What the world’s greatest scholars said about the Bible?
By
Faitah Masih
فتح مسیح
Published in Nur-i-Afshan September 29, 1887
نور افشاں مطبوعہ ۷۔ نومبر۱۸۸۹ء
دنیا کے بڑے عالموں نے بائبل کی نسبت کیا گواہی دی ہے جو لوگ بائبل کو بغور پڑ ھتے ہیں اُن کے سامنے بائبل اپنی سچائی کی گواہی ایسے مضبوط دلائل سے پیش کرتی ہے کہ ان کو اس کے حق سمجھنے میں کچھ عذر باقی نہیں رہتا ۔لہٰذا ان کے لئے دنیا کے بڑے عالموں کی گواہی کچھ ضرور بھی نہیں ؟ مگر ہزارہا ایسے آدمی ہیں جو کہ بائبل کو نہ تو غور سے پڑھتے اور نہ اسے سُننا چاہتے یہ خیال کر کے کہ اس میں بذاتہ ہے کچھ خوبی نہیں ہے اور یا یہ سمجھتے ہیں کہ اور مذہبی کتب کے موافق یہ بھی ایک کتاب ہے اور بس۔ غرض ایسے صاحبان کے روبر و دنیا کے بڑے عالموں کی گواہی جو انہوں نے بے غرضانہ طریق سے دی ۔ پیش کرنی عبث نہ ہو گی۔ وہوا ہذا۔
فرانسس بیکن فلاسفر وں کاپیشوا فرماتا ہے۔
تیری خلقت کے دفتر کا میں نے مطالع کیا لیکن زیادہ تیرے نوشتوں کا میں تجھے دریاؤں میدانوں اور باغوں میں تلاش کرتارہا لیکن میں نے تجھے تیری ہی ہیکل میں پایا ۔
سلڈن جو کہ انگلستان کا تاج کہلاتا ہے
کوئی کتاب ایسی نہیں ہے جس پر تکیہ کر کے آرام سے اپنی جان دے سکیں ۔ مگر بائبل ۔
ملٹن ایک نہایت مشہو ر شاعر
کوئی گیت صیحون کے گیتوں کے برابر نہیں کو ئی فصاحت نبیوں کی فصاحت کے مقابل نہیں اور کوئی پولٹیکس ایسا ہے جیسا پاک نوشتے ہیں ۔
لاک جو نہایت عمیق سوچنے والا تھا
اس سےسوال کیا گیا کہ سب سے آسان اور یقینی طریقہ عیسائی مذہب کے علم کے حاصل کرنے کا کیا ہے ۔ اس نے جواب دیا ۔ پاک نوشتوں کا مطالع کرو ۔ خاص کر نئے عہد نامہ کا اس لئے کہ اُس میں ہمیشہ کی زندگی بخش کلام ہے اس کا مصنف خدا ہے ۔ اس کا مقصد نجات اور اس کا مضمون خالص سچائی ہے۔
سر ا یز ک نیوٹن جو علم ریاضی میں یکتا تھا
ہم ایک پا ک نوشتوں کو سب سے زیادہ عمیق اور دقیق فلاسفی سمجھتے ہیں ۔ جس قدر بائبل کے معتبر ہو نے کا ثبوت ملتا ہے اس قدر اور کسی دنیاوی تواریخ کا نہیں ملتا ۔
سموئیل جانسن نے
اپنی زندگی کے آخر میں ایک نوجوان کو کہا ۔سچ جان کہ میں ابھی اپنے خالق کے حضور جانے والا ہوں اور تجھے یہ صلاح دتیا ہو ں کہ وہ روز مرہ زندگی بھر بائبل کو پڑھا کر ۔
کو پر ایک ا نگریز ی شاعر
پاک نوشتوں میں ایک تجلی ہے جو سورج کی روشنی کے موافق چمکتی ہے اوراُس نے ہر زمانہ کے لوگوں کو منور کیا ہے لیکن خود کسی سے منور نہیں کی گئی ۔
سر ولیم جونس جو کہ مشرقی علوم کا فاضل تھا
میں نے متوا تربائبل کوپڑ ھا اور اس کی بابت میری یہ رائے ہے کہ اگر اس کو الہٰامی نہ سمجھا جائے تو بھی اس میں لطافت(مزہ ،عمدگی،خوبصورتی)۔ اور خوبی ۔ پا کیزہ اخلاقی تعلیم اور معتبر تواریخ اور لطیف نظم اور فصاحت ایسی پائی جاتی ہے کہ اور کسی زبان کی کسی کتاب میں نہیں ہے۔
روسوایک فرانسی مصنف
یہ ایک بے دین شخص تھا۔ اس نے ایک اور مقام پر لکھا ہے سقراط فلاسفروں کی موت مرا لیکن مسیح کی موت ابن اللہ کے موافق ہے۔ آگے چل کر وہ یہ بھی کہتاہے کہ اگر سار ی فلاسفی کی کتابوں کو پڑھو تو معلوم کروگے کہ وہ باوجود اپنی فصاحت اور بلاغت کے بائبل کے سامنے حقیروذلیل ہیں ۔
نپولین بونا پارٹ فرانس کا مشہور بادشاہ
بائبل ایک کامل سلسلہ واقعات کا اور تواریخی آدمیوں کا ہے ۔ اس سے زمانہ حال اور آئندہ کے ایسے بھید کھل جاتے ہیں کہ ویسے اور کسی دین سے نہیں کھلتے جو کچھ اس میں ہے وہ بلندو بالا اور خدا کے لائق ہے یہ لاثانی کتاب ہے ۔ سوائے خدا کے اور کون ایسے نئے اور لاثانی خیالات پیدا کر سکتا ہے ۔
کول ریج مشہور شاعر
سولیزشین سانئس اور قانون بائبل کے ساتھ سایہ کی مانند رہا یعنی اخلاقی اور علمی ترقی اُنہیں ممالک میں ہو ئی جہاں بائبل پہنچی ۔ ا س نے ہمیشہ ترقی کو سہارا دیا اور اس کی راہ نما رہی ۔ نیک لوگوں اور سب سے دانا لوگوں اور سب سے بڑے شاہنشاہوں نے اقر ر کیا ہے کہ اس کی تاثیر پاک انسانیت کو پیدا کرنے کے لئے کامل آلہ ہے ۔
ارتھر ہالم مشہور مورخ کا بیٹا
میں بائبل کو خدا کی کتاب مانتا ہوں اس لئے کہ یہ انسان کی کتاب ہے ۔ یہ انسان کے دل کی ہر حالت کے لئےمفید ہے۔
امید ہے کہ ناظرین ان گواہوں کی گواہی پر غور فرما کر خودبائبل کو آزمائیں گے اور معلوم کریں گے یہ ایسی کتاب ہے جس کے وسیلہ سے پاک انسانیت خدا کی حضوری کے لایق گنہگا ر انسان میں پیدا ہو تی ہے ۔