اسلام اور مسیحیت اور بت پرستوں کا کھانا

Eastern View of Jerusalem

Islam, Christianity and Idolaters

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan Ma 22, 1890

نور افشاں مطبوعہ ۲۲مئی ٫۱۸۹۰

محمدیوں کی ایک حدیث میں لکھا ہے کہ اگر کوئی مُسلمان کسی بُت پرست کے ہاں کے کھانے کا ایک لقمہ کھا لے تو چالیس روز تک اُس کی دُعا قبول نہیں ہو سکتی اور مسیحیوں کے کھانے کی نِسبت قرآن میں لکھا ہو کہ

اَلۡیَوۡمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ  وَ طَعَامُ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمۡ ۪ وَ طَعَامُکُمۡ حِلٌّ لَّہُمۡ

یعنی آج کے دن حلال ہوئی پاکیزہ چیزیں تمہارے لئے اور کھانا اُن لوگوں کا جنہیں دی گئی ہے کتاب حلال ہےتمہارے لئے اور تمہارا کھانا حلال ہے اُن کے لئے مگر ہندوستان کے مسلمانوں کا عمل اس کے برخلاف ہے۔ایسے بُت پرستوں کے ہاتھ کا کھانا بلااکراہ علانیہ (کھلے عام مخالفت کے بغیر)کھاتے لیکن مسیحیوں کے ہاتھ کی چُھوئی ہوئی چیز کے کھانے سے مطلق پرہیز کرتے ہیں۔البتہ بعض سمجھدار او رمنصف مُسلمانوں کو دیکھا جو بُت پرستوں کے ہاتھ کی کوئی چیز حتی کہ بازار کی ہندوؤں کی بنائی ہوئی مٹھائی وغیرہ تر چیز ہر گز نہیں کھاتے لیکن مسیحیوں کے ہاتھ سے کھا لینے میں کوئی تامل نہیں کرتے او ر جہلائے محمدیوں کے طنزو تشنیع(تنقید) کی پرواہ نہیں رکھتے لیکن ایسامسلمان ہزاروں میں ایک ہو گا ۔ہاں ایسے مسلمان بہت دیکھنے میں آئے ہیں جو زبان سے تو کہتے ہیں کہ عیسائیوں کا کھانا کھا لیتے ہیں بشرطیکہ کہ کوئی چیز شریعت اسلام سے منع کی ہوئی نہ ہوکوئی قباحت نہیں ہومگر عملاًایسا کرنے کی ہمت ہر گز نہیں رکھتے۔اس پرہیز کا باعث یہہ ہے کہ مسلمانوں کے مولوی مُلاؤں نے جہلا کو جو اُن کی بات کو بمنزلہ وحی(وحی کے برابر) سمجھتے ہیں ایسی ہی تعلیم و ترغیب دی ہو اور اس کے کئی سبب ہیں جن کا مفصل بیان کرنا ہم اور وقت پر موقوف رکھتے ہیں مگر صرف ایک سبب کا ذِکر ضروری جان کرنا چاہتے ہیں یعنی لفظ کرسٹان سے اُن کو نہایت نفرت اور عداوت ہے۔اور اگرچہ اس نفرت و عداوت کا مقدم سبب تو جیسا کہ خداوند یسوع مسیح نے فرمایا کہ ’’میرے نام کے باعث سب لوگ تُم سے عداوت رکھیں گے‘‘اُس کے نام کے یعنی کرسٹان یا مسیحی کہلا نا اور دُنیا کے لوگوں میں سے نکل آنا ہے جس کی نسبت خداوند نے فرمایا کہ ’’میں نے تیرا کلام اُنہیں دیا اور دُنیا نے اُن سے عداوت رکھی اس لئے کہ جس طرح میں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں‘‘(یوحنا ۱۷:۱۴ )۔مگراس نفرت و پرہیز کو کس قدر تقویت بعض ہندوستانی نو مرید مسیحیوں نے بھی اپنے بے موقع آزادانہ برتاؤ سے ضرور دی ہے کہ جس کے سبب دے اس درجہ تک بڑھ گئے کہ جس سے بڑا نقصان مسیحیوں اور مسیحی دین کو پہنچا ہے ۔

Leave a Comment