اس پر ایمان لائیں ۔وسٹ منسٹر کونفیشن آف فیتھ میں لکھتا ہے کہ

“انسان نے برگشتگی کے باعث اس عہد عمل کے وسیلہ اپنے آپ کو زندگی کے حاصل کرنے کے ناقابل ٹھہرایا ۔ خدا نے اپنی نیک مرضی اور ارادہ کے بموجب نیا عہد فضل کا باندھا جس میں مسیح کے وسیلہ زندگی اورنجات کی نعمت سب گنہگاروں کے آگے رکھی بشرطیکہ وہ اس پر ایمان لاکے نجات حاصل کریں ۔اس نے وعدہ کیا کہ ان کو جو زندگی کے لیے مقرر کئے گئے روح بخشے گا تاکہ اس کے وسیلہ سے ایمان لانے کی قابلیت حاصل کریں”۔

اس عہد فضل کا مسیح شفیع (شفاعت کرنے والا)ہے ۔اگر اس پر یقین نہ رکھیں تو ہم خدا اور مسیح اور نجات سے محروم رہتے ہیں ۔وہ جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے ہمیشہ کی زندگی اس کی ہے ۔وہ جو ایمان نہیں لاتا زندگی کو نہ دیکھے گا بلکہ خدا کا قہر اس پر رہے گا ۔

ایمان لانے کی صورت میں خدا ہم سے فرماتا ہے کہ “میں تمہارا خدا ہوں گا تم میرے لوگ ہوگے “۔مطلب جس کا یہ ہے کہ خدا نے برگشتہ انسانوں کا ایک گروہ اپنا خاص حصہ ہونے کے لیے برگزیدہ کیا اور ہم اس کی ملکیت ہونے ۔پس بنی آدم کوجان لینا چاہئے کہ ایک ہی وعدہ ،ایک ہی شفیع اور ایک ہی نجات ہے ۔کیونکہ آسمان کے تلے کوئی دوسرا نام نہیں دیا گیا ۔جس سے ہم نجات حاصل کریں ۔ ح

Leave a Comment